کرونا اور بھانڈوں کا ٹولہ، تحریر: نجم الحسن باجوہ

مجھے لگتا ہے کہ ہم قوم نہیں بلکہ “ویلے بھانڈوں ” کا وہ ٹولا ہیں جو کسی بھی صورتحال کو موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنا چموٹا باہر نکالتے ہیں اور شروع ہو جاتے ہیں ” اے باؤ اوراں دا منہ ویکھ جیویں ۔۔” یعنی میلہ لگا رہے اور لوگ واہ واہ کرتے رہیں
اب یہ ہی دیکھ لیں پوری دنیا میں لوگ کرونا وائرس سے مر رہے ہیں خود پاکستان کی صورتحال بد ترین ہوتی جا رہی ہے معیشت تباہ ہو رہی ہے ، لیکن ہمیں گھنٹا فرق پڑتا ہے احتیاط خاک کرنی ہے الٹا کرونا پہ لطیفے بن رہے مذاق ہو رہا ہے ٹھٹھہ لگا ہوا ہے میمز بن رہی ہیں ،یعنی ٹوٹل ٹن بادشاہ ،
ویسے کبھی کبھار مجھے لگتا ہے کہ ہم بھانڈ بھی نہیں کوئی اور ہی چیز ہیں کیونکہ بھانڈ بھی اتنا اخلاقی پستی کا شکار نہیں ہوتے وہ بھی کوئی ویلا کویلا دیکھ لیتے ہیں کسی کی مرگ پہ جگتیں نہیں کرتے لیکن ہم ہیں کہ بس لگے ہوئے ہیں ، جناب سمجھئیے لوگ مر رہے ہیں، آج صبح کی خبر ہے کہ اٹلی میں تابوت کم پڑ گئے ہیں ، مردہ خانوں اور قبرستانوں میں جگہ نہیں بچی اور لوگ اپنے پیاروں کو دفن کرنے کے لئیے بھی خوار ہوگئے ہیں اور عرضیاں لئیے پھر رہے ہیں ، یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں حالات اتنے خراب نہیں لیکن اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو پھر کیا ہو جائے یہ خدا جانتا ہے ، تو جناب والا اس معاملے کو سنجیدہ لیں کیونکہ خدانخواستہ خدانخستہ اگر ہمارا کوئی اپنا اس مرض کا شکار ہو کہ چل بسا تو نہ تو آپ اسکے آخری وقت میں اسکے پاس ہو سکیں گے اور نہ ہی اسکی میت کو چھو سکیں گے آخری دیدار بھی شاید ہی نصیب ہو تو
“احتیاط کیجئے مذاق نہیں ”

اپنا تبصرہ بھیجیں