بجلی , گیس سستی کرینگے , ذخیرہ اندوزی سے پیسہ بنانیوالوں کو نہیں چھوڑوں گا : عمران خان

حکومت نے ملکی نظام ٹھیک کرنا شروع کر دیا،مشکل سے نکل آئے ،مہنگائی پر قابو پا لیا،اب اچھا وقت آ ئے گا، چوری نہ کرنے والوں کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑتی پاناماکی بات کی تو میرے خلاف کئی کیس کھل گئے ،باہر بھاگا نہ انتقامی کارروائی کا کہا، ریکارڈ پیش کیا،مشکل وقت کا مقابلہ کرنا نہ سیکھا ہوتا توگھر جا چکاہوتا،تقاریب سے خطاب

پشاور، مہمند(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے حکومت نے ملکی نظام ٹھیک کرنا شروع کر دیا ، مشکل وقت سے گزر آئے ، اب اچھا وقت آئے گا، مہنگائی پر قابو پالیا، جن لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کرکے پیسہ بنایا ، ان کو نہیں چھوڑوں گا ، رپورٹ آنے والی ہے ، ان کو سزائیں دیں گے ،بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائی جائیں گی بلکہ انہیں کم کرنے کی کوشش کریں گے ،جس ملک کے حکمران کرپٹ ہوں وہ ترقی نہیں کر تا ،کبھی بھی اس جماعت کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے باہرمحلات اور اکاؤنٹس ہوں کیونکہ آپ نے دیکھا کہ سارا خاندان باہر بیٹھا ہوا ہے ،یہ کس چیز سے ڈر رہے ہیں؟جب انسان چوری نہیں کرتا تو اس کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑتی، افغانستان کیساتھ تجارت کیلئے سرحد کھولی جائے گی، امن معاہدے کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں ۔قبائلی علاقے مہمند میں احساس کفالت پروگرام کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا 80 لاکھ کشمیریوں کو 7 ماہ سے بھارتی فوج نے گھروں میں بند کیا ہوا ہے ، دلیر کشمیری مسلمانوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پوری پاکستانی قوم آپ کیساتھ کھڑی ہے ، دعا کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں اللہ آپ کو صبر اور ہمت دے ، دہلی میں پولیس کیساتھ ملکر آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا جسے پوری دنیا نے دیکھا ، اس کی سخت مذمت کرتے ہیں،آر ایس ایس کا نظریہ مسیحیوں ، سکھوں ،دلتوں سمیت سب کیخلاف ہے ، ظلم کا یہ نظام اللہ ختم کرے گا۔ اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور اس ملک نے دنیا کیلئے مثال بننا تھا، اس ریاست کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلایا جانا تھا، مدینہ کی ریاست وہ ریاست ہے جس میں حضور نبی کریم ؐنے کمزوروں، بیواؤں، معذوروں ، مسکینوں اور یتیموں کی ذمہ داری ریاست کو سونپی، پاکستان کی فلاحی ریاست کا بھی یہی نظریہ تھا، ہم اسی ماڈل کو نافذ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب قبائلی علاقے خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے اور الیکشن ہوا تو کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ یہاں انتخابات ہونگے ،آج قبائلی اضلاع کے عوام کے نمائندے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں ،پہلے ان کی آواز بلند کرنیوالا کوئی نہیں تھا،اب ہمیں موقع ملا ہے کہ آپ کے علاقے میں ترقی لائیں اور اوپر اٹھائیں اور یہ سیاسی تقریر نہیں بلکہ میرا دینی فرض ہے ، پاکستان میں جہاں بھی ہمارے لوگ پیچھے رہ گئے ہیں، چاہے بلوچستان، راجن پور اور دیگر علاقے ہوں ہم نے سب سے پہلے انہیں اوپر اٹھانا ہے ، چین تیزی سے اوپر جارہا ہے ، 30 سال پہلے کوئی تصور نہیں کرتا تھا لیکن ان 30 برسوں میں اس نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا اور ریاست کی آمدنی کو نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کیلئے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا،دنیا میں جس قوم میں انسانیت اور عدل و انصاف ہوگا، اللہ اس قوم کو اوپر اٹھا دے گا۔وزیراعظم نے کہا پاکستان پر اللہ کی نعمتوں کی بارش ہے ،سونے سمیت مختلف معدنیات ہیں، اللہ نے پاکستان کو 12 موسم دیئے ہیں، اگر ہم اپنے کسانوں کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کردیں تو ہماری زرخیز زمینیں سونا اگل سکتی ہیں،مہمند میں بہترین زیتون پیدا ہوتا ہے ،اس کیلئے ہم یہاں پہلے مرحلے میں زیتون کے باغات لگانے جارہے ہیں، اس سے نہ صرف عوام کو فائدہ ہو گا اور ان کی زندگیاں بدل جائیں گی بلکہ باہر سے ہم تیل منگوانے پر جو اربوں روپے خرچ کرتے ہیں، اس کی بچت بھی ہو گی،احساس کفالت پروگرام کا دائرہ کار قبائلی علاقوں میں بھی بڑھا دیا گیا اور کفالت پروگرام سے سب سے غریب طبقے کو 2 ہزار روپے مہینہ دینے سے اس کا آغاز کر رہے ہیں،غریب طبقے کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اس پیسے سے دکان بنا سکیں، رکشہ خرید سکیں اور خواتین گائے ، بھینسیں اور مرغیاں پال کر اپنی غذائی ضروریات بھی پوری کرسکیں جو ان کی آمدن کا ذریعہ بھی بن سکیں، مستحق طلبہ کو وظائف دیئے جائیں گے ، ہر سال 50 ہزار طلبہ کو وظائف ملیں گے ،ڈھائی ہزار قبائلی نوجوانوں نے بھی وظیفے کیلئے درخواستیں دی ہیں،انہیں ترجیحاً وظائف دیئے جائیں گے ،مہمند سے بہترین سنگ مر مر نکلتا ہے ، یہاں ماربل کی انڈسٹریل سٹیٹ بنائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرہوں،عوام کو مہمند ڈیم سے پینے کیلئے پانی بھی فراہم کریں گے ۔ افغانستان کیساتھ سرحد کھولنے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا میرے دل سے دعا نکل رہی ہے کہ اللہ افغانستان میں امن پیدا کرے ، 40 سال سے وہاں کے لوگوں پر عذاب آیا ہوا ہے ، ایک جنگ ختم ہوتی ہے تو دوسری شروع ہوجاتی ہے ، روسی گئے تو امریکی آگئے اور آپس میں بھی جنگ ہوگئی،افغانستان میں امن سے ہمیں فائدہ ہوگا اور میری کوشش ہوگی کہ جاتے ساتھ ہی سرحد کھلے تاکہ لوگوں کو تجارت کا فائدہ ہو۔ٹیکنالوجی سے متعلق وزیر اعظم نے کہاتھری اور فور جی مہمند کے نوجوانوں کا حق ہے ، آج کل موبائل فو ن کے ذریعے گھر بیٹھے تعلیم مل رہی ہے اور یہ مراد سعید کی ذمہ داری لگا رہا ہوں کہ وہ ان علاقوں میں یہ سروس لائیں گے ۔بجلی اور گیس کے مسائل پر انہوں نے کہا پاکستان میں آج کیوں ان دو چیزوں کا مسئلہ ہے ؟کیوں بجلی اور گیس مہنگی ہوتی ہے ؟ یہ آپ لوگوں نے سمجھنا ہے ،جب ہماری حکومت آئی تو پتا چلا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی بنانے والی کمپنیوں سے 20 سے 30 برسوں کے معاہدے کئے ہوئے ہیں اور یہ سب معاہدے ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں، یہ معاہدے ایسے ہیں کہ جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے ، اس قیمت پر ہم لوگوں کو فروخت نہیں کرسکتے کیونکہ وہ بہت مہنگی بن رہی ہے ،جو ہم وصول کر رہے ہیں، وہ کم ہے اور اس کے درمیان کا فرق گردشی قرضہ بن جاتا ہے ، جب ہماری حکومت آئی تو تاریخی گردشی قرضے تھے اور ان کے بڑھنے کی وجہ سے قیمتیں بڑھانا پڑیں کیونکہ ہمارے پاس قرض دینے کیلئے رقم نہیں تھی،اب جب قیمت بڑھاتے ہیں تو لوگوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے لیکن ہم نے نچلے طبقے کیلئے قیمت نہیں بڑھائی بلکہ جو پیسے والے زیادہ بجلی استعمال کرتے تھے ان کیلئے قیمتوں میں اضافہ کیا ،تاہم اس سے یہ ہوا کہ جس قیمت پر ہم صنعتوں کو بجلی فراہم کررہے تھے ، اس سے صنعتیں بھارت اور بنگلہ دیش کا مقابلہ نہیں کرسکتیں کیونکہ وہاں بجلی سستی ہے اور یہاں مہنگی ہے ،اب اگر ہم صنعتوں کو سبسڈی دیں تو خسارے میں اضافہ ہوجاتا ہے اور مزید خسارہ بڑھا نہیں سکتے کیونکہ ہم قرضوں کے پھندے میں پھنسے ہوئے ہیں،بجلی بنانے والوں سے بات چیت کریں گے کہ قیمتیں کم کریں کیونکہ ہم نے یا تو ملک چلانا ہے یا آپ کو پیسے دینے ہیں، بجلی جس وجہ سے مہنگی ہے اس کو کم کرنے کیلئے ہر قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ، فضول خرچی اور جو بجلی ضائع ہورہی ہے ، اسے بند کریں کیونکہ اب ہم اپنے لوگوں اور صنعتوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے ۔گیس کے معاملے پر وزیر اعظم نے کہا گزشتہ حکومت نے 15 سال کا گیس معاہدہ کیا اور جس قیمت پر یہ معاہدہ کیا ہے ، اس کے 30 فیصد پر دنیا میں گیس فروخت ہورہی ہے لیکن ہم معاہدے کی وجہ سے یہ نہیں خرید سکتے ،یہ چیزیں اس لئے مہنگی ہیں کیونکہ ہمارے آنے سے پہلے کے معاہدے ہیں، گیس زیادہ مہنگی خریدی جارہی ہے ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتا بلکہ وہ تب غریب ہوتا ہے جب اس کے حکمران ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جائیں، میں نے پاناماکی بات کی تو میرے خلاف کئی کیس کھول دیئے گئے ،کیا میں لندن بھاگ گیا؟ میں نے 10 ماہ تک عدالت میں طرح طرح کے کاغذات اور دستاویزات پیش کیں، 40 سال پرانا ریکارڈ فراہم کیا،باہر بھاگا نہ میں نے یہ کہا کہ انتقامی کارروائی ہو رہی ہے ،پاکستان کو اللہ نے سب کچھ دیا لیکن ملک اس لئے آگے نہیں بڑھ سکا کہ یہاں جو لوگ بیٹھے تھے انہوں نے اس کا نظام کرپٹ کردیا۔ وزیر اعظم نے احساس کفالت پروگرام کے تحت کفالت کارڈ تقسیم کئے ۔ قبل ازیں پشاور میں خیبر پختونخوا انڈر 21 گیمز کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے کہا زندگی مقابلے کا نام ہے ،انسان تب ہارتا ہے جب وہ ہار مان جائے ، چیمپئن وہ ہوتا ہے جو ہارنے سے سیکھتا ہے ، چیمپئن جب ہارتا ہے تو اس کا سر نہیں جھکتا، وہ اپنی شکست پر غلطیوں کو درست کرتا ہے ،گر کر کھڑا ہونے والا پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے ، سیاست بھی مقابلے کا نام ہے ، ملک کو اٹھانے کیلئے سیاست میں آئیں گے تو بھی مقابلہ ہوگا، جب قوم مشکل وقت کا مقابلہ کرتی ہے تو مزید مضبوط ہوکر کھڑی ہوجاتی ہے ،سیاست میں مقابلہ کھیلوں سے سیکھا، مشکل وقت کا مقابلہ کرنا نہ سیکھتا تو حالات کا مقابلہ نہ کرپاتا، کھلاڑی نہ ہوتا تو 22 سال پہلے ہی ہار مان چکا ہوتا،مشکل وقت کا مقابلہ کرنا نہ سیکھا ہوتا توآج گھر جا چکاہوتا،کسی کاروباری کا کاروبار نقصان کی وجہ سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کا کاروبار کرپشن اور شارٹ کٹ کی وجہ سے ختم ہوتا ہے ، وزیراعظم نے کہا کھیلوں کے مقابلے سے نوجوانوں کا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا۔ دوسری جانب ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نے ہندو برادری کو ہولی کے تہوار پر مبارکباد دیتے ہوئے کہادعا ہے یہ تہوار ہماری ہندو برادری کیلئے فرحت و سلامتی کا وسیلہ بنے ، ایک اور ٹویٹ میں وزیر اعظم نے میانوالی کے صحافی انوارحسین حقی کے انتقال پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا انوارحسین حقی نے اس وقت میراساتھ دیا،جب تحریک انصاف کامذاق اڑایاجاتاتھا، وہ ہرمشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے ،وزیراعظم نے مرحوم کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں