امریکہ میں کروناوائرس کے تقریباً 8000 سے کنفرم کیسز موجود ہیں یعنی 8000 کنفرم مریض ہیں کنفرم. 120 کے قریب افراد جان سے جا چکے ہیں قریباً ملک بند پڑا ہے، معمولاتِ زندگی مفلوج ہیں. امریکہ کی 90 فیصدی ریاستوں میں کرونا وائرس کے کیسز موجود ہیں.
نیو یارک جو کہ امریکہ کا اہم ترین شہر ہے وہاں تقریبا ً3000 مریض موجود ہیں.
اب ذرا امریکہ کا پورے پاکستان سے موازنہ کر لیں جہاں حالات امریکہ کے مقابلے میں الحمدللہ کافی حد تک قابو میں ہیں اگر نہیں ہے تو میڈیا قابو میں نہیں ہے، چند ایک صحافی اور اینکرز ریٹنگ کے چکر میں ایک ہی وقت ماہر امراض ،سائنسدان ،ماہر معاشیات اور ماہر سفارتکاری بنے ہوئے ہیں جس سے حالات قابو میں نظر نہیں آتے
جبکہ کروناوائرس سے بے قابو امریکا میں حالات قابو میں ہیں کیونکہ انکا میڈیا قابو میں ہے امریکی میڈیا حکومتوں کا بازو بنا ہوا ہے اپنے لوگوں کا ہمدرد بنا ہوا ہے. ہر وقت سرکاری بریفنگ، یا مستند ایکسپرٹ چینلز پر موجود رہتے ہیں. حکومت پر کوئی تنقید نہیں کوئی سیاست نہیں، حکومتی فیصلوں سے زیادہ
ان اقدامات کے نتیجے میں عوام پر اثرات اور ان کی حوصلہ افزائی جاری رہتی ہے. کاروبار پر اثرات، لوگوں کی زندگی پر اثرات اور کیسے ان حالات میں حوصلہ بلند رکھا جائے ان باتوں سے لوگوں کو آگاہ رکھا جا رہا ہے.
اگر جم بند ہیں تو گھر میں ہی کیسے ورزش کی جائے، کون سی کتابیں پڑھی جائیں، اینزائٹی اور ڈپریشن سے کیسے بچا جائے یہ چل رہا ہے امریکی میڈیا پہ.
پروگرامز میں ماہرین تعلیم لوگوں کو مختلف طریقوں سے اپنوں بچوں کو گھروں پر ہی پڑھانے سے متعلق آگاہی دے رہے ہیں.
پہلے چند دن دکانوں پر اشیاء کی کمی کی رپورٹ دکھائی گئی لیکن لوگوں کی پریشانی اور بے چینی کا خیال رکھتے ہوئے وہ بھی اب نہیں دکھائی جاتیں. بڑے بڑے اسٹور پر ابھی بھی شیلف خالی ہیں لیکن میڈیا پر کوئی رونا دھونا نہیں بلکہ لوگوں کو حالات معمول پر آنے کی تسلی دی جا رہی ہے. ہر روز ایک سرکاری بریفنگ میں پچھلے دن کے مریضوں کی تعداد بتائی جاتی ہے اموات سے متعلق ابہام نہیں پھیلایا جاتا، تمام میڈیا وہی دکھاتا اور بتاتا ہے جس سے عوام میں سکون کی فضاء قائم رہے. لیکن بدقسمتی سے ہمارے کچھ میڈیا کا کردار اسکے بالکل یکسر الٹ ہے.
ہمارے میڈیا پر جو کچھ دکھایا جا رہا ہے اس سے خدا نخواستہ یہ نہ ہو کہ عوام میں بےچینی پیدا ہوا عوام بغاوت پر ابھرے حکومت کے خلاف باہر نکلے لوگ آپس میں لڑ پڑیں اور پاکستان میں افراتفری پھیل جائے.
ہم لوگ بھی اسی میڈیا ک حصہ ہیں مگر ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کریں
موجودہ صورتحال میں ہم نے اب تک کوشش کی ہے کہ کسی بھی مشتبہ مریض کے بارے میں کوئی خبر نہ دی جائے جب تک کہ ٹیسٹ رپورٹ نہیں آجاتی ۔
اس صورتحال میں ہم پر لازم ہے کہ جب تک حکومتی ذمہ داران کی طرف سے باضابطہ پریس ریلیز یا میڈیا بیان نہیں آتا اس کے علاوہ دوسری خبروں پر توجہ نہ دیں ۔خاص طور پر سوشل میڈیا پر بالکل یقین نہ کریں کیونکہ سوشل میڈیا پر 95 فیصد غیر مصدقہ خبریں لگائی جاتی ہیں ۔
پوری دنیا کی نسبت پاکستان میں حالات کنٹرول میں ہیں اور ہمیں ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے اور اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرنی ہیں