کابل: افغان صدر اشرف غنی نے امریکا طالبان امن معاہدے میں پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی بات چیت کی شرط نہیں ہو سکتی لیکن مذاکرات کا حصہ ضرور ہو سکتی ہیں۔ طالبان قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
اشرف غنی کا کابل میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ افغانستان میں مکمل جنگ بندی کے حدف کو پورا کرنے کے لیے تشدد میں کمی لانے کا سلسلہ جارے رہے گا۔ بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ یہ افغانستان کے عوام کے حق اور خواہش کا معاملہ ہے۔ اسے انٹرا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مذاکرات کی کوئی شرط نہیں ہو سکتی۔ کسی بھی قیدی کی رہائی امریکی اختیار میں نہیں بلکہ ’افغان حکومت کے اختیار میں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہپ روز امریکا اور افغان طالبان نے طویل عرصے سے جاری امن مذاکرات کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت افغانستان میں گذشتہ 18 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔
اس معاہدے میں افغانستان سے امریکی فوج کا مرحلہ وار انخلا بھی شامل ہے۔ جس کے بدلے میں افغان طالبان نے افغان حکومت سے امن مذاکرات کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
معاہدے کے تحت طالبان اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے شدت پسند تنظیم القاعدہ اور دیگر ایسی تنظیموں کی کارروائیوں کو بھی روکے گیں۔
تاریخی امن معاہدے کے مطابق 5000 طالبان کی رہائی کے بدلے میں طالبان کے زیر حراست ایک ہزار قیدیوں کو 10 مارچ تک رہا کیا جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق دس ہزار طالبان افغانستان میں قید ہیں۔