وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں افراتفری پھیلائی جا رہی ہے، سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کرونا وائرس سے نہیں بلکہ خوف میں آ کر غلط فیصلے کرنے سے زیادہ خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ٹرانسپورٹ کرتے ہیں تو اس کے اثرات ہوتے ہیں، ہم نے ملکی حالات سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہیں، میں ایک چیز کلیئر کرنا چاہتا ہوں نیشنل سیکورٹی کونسل کی میٹنگ کے دوران ہی ملک لاک ڈاؤن ہونا شروع ہو گیا تھا۔ سکولز بند ہو گئے تھے، ٹرانسپورٹ بند تھی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی آخری قسمیں کرفیو ہیں، کرفیو لگانے سے معاشرے پر بہت برا اثر پڑے گا، ہم نے 70 سالہ تاریخ میں سیکھا نہیں، جیلیں کمزور لوگوں سے بھری پڑی ہیں، عدالتی نظام میں طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ نظام ہے۔ ہسپتالوں میں ایک وقت بہت اچھے تھے، لیکن آہستہ آہستہ پرائیویٹ ہسپتال بن گئے اور امراء کے لوگ بیرون ملک چلے گئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر میں ڈیفنس میں رہتا ہوں کہ تو میں نے بہت سامان جمع کر کے رکھ ہوا ہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر غریب کے بارے میں سوچیں کہ وہاں کیا ہو گا، جو دیہاڑی دار ہے وہ کیا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری سب سے پہلی ترجیح کے غریبوں تک کھانا پہنچاؤں، کیونکہ دیہاڑی دار ملازم کیا کرے گا، روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں، کل پتہ چلا کہ کراچی پورٹ بند پڑے گا اور دالیں کم ہو گئی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لیبر کے لیے ہم دو سو ارب روپے رکھ رہے ہیں، بیروزگار ہونے والوں کیلئے پلان بنا رہے ہیں، اس کے لیے صوبوں سے بات کر رہے ہیں کہ اگر فیکٹریاں بند ہو گئیں تو کیا کرنا پڑے گا۔ انڈسٹری کے لیے سو ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ دیں گے، میڈیم انڈسٹری اور زرعی شعبہ کے لیے 100 ارب روپے رکھا ہے۔
میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دورران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ہزار روپے غریبوں کو دیں گے، اس کے لیے چار ماہ کے دوران ڈیڑھ سو ارب روپے رکھ رہے ہیں، پناہ گاہوں کو بڑھائیں گے، کیونکہ موجودہ پناہ گاہوں پر بہت زیادہ رش ہے۔
کرونا وائرس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تاکہ وہاں پر کسی چیز کی قلت نہ ہو، پٹرول کی قیمتوں میں 15 روپے کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی قسطیں کی جا رہی ہیں، یہ قسطیں تین ماہ کے لیے ہوں گی، ہسپتالوں کے لیے پچاس ارب روپے رکھا گیا ہے،کھانے پینے کی چیزیں، گھی پر ٹیکسز ختم کر دیئے گئے ہیں یا کم کر دیئے گئے ہیں تاکہ قیمتیں مزید کم ہو سکیں۔