ٹرانسپورٹ بند: مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، گندم کی کٹائی کا سیزن ہے، پہیہ روکنے والے لاک ڈاؤن پر دوبارہ غور کرنا چاہیے، کورونا کیخلاف جنگ میں غریبوں کا خیال رکھنا بڑا چیلنج: عمران خان

اسلام آباد (اے پی پی،خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کورونا وائرس سے جنگ صرف قوم جیت سکتی ہے ، حکومت نہیں اور ہم سب ملکر اس جنگ کو جیتیں گے ، سہرا تمام پاکستانیوں اور تمام صوبوں کے سر ہوگا،کرفیو لگانے سے پہلے مکمل تیاری کرنی ہوگی ،ٹرانسپورٹ بند کرنے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، گندم کی کٹائی کا سیزن ہے ، پہیہ روکنے والے لاک ڈاؤن پر دوبارہ غور کر نا چاہیے ، کورونا کیخلاف جنگ میں غریبوں کا خیال رکھنا بڑا چیلنج ہے ، خوف اور گھبراہٹ میں کئے جانیوالے فیصلوں کے مثبت نتائج نہیں آتے ،نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی ٹرانسپورٹ کی بندش کے حوالے سے آج فیصلہ کرے گی،کرفیو کی صورت میں رضاکاروں کی مدد لیں گے ، جلد رضا کاروں کے پروگرام کا اعلان کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارلیمانی رہنماؤں کی کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا پاکستانی طلبہ کو چین میں رکھنے کا مشکل فیصلہ کیا، یہ طلبہ چین کے شہر ووہان میں پھنسے ہوئے تھے ، ان کے والدین نے واپس لانے کی بھی اپیل کی، ان طالب علموں کو یہاں لا کر حاجی کیمپ میں رکھنے کا منصوبہ تھا تاہم اس سے یہ وبا پھیلنے کا خطرہ تھا، چین سے ابھی تک ایک بھی کورونا کیس پاکستان میں نہیں آیا۔عمران خان کا کہنا تھا ایران نے پاکستانی زائرین تفتان سرحد پر بھیج دیئے ، دبا ؤبڑھنے کی وجہ سے زائرین کو پاکستان منتقل کیا۔ وزیراعظم نے کہا اب تک ایئرپورٹس پر9 لاکھ افراد کی سکریننگ کی جا چکی ہے ، گزشتہ روز تک پاکستان میں کورونا کے 900 مصدقہ مریض تھے ، پاکستان میں کورونا کے صرف 153 مقامی مریض ہیں، زیادہ تر متاثرین بیرون ملک سے آئے ہیں، ملک میں کورونا وائرس سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد انتہائی کم ہے ۔ انہوں نے کہا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اس وقت بلایا جب ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صرف21 تھی جس کے بعد یونیورسٹیز، کالجز، کرکٹ میچز اور عوامی اجتماعات کو فوری بند کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان نے صوبائی سطح پر مختلف قسم کا لاک ڈاؤن کیا ہے ، 18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبوں کا اختیار ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں لاک ڈاؤن کے معاملہ پر کنفیوژن ہے ، ہمیں ٹرانسپورٹ بند کرنیوالے لاک ڈاؤن پر دوبارہ غور کرنا چاہیے ، خوف اور گھبراہٹ میں کئے جانیوالے فیصلوں کے مثبت نتائج نہیں آتے ، گلگت بلتستان میں ٹرانسپورٹ کی بندش سے تیل کی کمی پیدا ہو گئی ہے ، ملک میں اس وقت گندم کی کٹائی کا سیزن ہے ، ٹرانسپورٹ کی بندش سے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں،ٹرانسپورٹ بند ہونے سے کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی بھی متاثرہوگی۔ انہوں نے کہا سیاسی قیادت کی رائے لینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، آج جمعرات کو نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیں گے ، نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں ٹرانسپورٹ کی بندش پر بھی غور کریں گے ، کمیٹی میں وفاق اپنا موقف پیش کرے گا اور اجلاس میں ملک میں کورونا کے باعث پیدا ہونیوالی مجموعی صورتحال کا جائزہ لے کر نئی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا ملک کے 25 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، ٹرانسپورٹ بند کرنے سے اشیا خورونوش کی فراہمی متاثر ہو گی، ہم 75 فیصد دالیں درآمد کرتے ہیں، کراچی پورٹ بند ہونے سے دالوں کے کنٹینر پھنس گئے اس کیلئے کراچی پورٹ کو کھلوایا گیا، اس حوالہ سے جو بھی اقدامات کئے جائیں گے اس کے معاشرے پر اثرات مرتب ہونگے ، ہمیں اس معاملہ پر مسلسل مشاورت کرنی چاہئے ، ڈیٹا کا تجزیہ کرکے موثر اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کورونا پر اگر کرفیو لگاناہے تو گھروں میں راشن فراہم کرنا پڑے گا، اس کیلئے بہت بڑے سٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے ، کرفیو لگانے سے پہلے مکمل تیاری کرنی چاہئے ، لوگوں کو گھروں میں کھانا فراہم کرنے کیلئے رضا کاروں کا نظام وضع کریں گے ۔ انہوں نے کہا لاک ڈاؤن سے صنعتیں بند ہوں گی، برآمدات متاثر ہوں گی، تعمیراتی صنعت کو چلنا چاہئے ، اس طرح مزدوروں کے گھروں کا چولہا جلے گا۔ انہوں نے کہا کورونا کیخلاف جنگ پوری قوم کی مدد سے ہی جیتی جا سکتی ہے ، غریب طبقے کا دھیان رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا تمام سیاسی قائدین کی تجاویز کا خیرمقدم کریں گے ،پارلیمانی رہنماوَں سے رابطے میں رہیں گے اور تجاویز لیں گے اور تفصیلات بھی شیئر کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا ہمارا خیال تھا سندھ کی طرز کا لاک ڈاؤن ابھی نہیں کرنا ، سندھ لاک ڈاؤن کے حوالے سے پنجاب سے آگے ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں صورتحال کا مسلسل جائزہ لینا ہوگا اور تمام صوبائی حکومتوں کو بیٹھ کر اپنے اقدامات اور معاشرے پر ان کے اثرات کا جائزہ لینا ہوگا۔عمران خا ن نے کہا پاکستان جب یہ جنگ جیتے گا تو اس میں تمام پاکستانی، تمام صوبے اور سیاسی فورسز شامل ہوں گی، اپوزیشن کا ان پٹ لینے کیلئے تیار ہیں۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات کو طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال، ملک میں جاری لاک ڈاؤن اور وائرس پر قابو پانے کیلئے ملکی سطح پر مکمل لاک ڈائون کے بارے میں غور کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان سے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین نے ملاقات کی ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق گورنر محمد سرور اور گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔ان ملاقاتوں میں پنجاب اور گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال اور اس سے بچاؤ کیلئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ نے غیر ملکی تجارتی قرضوں اور منافع کی ادائیگی پر ٹیکس میں چھوٹ دینے ،قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کا نام تبدیل کرنے ،متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمینوں کی فی ایکڑ لیز 4500روپے مقررکرنے اور دیگر فیصلوں کی منظوری دیدی۔کابینہ اجلاس میں کورونا کے حوالے سے خصوصی فنڈ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتایاکہ وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا ۔ وزیراعظم نے کہا وہ اور ان کی ٹیم کورونا چیلنج سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں، وہ لمحہ بہ لمحہ صورتحال کو مانیٹرکر رہے ہیں، ملکی سطح پر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے بروقت اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ اقتصادی ریلیف پیکیج اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایاکہ یہ پیکیج دکھ اور تکالیف میں مبتلا عوام کے دکھوں اورتکالیف کا مداوا کرے گا ،ملکی تاریخ کا ایک ہزار ارب سے زیادہ کا ریلیف پیکیج وزیر اعظم کی عوام دوستی کا آئینہ دار ہے ۔کا بینہ نے وزیر اعظم کے اس احسن اقدام کو سراہا اور صوبوں کی معاونت سے اس پر فوری عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے بتایاکہ وزیر اعظم نے کابینہ کو کورونا وائرس پر دیگر ملکوں کے بعض سربراہان کیساتھ ہونیوالے اپنے رابطوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم نے یوتھ اور اوورسیز پاکستانیوں کی مدد سے کورونا ایشو کو ہینڈل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اپنے اس وژن کی عکاسی کی جس کے تحت یوتھ رضا کار فورس قائم کی جائے گی جس کے تحت نوجوان مشکل وقت میں مستحق ،ناداراور دکھی انسانیت کیلئے ہراول دستے کا کردار ادا کر سکتے ہیں ، عنقریب اس فورس کے روڈ میپ اور ڈھانچہ کا اعلان کیا جائے گا جبکہ وزیر اعظم نے اوورسیز پاکستانیزکو اپنی طاقت بنانے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے خصوصی فنڈ بنایا جائے گا جس میں مخیر حضرات دل کھول کر عطیات دے سکیں گے ، سمندر پار پاکستانیو ں سے بھی مدد مانگی جائے گی۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے وزیر اعظم کے ریلیف پیکیج کے فیصلے کی توثیق بھی کردی گئی۔ کابینہ کو معاشی اعشاریوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ،وزیر منصوبہ بندی نے مالی سال 2019۔20 میں کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 31 فیصد بہتری کی نوید سنائی اور بتایاکہ جاری کھاتوں کے خسارے میں 34 فیصد بہتری ریکارڈ کی گئی ، 15.1ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں ۔کابینہ کو بتایا گیاکہ گزشتہ ماہ مجموعی طو رپر مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی اور فسکل سیکٹر میں فروری تک 2725 ارب روپے ٹیکس کے ضمن میں قرضے دئیے گئے ، پی ایس ڈی پی کی مد میں 270 ارب روپے خرچ کیے گئے اسی طرح صوبائی سالانہ ڈویلپمنٹ فنڈ کی مد میں219 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔کابینہ کو غیر ملکی تجارتی قرضوں اور منافع کی ادائیگی پر ٹیکس کی چھوٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے متفقہ طور پر منافع کی ادائیگی پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی۔کابینہ نے ایس ایم ای بینک کے بورڈ کی تنظیم نو کرنے کی بھی اجازت دی۔کابینہ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنا لوجی کو تمام اداروں کے مستقل چیف ایگزیکٹو افسروں کی جلد سے جلد تعیناتی کے عمل کو مکمل کرنے اور نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی مزید غور کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کی۔کابینہ نے قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کا نام تبدیل کر کے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن رکھنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ضلع ننکانہ صاحب میں موجود متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر انتظام زمین کی مالی سال2019-20میں لیز 4500روپے ایکڑ مقررکرنے کی بھی منظوری دی ۔فردوس عاشق نے کہا اپوزیشن تنقید کیساتھ تجاویز بھی دے ، تنقید برائے تنقید مسئلے کا حل نہیں، تمام سیاسی جماعتیں حکومت کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں، کورونا کو شکست دینے کیلئے قومی ہم آہنگی کی طرف جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے شہباز شریف کے بارے میں کہا دس سال کا عرصہ صحت کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور اسے جدید ترین ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر نے کیلئے کم نہیں اور موجودہ صورتحال اس حوالے سے ان کی کارکردگی کا پول کھول رہی ہے ،شہباز شریف نے خواہشات کا ایک طویل بیانیہ میڈیا میں بیان کیا ۔ وزیر اعظم اس سے پہلے مسلسل ایک ہفتے سے اس اکنامک پیکیج پر کام کر رہے تھے ،سابق حکومت جو چیلنج ہمارے لئے چھوڑ کر گئی تھی اس سے نبرد آزما ہونا ہماری پہلی ترجیح ہے ، جو لوگ آج ہمیں سبق پڑھا رہے ہیں ان کیلئے عرض ہے کہ وہ بھی فوراً اپنی بیرون ملک رکھی دولت کو پاکستان لائیں تاکہ پاکستان کی ترسیلات زر بڑھیں اور وہ وسائل قوم کے اوپر خرچ ہو سکیں تاکہ کورونا کے مقابلے کیلئے اپوزیشن بھی حصے دار بنے اور اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا حکومت عوام کے مسائل اور مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس وقت ملک کو یکجہتی اور قومی حکمت عملی کی ضرورت تھی جو پارلیمانی پارٹیوں کی قیادت کی طرف سے سامنے آنی تھی، مگر وہ نہیں آئی، شہباز شریف اور بلاول نے اس سے گریز کیا، اپوزیشن اپنی بے وقت کی راگنی کو الاپنے کے بجائے اس چیلنج کو شکست دینے میں حکومت کی مدد کرے ۔ دریں اثنائوفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تمام سرکاری ملازمین کوتنخواہیں اور پنشن ایڈوانس دینے کی منظوری دیدی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا آئندہ دو دنوں میں تمام سرکاری ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن جاری کردی جائے گی تاکہ وہ روزمرہ استعمال کی اشیا کی خریداری کرسکیں ۔ اس سلسلے میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے فوری پے رول بنانے کی ہدایت کردی۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق تنخواہوں اور پنشن کی رقم جمعہ تک اکاؤنٹس میں منتقل ہوجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں