ڈھاکا: (ویب ڈیسک) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے بعد سب سے زیادہ احتجاج بنگلا دیش میں ہونے لگا، مودی حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج کر کے 12 مظاہرین کو زخمی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون پر احتجاج کے بعد مسلم کش فسادات کے باعث 50 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، ان فسادات کے دوران بی جے پی کے انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ان کی املاک، عبادتگاہوں اور درگاہوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی مرکزی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا اور مودی مخالف نعرے لگائے گئے جبکہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے دورہ بھارت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، یہ ہلاکتیں جنوبی جزیرے ہاتیا میں ہوئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی فسادات: ہزاروں بنگلا دیشی مسلمان سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج، مظاہرے
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق آج مظاہرین کی بڑی تعداد ایک مرتبہ پھر احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے، نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد ہزاروں کی تعداد میں بنگلا دیشی مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں جبکہ مودی کے پتلے بھی نذر آتش کیے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق یہ احتجاج ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب رواں ماہ کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی بنگلا دیش کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران احتجاج کے دوران مظاہرین نے کہا تھا کہ بنگلا دیشی وزیراعظم اپنا دورہ بھارت منسوخ کریں ورنہ بزور طاقت یہ دورہ منسوخ کرانے کے لیے ایئر پورٹ بند کر دیں گے۔
ترک میڈیا کے مطابق آج احتجاج میں شریک ایک شہری افتخار حسین نے کہا کہ پولیس آئی اور انتباہی انداز میں کہا کہ علاقے کو خالی کر دیا جائے اور سڑکیں ٹرانسپورٹ کے لیے کھول دی جائیں جبکہ مظاہرین کی طرف سے آرڈر نے ماننے پر پولیس احتجاج کرنے والوں پر برس پڑی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ان مظاہروں کے دوران جہاں مظاہرین زخمی ہوئے وہیں پر چار پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات سے 35 ارب ڈالرزکا نقصان، اقوام متحدہ کا بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع
واضح رہے کہ بھارتی متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے باعث بھارتی معیشت کو 35 ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے خلاف ایرانی سپریم لیڈر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ دنیا بھر میں رہنے والے مسلمانوں کے دل بھارت میں مسلم کش اقدامات پر غمگین ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ انتہا پسندوں اوران کی جماعتوں کا محاسبہ کرے، مسلمانوں کے قتل عام کو نہ روکا گیا تو عالم اسلام میں بھارت تنہا رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل دہلی مسلم کش فسادات پر غمگین ہیں: ایرانی سپریم لیڈر
واضح رہے کہ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کہا تھا کہ ایران نئی دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام اور تشدد آمیز واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بھارتی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور بے حس شرپسند عناصر کو قابو میں رکھے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کے نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے بعد مودی سرکار آگ بگولہ ہو گئی تھی، بھارتی حکومت نے دہلی میں موجود ایرانی سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: مسلم کش فسادات کی گونج برطانوی پارلیمنٹ پہنچ گئی
دوسری طرف ایرانی اخبار نے نریندرا مودی کو دہلی کا قصاب قرار دیدیا، روزنامہ فرہیختگان نے مودی کی ہٹلر کی وردی میں ملبوس تصویر فرنٹ پیج پر شائع کردی۔
ایرانی اخبار نے پورے سرورق کو مودی کے مسلمانوں کے خلاف مظالم کے لئے مختص کیا۔
ایرانی روزنامہ نے لکھا کہ بھارت کے حزب اقتدار کی مسلمانوں کے خلاف تشدد جاری ہیں، انتہا پسند حکومت نے کشمیر کی خود مختاری سلب کی، حکومت نے مسلمانوں سے منسوب مقامات کے نام بھی بدل دئے۔
ایرانی اخبار نے مزید لکھا کہ بھارت کی حزب اقتدار کے اقدامات جرمنی کے ہٹلر کے اقدامات کے مشابہہ ہیں، مودی جب گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا تب بھی مسلم مخالف سیاست جاری رکھی۔
نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے خلاف انڈونیشیا نے جکارتہ میں بھارتی سفارتکار کو بلا کر فسادات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا اور مذہبی امور سے متعلق وزارت نے بھی اپنے سخت بیان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی تھی۔
گزشتہ ہفتے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دہلی کے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ملک گير سطح پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی دہلی کے فسادات کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے بھارتی مسلمان انتہا پسندی کی طرف مائل ہوں گے جس کے علاقائی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
دریں اثناء او آئی سی نے دہلی کے فسادات کی سخت الفاظ مذمت کی تھی اور اس نے اس کے لیے سخت گیر ہندو تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ او آئی سی بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور بھارتی حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف فساد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے جان و مال کے ساتھ ساتھ ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔