تہران: جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے بغداد میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے۔
پنٹاگون نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد پیغام میں کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے، وہ آج شام بیان جاری کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ متناسب جواب دے دیا، اسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ایرانی جنرل کو ہدف بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سیلف ڈیفنس میں کارروائی کی۔
امریکا سے بدلہ لیتے ہی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کرمان میں کر دی گئی۔ ادھر عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فرنٹ نے بھی امریکی فوج کے خلاف آپریشن کا اعلان کر دیا۔
عراقی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کی شب مقامی وقت کے مطابق پونے دو بجے سے سوا دو بجے کے دوران ایران کی جانب سے 22 میزائل داغے گئے۔
عراقی فوج کی جوائنٹ آپریشن کمانڈ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ان میں سے 17 کا ہدف الاسد کا فضائی اڈہ تھا۔ ان میں سے دو اڈے کے قریب حطان کے علاقے میں گرے مگر پھٹے نہیں۔
فوج کے مطابق ان کے علاوہ پانچ میزائل اربیل میں اتحادی افواج کے ہیڈکوارٹر کی جانب داغے گئے۔
عراق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق دو ایرانی میزائل اربیل کے گاؤں سیدان میں گرے جبکہ ایک میزائل کا نشانہ دوہک میں بردہرشہ کا علاقہ بنا۔ سیدان اربیل شہر سے 16 کلومیٹر جبکہ بردہرشہ 47 کلومیٹر دور واقع ہے۔
عراقی افواج کے مطابق ان حملوں میں کوئی عراقی فوجی ہلاک نہیں ہوا جبکہ امریکی حکام نے بھی کسی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم ایرانی میڈیا 80 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کر رہا ہے۔