مشرف غداری کیس: لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دیدی

لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دے دی، درخواست سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی تھی. خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں‌ پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے آج کے اس اہم فیصلے میں تین رکنی بنچ کا کہنا تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں کیس کا ٹرائل بھی غیر قانونی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے دو اہم قانونی نکات پر سوال اٹھائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خصوصی عدالت کی تشکیل کا معاملہ کابینہ اجلاسوں میں زیر غور آیا؟ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ اجلاسوں میں زیر غور نہیں آیا۔

اس پر عدالت نے پیش کئے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل اور شکایت درج کرنے کا کوئی ایجنڈہ ہے نہ ہی کوئی نوٹیفیکشن۔

سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ ایمرجنسی تو آئین میں شامل ہے، اگر ایسی صورتحال پیدا ہو جائے کہ حکومت ایمرجنسی لگا دے تو کیا اس حکومت کے خلاف بھی غداری کا مقدمہ چلے گا؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی ہاں آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مزید استفسار کیا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟ عدالت نے سماعت کے دوران مزید استفسار کیا کہ کیا کہ آئین میں ترمیم کے بعد کسی ملزم کو ماضی سے جرم کی سزا دی جا سکتی ہے؟

اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔ سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل چھ میں معطلی، اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے تھے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ نے تین لفظ شامل کرکے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس ستائیس دسمبر کو پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس فیصلے میں سابق صدر کو آرٹیکل چھ کے تحت سزائے موت کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں