لاہور: وکلا کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ، کئی افراد زخمی، وکلا نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی۔ وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد، پولیس نے متعدد وکلا کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر لاہور کے وکلا کے خلاف پرانی ویڈیو دوبارہ وائرل ہونے پر لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینکڑوں وکلا سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ینگ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر سینکڑوں وکلا ہسپتال کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔
اس صورتحال کے باعث علاج معالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریض ہسپتال میں محبوس ہو کر رہ گئے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
مشتعل وکلا نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال کی عمارت اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے۔ یہ سلسلہ جاری تھا کہ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر ہسپتال پہنچے جن کے حکم پر ہسپتال میں موجود پولیس کی بھاری نفری نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج کر دیا اور آنسو گیس کا بھرپور استعمال کیا۔
پولیس کارروائی کے جواب میں وکلا نے ہسپتال کے اندر پتھراﺅ شروع کر دیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ وکلا پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ہسپتال کے اندر احاطہ میں دھرنا دے دیا اور جیل روڈ پر ٹریفک بند کردی۔
بتایا گیا ہے کہ وکلا کے خلاف سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کی اطلاعات ملتے ہی ماتحت عدالتوں کے وکلا مشتعل ہوئے۔ انہوں نے ایوان عدل سے پی آئی سی تک پیدل احتجاجی ریلی نکالی جس میں خواتین وکلا کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ وکلا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ڈاکٹروں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی میں شدت آنے سے مریضوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا پڑا۔