سکھر قرنطینہ سینٹر سے رضاکاروں کو باہر نکالنے اور ملاقات کی اجازت نہ دینے پر زائرین بلاکس سے باہر نکل آئے، مظاہرین نے قرنطینہ سینٹر کے اندر اور باہر احتجاج کیا۔
سکھر کی لیبر کالونی میں قائم قرنطینہ سینٹر میں تفتان سے لا کر رکھے گئے 1065 سے زائرین نے اس وقت بلاکس سے نکل کر احتجاج کرنا شروع کر دیا جب سینٹر کی انتظامیہ نے ایس او پی کو فالو نہ کرنے پر وہاں پر متعین رضاکاروں کو باہر نکال دیا جس پر زائرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قید کر کے رکھا گیا ہے، ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جارہی ہے، سہولیات دی نہیں گئی ہیں مگر دعوے کیے جا رہے ہیں۔
دوسری طرف قرنطینہ سینٹر کے باہر رضاکاروں نے بھی مظاہرہ کیا۔ اطلاع ملنے پر ڈی سی سکھر رانا عدیل و دیگر انتظامی افسران نے پہنچ کر زائرین کے ساتھ مذاکرات کیے تاہم زائرین اور رضاکاروں نے احتجاج ختم نہ کیا جس پر انتظامیہ نے فوری طور پر علمائے کرام کو طلب کیا جنہوں نے پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے اور زائرین کو واپس بلاکس میں منتقل کر دیا۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قرنطینہ سینٹر میں جو رضاکار تعینات کیے گئے تھے وہ ایس او پی کو فالو نہیں کر رہے تھے اور زائرین سے ملاقاتیں بڑھا رہے تھے جس کی وجہ سے انہیں باہر نکال دیا گیا۔ انتظامیہ نے زائرین کے احتجاج کے بعد قرنطینہ سینٹر کے اندر اور باہر انتظامات مزید سخت کر دیئے، پولیس و رینجرز کی نفری بھی بڑھا دی ہے تاہم انتظامیہ کے مطابق اس وقت 1065 زائرین میں سے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 166 ہوگئی، بڑھتی تعداد اور احتیاط کے پیش نظر بیرونی مداخلت اور ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔