لاہور: جسٹس علی باقر نجفی نے درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے گرفتار وکلا کی جانب سے پیش ہونے والے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سے کہا کہ آپ کو ہسپتال پر حملے کی جرات کیسے ہوئی، آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں، کیا کوئی بار کونسل کارروائی کرے گی؟
تفصیلات کے مطابق پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے میں ملوث ملزمان وکلا کی رہائی کی 4 درخواستوں پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس کو کسی پر تشدد کرنے کا اختیار نہیں، ہم کوئی بھارت سے جنگ لڑنے نہیں آئے۔
اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہاں آپ جنگ لڑنے ہی آئے ہیں۔ آپ کی ہسپتال پر حملہ کرنےکی جرات کیسے ہوئی؟
جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا۔ اگر بار کونسل پر ایسی کارروائی ہو تو کیا کریں گے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ٹی وی پروگرامز پر اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ آپ اس کو وقوعہ کہتے ہیں؟ آپ کو اندازہ نہیں کہ ہم کس کرب میں مبتلا ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا ایک ایسا بار لیڈر نہیں ہے جس نے اس وقوعہ کی وضاحت دینے کی کوشش کی ہو، جو ملوث ہیں، ان کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وکلا میں کالی بھیڑیں موجود ہیں۔ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔ فیصلہ تو ہم ہی کریں گے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے۔
عدالت نے وکلا کی گرفتاریوں پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ان کے میڈیکل کرانے کے فیصلہ پر عملدرآمد کا حکم دیا اور سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔