اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیر ایشو پر یہ ایوان تقسیم نہیں اور نہ ہی اس مسئلے پر ہمیں کوئی ابہام ہے، کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مسئلہ آج سے نہیں 72 سالوں سے جاری ہے۔ بھارت کی کشمیر کی حیثیت تبدیل کئے جانے کے بعد پاکستان نے یہ مسئلہ دنیا بھر میں اٹھایا۔ آج کوئی بھی کشمیری بھارت کے موقف کی کوئی تائید نہیں کرتا۔ امریکا تک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔
احسن اقبال کو جواب دیتے ہوتے انہوں نے کہا کہ انھیں او آئی سی کو مردہ گھوڑا نہیں کہنا چاہیے۔ او آئی سی کے 57 ملک ہیں، ان کے ووٹوں کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہم او آئی سی کے دوستوں کو ناراض نہیں کر سکتے۔ آپ او آئی سی کو مردہ گھوڑا کہہ کر پاکستان اور کشمیر کی خدمت نہیں کر رہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ او آئی سی کو زیادہ فعال ہونا چاہیے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا بھی کشمیر سے متعلق حکومتی کوششوں کی معترف ہے۔ خود بھارتی حکمرانوں کے اقدامات کی وجہ سے بھی یہ معاملہ اجاگر ہوا۔ آج کوئی کشمیری رہنما بھارتی موقف کی حمایت نہیں کر رہا۔ بھارت نواز کشمیری رہنماؤں نے بھی ہندوستانی موقف کو مسترد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچاس برس بعد کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا۔ ہندوستان نے اس اجلاس کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ ہم نے کشمیر کے معاملے کو اب انٹرنیشنلائز کیا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر دنیا کے ایوانوں میں بحث ہو رہی ہیں۔ بھارت خوف میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کو بھی کشمیر میں کوریج کی اجازت نہیں، بھارت کو پتا ہے اگر کرفیو اٹھے گا تو پردہ اٹھ جائے گا۔ بھارت نے جب کرفیو کو نرم کرنے کی کوشش کی تو احتجاج ہوا۔ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس آج بھی معطل ہے۔ ہم بذریعہ ریڈیو کشمیریوں تک اپنی آواز پہنچا رہے ہیں۔ ہم نے جینوا میں بھارت کو اس قدر بے نقاب کیا کہ وہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے دفتر کشمیر کا مسئلہ بھرپور طریقے سے پیش کیا۔ کشمیر مسئلے پر اپوزیشن کے لیڈران کو فارن آفس مدعو کرتا ہوں۔ اپوزیشن اپنی تجاویز پیش کریں اگر وہ قابل قبول ہوں تو ان پر مکمل عملدرآمد کروائیں گے۔