بھارت میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج جاری، مظاہرین کی پراپرٹیز ضبط

نئی دہلی: بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی حکومت نے توڑ پھوڑ کا الزام لگا کر مظاہرین کی پراپرٹیز ضبط کرنا شروع کر دیں۔ پولیس کی فائرنگ سے اب تک 26 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ معروف ادا کار جاوید جعفری نے کہا ملک میں لوگ بھوکے مر رہے ہیں اور مودی سرکار کو ہندو مسلمان کو لڑاوانے کی پڑی ہے۔
بھارت کے مختلف شہروں میں متنازع اور مسلم مخالف شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، کولکتہ، چنائے، لکھنؤ، پٹنہ، ممبئی سمیت مختلف شہروں میں پولیس کی بھاری تعداد بھی احتجاج نہ روک پائی۔ مظاہرین نے رکاوٹیں توڑ ڈالیں، ہائی وےبلاک کر دی گئی، مظاہرین نے ریلوے لائن پر قبضہ کر لیا۔

ممبئی میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے معروف اداکار جاوید جعفری نے کہا کہ ملک میں لوگ بھوکے مر رہے ہیں اور مودی سرکار کو ہندو مسلمان کو لڑوانے کی پڑی ہے۔ ممبئی ہونے والے اس مظؓاہرے میں طلبا اور سول سوسائٹی کے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

ریاست کرناٹک کے شہر مینگلور میں کرفیو نافذ ہے، مظفرنگر میں 50 دکانیں سیل کر دی گئیں، اتر پردیش میں اسکول اور کالج بھی بند ہیں، انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ مودی حکومت نے بھارتی ٹی وی چینلز کو مظاہروں کی کوریج سے روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں