اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے غداری کیس کا فیصلہ روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے غداری کیس کا فیصلہ روکنے کی وجوہات 24 صفحات پر جاری کیں ہیں۔ تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ غداری کیس میں منفرد، غیر معمولی اور بے مثال حالات ہیں۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ غداری کیس میں وفاقی حکومت اور پراسیکیوشن کا اہم کردار ہے۔ وفاقی حکومت کو پراسیکیوٹر اور پراسیکیوشن ٹیم کے تقرر کا مکمل اختیار ہے۔ فیئر ٹرائل ملزم کیساتھ ساتھ پراسییکیوشن کا بھی حق ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 1999ء کی بغاوت کے بجائے صرف 2007ء کی ایمرجنسی کی شکایت کی۔ اس عمل نے عدلیہ پر فیئر ٹرائل کو بوجھ مزید بڑھا دیا۔
عدالت عالیہ کی جانب سے کہا گیا کہ غداری کیس کے آغاز سے اختتام تک ٹرائل پراسیکیوشن پر انحصار کرتا ہے۔ خصوصی عدالت پراسیکیوٹر کو سنے بغیر غداری کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ غداری کیس کے فیصلے سے قبل وفاقی حکومت کو دلائل کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔
اس کے علاوہ تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو اشتہاری ہونے کے باوجود دفاع کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے عدالت کو مشرف کی بریت کی درخواست پر فیصلے سے نہیں روکا۔ اگر پرویز مشرف پیش نہیں ہوتے تو صفائی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکتا۔