اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ناروے میں توہین قرآن کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے توہین قرآن واقعہ کے خلاف متفقہ قرارداد پیش کی جسے متفقہ منظور کر لیا گیا۔ اس قرارداد میں توہین مذہب روکنے کے لئے عالمی قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ عمر مجاہد کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے بعد نکتہ اعتراض پر ن لیگی رکن احسن اقبال نے کشمیر ایشو پر بات کی اور او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواباً کہا کہ 72 سال میں پہلی بار مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوچکا، اسلامی ممالک سمیت مغربی اور یورپی پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہوئیں جبکہ او آئی سی نے من وعن ہمارے موقف کی حمایت متفقہ قرارداد کے ذریعے کی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ آج بین الاقوامی سطح پر کشمیر ایشو اس لئے موضوع بنا کیونکہ پہلی بار بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔
مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومت نے ٹرمپ کو ثالث مان پر سودا کر دیا۔ شاہ محمود قریشی نے ایم ایم اے ارکان کے الفاظ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ شکر ہے دو ماہ تک میاں نواز شریف کی بیماری اور دھرنے کے بعد اپوزیشن کو کشمیر ایشو تو یاد آ گیا۔
اس موقع پر شاہ محمود اور جے یو آئی ارکان میں کچھ تلخی اور نوک جھونک بھی ہوئی۔ وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے چودہ ماہ کے دوران 10 ارب 36 کروڑ اسی لاکھ ڈالر قرض حاصل کیا۔
دوران اجلاس شاہ زین بگٹی نے حلف اٹھاتے ہوئے بلوچستان کے مسائل پر توجہ دلائی تو شاہ محمود بولے ہمیں بلوچوں پر مکمل اعتماد ہے۔ اجلاس میں سی پیک اتھارٹی آرڈیننس اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آرڈیننس پیش کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔
ڈپٹی سپیکر نے سی پیک اتھارٹی اور پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش ہونے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے۔