جی ہاں میں بات کررہی ہوں اس مہلک وائرس کی جوکہ کووڈ 19 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کرونا وائیرس جس تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان اس سے پوری طرح سے محفوظ بھی ہے کرونا وائیرس پاکستان کی ایران کی سرحد تک تو موجود ہے لیکن سخت پابندیوں کے باوجود اب یہ مہلک وائیرس پاکستان کی۔سرزمین پر بھی پہنچ چکا ہے حالیہ جو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ان کی تعداد اتنی زیادہ تو نہیں لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ وائرس پاکستان پہنچا کیسے بتایا تو یہ جارہا ہے کہ ایک ماہ پہلے اس متاثرہ شخص نے ایران کا سفر کیا تھا تو کیا یہ وائیرس ایک ماہ پہلے سے ایران میں موجودہے خیر فکر کرنے کی بات یہ ہے کہ اس مہلک وائرس سے حفاظت کے لئے کیا تدابیر حکومت کے پاس موجود ہیں ۔ایران میں اب تک کورونا وائرس کے باعث 50 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 250 زیادہ افراد کو قرنطینہ میں رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔تو کیا پاکستان کے پاس کوئی خاطر خواہ انتظامات بھی ہیں
اب سوچئے کہ پاکستان اور ایران کی سرحد سے روزانہ کی بنیاد پرتقریبا 500 کے قریب افراد کی آمدورفت ہوتی ہے۔ جوکہ یقینن ایک ماہ پہلے اور یوں کہئے ہفتہ پہلے بھی جاری رہی ہوگی تو کیا یہ وائرس وہاں سے با آسانی پاکستان منتقل نہیں ہوا ہوگا مانا کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد یہ آمدورفت کا سلسلہ روک دیا گیا ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہےکہ یہ مریض آج کل میں تو رپورٹ نہیں ہوئے ہونگے. جیسا کہ۔امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ایران میں 13 فروری کو کورونا وائرس سے ہلاکتیں سامنے آنا شروع ہو گئی تھیں لیکن ایرانی حکومت نے 19 فروری کو اس بات کی تصدیق کی۔اور تو اورایرانی حکام کی جانب سے جتنی اموات کی تصدیق کی جا رہی ہے صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے تو پھر کیا معلوم کہ کرونا کا شکار پتا نہیں کتنی تعداد میں یہ افراد ایرانی سرحد سے پاکستان میں داخل۔ہو ئے ہونگے
کیونکہ۔پابندی تو حال ہی میں لگائی گئی ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ پاک ایران سرحد سے اس وائیرس کو ملک بھر میں پھیلنے میں کتنا ٹائم۔لگے گا یا کس طرح سے ملک کو اس خطرناک وائرس کے پھیلاو سے روکا جاسکے گا کیونکہ وائرس کراچی تک تو پہنچ چکا ہےسندھ میں اور بلوچستان میں اسکولز اور دفاتر وقتی طور پر بند کرنے سے کیا وائیرس کا خطرہ ٹل جائیگا ہر گز نہیں توکیا کوئی حتمی انتظامات موجود ہیں یا ایسی کوئی ادویات ہسپتال اور ویکسین موجود ہے جو کہ فوری طور پر کارگر ثابت ہوسکے اس مہلک وائرس کی کوئی ویکسین ابھی تک نہیں بنائی جاسکی ہے خدشہ تو یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ کرونا وائیرس پاکستان چند روز قبل ہی پہنچ چکا تھا جس کی تصدیق نہیں ہو پائی تھی لیکن اب حکومت کو بحث و مباحثے کی بجائے کہ ایک دو کیسسز ہیں ابھی رپورٹ ہوئے ہیں یا پہلے سے ہیں سے نکل کر اس گھمبیر صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہونگے وائرس کی پاکستان میں موجودگی کی خبر کے ساتھ ہی حال تو یہ ہے کہ حفاظتی ماسک بھی ناپید ہوگئے ہیں یا دوگنی قیمت میں فروخت کئے جارہے ہیں اسوقت ملک بھر میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اس مسئلہ کو چھپانے کے بجائے حفاظتی اقدامات کیئے جانے چاہئیں جس کے لئے بلوچستان کی حکومت کو ایرانی سرحد پر پابندی کے ساتھ ساتھ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات بھی کرنا ہونگے جس کے لئے ایک خطیر رقم درکار ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ چین میں۔اس مہلک وائرس کے شکار مریضوں کے لئے انتہائی برق رفتاری کے ساتھ ہسپتال قائم۔کیا گیا کیونکہ ایک عام ہسپتال میں کرونا کا شکار مریض کا علاج نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس مہلک وائرس سے دیگر مریض کسی طور سے اس وائرس سے نہیں بچ سکتے جیسا کہ میں اپنے پہلے آرٹیکل میں بتا چکی ہوں کہ یہ وائرس متاثرہ مریض کے بستر ۔برتن۔کپڑوں حتی کے قریب بیٹھ کر بات کرنے سے بھی دوسرے شخص میں باآسانی منتقل ہو جاتا ہے اتنا مہلک وائیرس جوکہ باآسانی پھیلتا ہے اور جان لیوا بھی ہے اگر خدانخواستہ کرونا کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی تو کیا اس کے علاج کے لئے انتہائی نگہداشت اور علیحدہ ہسپتال کا قیام اتنا آسان ہوسکے گا یا موت کا سبب بننے والےاس وائیرس سے بچاو کو با آسانی ممکن بنایا جاسکے گا یا پھر احتیاطی تدابیر ہی کافی ہونگی اگر بروقت اس پر قابو نہ پایا گیا تو ہماری معیشت جوکہ پہلے ہی لڑکھڑا رہی ہے بری طرح سے متاثر ہو گی ہی ساتھ ہی سفری پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑیگا جیسا کہ حال ہی میں سعودی عرب نے عمرہ زائرین پر پابندی لگادی ہے کہ مکہ اور مدینہ نہیں آسکے تقریبا 80 ہزار فلائٹس موخر کردی گئیں ہیں اب پورے ملک کی عوام کی نظریں حکومت پر مرکوز ہیں کہ اس خوفناک وائیرس سے اپنی قوم۔کا دفاع کرتی ہے جوکہ اس حکومت کو درپیش معیشت کے چیلنج کے بعد سب سے بڑا چیلینچ ہے آپ کو ایک بار پھر بتانا چاہونگی کہ۔ چین کے صوبے ہوبئی سے پھیلنے والا یہ خطرناک وائرس پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکا ہے کرونا وائیرس سے جہاں دنیا بھر کے لوگ متاثر ہورہے ہیں تو وہیں عالمی معیشت بھی بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں جس میں امریکہ ۔چین اور اب پاکستان بھی شامل ہونے جارہا ہے جس کے باعث عالمی معاشی ماہرین کے لئے بھی درد سر بن چکا ہے کہ آخر اسکا کیا حل نکالا جائےجبکہ اس خطرناک وائیرس سے دنیا کے طاقتور ترین۔ممالک جو کہ سپر پاور مانے جاتے ہیں بھی خوف زدہ ہیں ۔۔۔۔چین کی سرزمین سے پھیلنے والا یہ وائیرس تمام تر سفری پابندیوں اور احتیاطی تدابیر کے باوجود جس تیزی سے پوری دنیا میں پھیلتا چلا جارہا اس کی مثال شاید ہی کبھی تاریخ میں ملے
Load/Hide Comments