لاہور: ملک بھر میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لاہور، کراچی اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی گیس لوڈشیڈنگ نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ نہ تو صبح ناشتہ نصیب ہورہا ہے اور نہ ہی رات کا کھانا بنایا جاسکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گیس لوڈ شیڈنگ میں کوئی تبدیلی نہ لا سکی۔ گزشتہ کئی سالوں سے سردیوں میں غائب ہو جانے والی گیس آج بھی اسی طرح ناپید ہے۔ گیس لوڈ شیڈنگ نے عوام کو فاقے کرنے پر مجبور کر دیا۔ نہ ہی ناشتہ اور نہ ہی رات کا کھانا نصیب ہوتا ہے۔
گھریلوں صارفین تو اپنی جگہ، ہوٹلوں سمیت دیگر کاروباری حضرات بھی گیس لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نہ بچ سکے۔ کاروبار چلانے کیلئے گیس سلنڈر کا استعمال تو شروع کر دیا لیکن یہ نہ صرف خطرناک ثابت ہوتا ہے وہیں کاسٹ بڑھ جانے کی وجہ سے کاروبار میں بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ایک طرف تو روزانہ آٹھ سے دس گھنٹوں سے زائد کی گیس لوڈ شیڈنگ تو دوسری طرف ہزاروں روپوں کے گیس بلوں نے پریشان کر رکھا ہے۔
پشاور میں گل بہار، ہشنگری، یونیورسٹی روڈ، حیات آباد سمیت اندرون شہر شام پانچ بجے سے رات گیارہ بجے تک جبکہ صبح چھ بجے سے دس بجے تک گیس کی لوڈشیڈنگ کر دی جاتی ہے۔ دوسری جانب اس لوڈ شیڈنگ کے باعث ایل پی جی گیس کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
پشاور کی طرح پنجاب کے صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں فیصل آباد میں گیس لوڈشیڈنگ کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ گھروں میں گیس نہ ہونے سے بازاروں سے کھانا خریدنے پر مجبورہیں۔
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی صورتحال مختلف نہیں، لوگوں کو گیس لوڈشیڈنگ سےپریشانی کا سامنا ہے ۔ چھٹی کے روز گیس لوڈشیڈنگ کے باعث شہری بازار سے ناشتہ خریدنے پر مجبور ہیں۔ کم و بیش یہی حالات کراچی اور صوبہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔