کراچی کا رہائشی یحییٰ جعفری نامی نوجوان ایران سے ہوائی جہاز کے ذریعے کراچی پہنچا تھا۔ طبی معائنے میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ دوسری جانب ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی دو پاکستانیوں میں اس وائرس کی تصدیق کی ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق کراچی کے ایک نوجوان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ 22 سالہ نوجوان یحییٰ جعفری ایران گیا تھا جہاں سے اس نے ہوائی جہاز کے ذریعے واپسی کی۔
محکمہ سندھ کا کہنا ہے کہ یحییٰ جعفری نامی یہ نوجوان کو نجی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں اسے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے دو افراد کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا ہے کہ دونوں کیسوں کی بھرپور طبی نگرانی میں ہیں اور اب ان کی حالت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، صورتحال کنٹرول میں ہے۔ میں اس سلسلے میں تفتان سے واپسی پر اہم پریس کانفرنس کرونگا۔
خیال رہے کہ پاکستان نے کرونا وائرس کو روکنے کیلئے ایران سے آنے اور جانے پر پابندی کے علاوہ سرحد بھی بند کر دی ہے۔ گزشتہ دنوں چیف سیکریٹری کے زیر صدارت اجلاس میں ایران میں موجود پاکستانی زائرین کو کلیئرنس ہونے تک واپس نہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ ملک سے بھی کوئی شخص پڑوسی ملک نہیں جا سکے گا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے نجی ٹی وی چینل کے نیوز پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دو پاکستانیوں کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں۔ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں۔ دونوں متاثرہ افراد ایران کے علاقے قم سے آئے تھے۔ تاہم دونوں کا مرض ابھی ابتدائی سٹیج پر ہے۔ ان میں سے ایک کیس سندھ جبکہ دوسرے کا تعلق قبائلی علاقے سے ہے۔ دونوں مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان بلوچستان لیاقت شاہوانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت زائرین کو تفتان بارڈر سے جانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ جب تک ایران کی جانب سے کلیرنس نہیں آتی، تب تک زائرین کو نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس فیصلے سے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا ہے۔ اب بلوچستان سے کوئی شخص ایران بارڈر کراس نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام تر اقدامات ایران میں کرونا وائرس کی وجہ سے اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے علاقے قم میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہی ہم نے ایران کیساتھ سرحد کو تمام آمدورفت کیلئے بند کر دیا ہے۔
ایران کیساتھ پانچوں انٹری پوائنٹس پر ڈاکٹرز کو عملے سمیت تعینات کر دیا گیا ہے۔ واپسی کی صورت میں زائرین کو چودہ روز تک تک نگرانی میں رکھے جانے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی جائے گی۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کے مطابق پاک ایران سرحد پر نقل وحرکت روک دی گئی ہے۔ سرحدی علاقے تفتان میں100 بستروں کا کیمپ ہسپتال قائم کردیا گیا ہے۔
خیمہ ہسپتال میں ہیوی ڈیوٹی جنریٹرز، واٹر سپلائی سسٹم، 2 موبائل آفس یونٹس ، 4 موبائل کنٹینرز، ڈاکٹروں کی ٹیم، 10ایمبولینسز، 10ہزار ماسک بھی پہنچا دیئے گئے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان روزانہ 300سے 700 افراد کی آمدورفت ہوتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ متاثرہ شخص یحییٰ جعفری کے ساتھ ایران سے آنے والے زائرین کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے جن کی سکریننگ کی جائیگی جبکہ متاثرہ شخص ہسپتال کے انتہائی نگہداشت روم میں ہے۔ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم اس کا معائنہ کر رہی ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صورتحال پر خوفزدہ یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تمام ائیرپورٹس پر متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کی سخت سکریننگ کی ضرورت ہے۔ مسافروں کی سکریننگ کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ وفاقی حکومت صورتحال پر قابو پانے کے لئے انتظامات کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے سندھ حکومت ضروری اقدامات اُٹھا رہی ہے۔
ادھر چین میں کرونا وائرس سے مزید 52 افراد کی ہلاکت کے بعد اس مہلک مرض سے مرنے والوں کی تعداد 2 ہزار سات سو پندرہ ہو گئی ہے جبکہ دنیا بھر میں چالیس سے زائد افراد موت کی آغوش میں جا چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا وائرس سے متعلق غریب ممالک کو موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
جنوبی کوریا میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد گیارہ جبکہ متاثرین کی تعداد 11 سو 46 ہے۔ اٹلی میں دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تین سو افراد کرونا کا شکار ہیں۔ اٹلی میں گیارہ ٹاؤنز میں لاک ڈاؤن ہے۔
ایران میں پندرہ افراد کرونا سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک سو متاثر ہیں۔ ایران کے نائب وزیرصحت اریج ہریرچی بھی کرونا کا شکار ہو گئے۔ خبریں ہیں کہ جنوبی کوریا میں امریکی فوجی میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کرونا جانور سے پھیلنے والا وائرس ہے جو انسان میں داخل ہو کر دوسرے انسان کو باآسانی منتقل ہوتا ہے۔ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، تاہم احتیاط کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔
متاثرہ شخص کو ایک مخصوص وارڈ میں منتقل کر دیا جاتا ہے اور علامتی بنیادوں پر علاج کیا جاتا ہے۔ چونکہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے لئے فوری آکسیجن فراہم کیا جاتا ہے۔
دیگر افراد کو چاہیے کہ وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ماسک کا استعمال کریں، ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اور کھانستے اور چھینکتے وقت ٹشو پیپر کا استعمال کریں جو فوراً تبدیل کرتے رہیں۔ ٹشو پیپر نہ ہو تو کہنی کا استعمال کریں۔ احتیاطی تدابیر اپنا کر کرونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔