یہ بات کہنا قطعی غلط نہ۔ ہوگا کہ جب سے اس ملک میں تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے عوام کو رات کے تارے دن میں واقعی نظر آنا شروع ہو چکے ہیں اور عوام اس کشمکش کا شکار ہیں کہ آخر ہو کیا رہا اور ہر روز غریب شہری اس ڈر اور خوف سےہر لمحہ مر رہا ہے کہ اب کیا طوفان آنے والا ہے مہنگائی کے طوفان میں پھنسے عوام پہلے ہی ادھ مرے ہوچکے ہیں اور رہی سہی کسر روزانہ کی بنیاد پر دیئے جانے والے شاکس عوام کو موت سے پہلے ہی موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں ناظم آباد میں پیش آنے والا واقعہ زیادہ پرانا نہیں کہ جب ایک مجبور باپ سردی کی شدت سے اپنے لخت جگروں کا تن تک ڈھانپ نہ۔ سکا اور حکومت وقت کو کوستا رہا کہ اپنے بچوں کاپیٹ ۔بھرنا تو پہلے ہی نا ممکن ہوچکا تھا اب ان معصوموں کا تن کیسے ڈھانپوں اپنے بچوں کو جب وہ لاچار اور بےبش آدمی اپنے بچوں کو جواب نہ دے پایاتو مجبورا اس نے خودکشی کرلی اور وہ جان کی بازی ہار گیا ان بچوں کا باپ ان کے سر کا سایہ تک اس مہنگائی نے چھین لیا کیا یہ حکومت اسکی جواب دہ نہیں خیر اس طرح کے وقعات تو اب آئے روزہونے لگے ہیں اور نہ جانے کب تک یہ ہوتا رہیگا آخر زمہ داری تواسی حکومت پرہے نا جس نے بڑےبڑے
دعوی کئے تھے کہ اگر کسی نہر کنارے کوئی کتا بھی مر جائے تو ذمہ داری حکومت وقت کی ہے تو اب تو عوام بھوک پیاس افلاس بے روزگاری سے مر رہے ہیں نوکری دینے کے وعدے تو کئے لیکن نوکری ملی نہ ملی مجبور عوام بے روزگار ضرور ہوگئی ملک میں بجلی گیس سب ہی تو مہنگا کردیا عوام جائے تو جائے کہاں خیر یہ رونا تو ہے ہی بات تو آٹے اور روٹی کی ہورہی تھی ملک میں آٹے کس بحران ایک دم سے ہوجانا اس کے پیچھے کوئی تو وجہ ہے با لکل۔ وجہ وہی ہے جو کہ سب ہی جانتے ہیں کہ آٹا کس طرح سے بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگل ہورہا اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں اور کپتان کے وزرا آئے روز پریس کانفرنسز کر کے عوام کو مزید الجھا دیتے ہیں جیسا کہ چوہان صاحب فرماتے ہیں ملک میں آٹے کا بحران نہیں توحضور آٹا اتنا زیادہ مہنگا کس خوشی میں ہورہا ہے
یوسف زئی فرماتے ہیں کہ نان بائی روٹی کا وزن کم کردیں واہ جناب مشورہ تو آپ نے بھی خوب دیا ہے خدا کا خوف تو ہے ہی نہیں کہ غریبوں کا کاروبار برباد ہورہا ہے اور یہ ہیں کہ مشورے دے رہے ہیں بجائے اس کے کہ خاطر خواہ حل نکالا جائے اور عوام کو اس عذاب سے باہر نکالا جائے اور تو اور شیخ صاحب کہتے ہیں کہ دسمبر میں لوگ روٹی زیادہ کھاتے ہیں شرم تم۔ کو مگر نہیں آتی یہ وقت وقت مزاق مستی کا ہے بھلا عوام مر رہے ہیں بلبلا رہے ہیں اور وزیر اعظم کی کابینہ۔ خالی زبانی کلامی کہانیاں پریس کانفرنسز کے زریعے عوام کو بہلانے میں مصروف ہیں جس طرح سے یہ عظیم۔ وزرا عوام اور وزیراعظم کو بے وقوف بنا رہے ہیں نا وہ وقت دور نہیں کہ وزیراعظم کی نئیہ کو ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے
_____________________________________________
ثناء کریم نجی چینل سے بطور نیوز اینکر وابستہ ہیں اور اس سے قبل مختلف نیوز چینلز سے وابستہ رہ چکی ہیں۔ خبروں پر گہری نظر رکھتی ہیں سماجی مسائل پر قلم کے ذریعے آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔