شٹل ٹرین کا افتتاح اور اولڈ ریلوے سٹیشن کی بحالی کا مطالبہ، تحریر: عبدالحنان مغل

گزشتہ روز گوجرانوالہ تا لاہور شٹل ٹرین کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔افتتاح تو 14فروری کو ہونا تھا مگر وزیر موصوف کی مصروفیت اور تیاریاں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 24فروری کو رکھا گیا۔افتتاح اپنے وعدہ کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کیا۔شٹل ٹرین کا آغاز یقینا گوجرانوالہ کے شہریوں کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے کیونکہ مہنگائی کے پسے عوام کو کسی طرف سے تو خوشخبری ملی ہے اور یہ وفاقی حکومت کا قابل تحسین اقدام ہے جس کو شہری بہت سراہ رہے ہیں۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ستر سال سے اس جانب کسی بھی حکومت نے توجہ نہیں دی جبکہ سچ تو یہ بھی ہے کہ وہ گزشتہ ادوار میں وفاقی وزیر برائے ریلوے بھی رہ چکے ہیں مگر دیر آید درست آید کے مصداق شہری خوشی سے نہال ہیں کہ چلومہنگائی کے دور میں صرف 100روپے کرایہ میں آسان سفری سہولت میسر آئے گی۔
شٹل ٹرین دن میں تین بار چلے گی پہلے جو ٹائمنگ رکھی گئی تھی وہ اب تبدیل کرتے ہوئے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جس پر شہری حلقے کافی حیران ہیں اور شہریوں کی جانب سے پرانی ٹائمنگ بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ گوجرانوالہ سے روانگی کیلئے پہلے مشتہر کئے گئے اوقات صبح15:8، سہ پہر 45:2اور رات 45:8 تھے جنہیں شہریوں کی طرف سے مناسب قرار دیا جارہا تھا جبکہ ان اوقات کو عملدرآمد سے قبل ہی نئے نوٹیفکیشن میں صبح30:6، دن 30:12اور شام30:5 کردیا گیا ہے۔جبکہ وزیرآباد کے شہری تحصیل وزیر آباد کو شٹل ٹرین سروس میں شامل نہ کرنے پر نالاں بھی ہیں اور انہوں نے شٹل ٹرین سروس کا روٹ گوجرانوالہ سے بڑھا کر وزیرآباد تک کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے کیونکہ وہاں وزیرآباد جنکشن پر ریلوے انجن کا رخ موڑنے کی سہولت بھی موجود ہے۔خیر پھر بھی وفاقی حکومت کا یہ اقدام قابل تعریف ہے۔کیونکہ لوگ اب لاہور جانے کیلئے بسوں،ویگنوں میں خوار ہونے کی بجائے ریلوے کے سفر کو ترجیح دیں گے۔اب جو میں بات کرنا چاہتا ہوں وہ اسی سے منسلک ہے کہ اندرون شہر میں واقع گوجرانوالہ کا تاریخی سٹی ریلوے سٹیشن تباہ حالی کا شکار ہوگیاہے جب سے سٹی فلائی اوور بنایا گیا تب سے اس کی دیکھ بھال نہیں کی گئی۔ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل اشرف صاحب نہایت ہی چاک و چوبند اور دبنگ قسم کے افسر ہیں اور ہر کام نہایت مستعدی سے سر انجام دے رہے ہیں وہ شہر کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرنے اور سکھوں کی تاریخی عمارات کی حفاظت کیلئے متحرک نظر آتے ہیں اگر وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اولڈریلوے سٹیشن کو تاریخی ورثہ قرار دلواتے ہوئے اس کو بحال کروادیں تو یقینا یہ گوجرانوالہ کے شہریوں پر بڑا احسان ہوگا۔اولڈ ریلوے سٹیشن کو بحال کرنے کیلئے تحریک بھی چلی تھی مگر وہ بھی اب متحرک نہیں ہے۔کھنڈرات میں تبدیل اولڈ سٹی ریلوے سٹیشن نشئیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں کبھی ٹرینوں کی آمدورفت پر ہلچل اور مسافروں کی پرشور بھاگم دوڑ ہوا کرتی تھی۔ سٹیشن ختم ہونے کے بعد اب یہ جگہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے۔اور اس کے باہر پارکنگ کیلئے گاڑیاں کھڑی نظر آتی ہیں جو کہ ٹریفک کی روانی میں خلل کا باعث بھی بنتی ہیں۔محکمہ ریلوے نے اپنی جگہ کو بذریعہ دیوار تو محفو ظ بنا لیا ہے مگر اس کا شہریوں کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔اگر وہاں پارکنگ سٹینڈ بنا دیا جائے تو یہ نہایت سو د مند ثابت ہوگا۔ سٹی ریلوے اسٹیشن کی تزئین و آرائش کروا کر یہاں پر میوزیم،لائبریری اور دیگر قومی سطح کی آرٹ گیلری بنا دی جائے تو پاکستان اور دیگر ممالک کے لوگ گوجرانوالہ کی تاریخ سے روشناس ہو سکیں گے اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ تحریک انصاف کی حکومت کیلئے بہت بڑا کریڈٹ ثابت ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں