کورونا وائرس کے وار جاری، پاکستان میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 1296 ہوگی

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1296 ہو چکی ہے۔ اس وقت سندھ 440، پنجاب 425، خیبر پختونخوا 180، بلوچستان 131، گلگت بلتستان 91، اسلام آباد 27 جبکہ آزاد کشمیر میں 2 شہری اس موذی مرض سے متاثر ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے ملک بھر سے 61 مریض سامنے آئے۔ اس وقت 23 مریض صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔ 10 افراد ہلاک جبکہ 7 کی حالت تشویشناک ہے۔

پنجاب میں کورونا وائرس کے 425 کنفرم مریض

ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق ڈی جی خان سے 207 اور ملتان سے 19 زائرین جبکہ لاہور میں 104 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

قرنطیہ کیے گئے زائرین کے علاوہ ڈی جی خان میں 2 ڈاکٹروں سمیت کل 5 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ گجرات میں 22، گوجرانوالہ 8، جہلم 19 اور راولپنڈی میں 14 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان میں 3، فیصل آباد 5، منڈی بہاء الدین 3، ناروال 1، رحیم یار خان 1 اور سرگودھا میں 1 مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

اٹک اور بہاولنگر میں بھی ایک ایک، میانوالی میں 2 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ ننکانہ صاحب میں بھی کورونا وائرس کا ایک مصدقہ مریض سامنے آ چکا ہے۔ ایک مریض راولپنڈی جبکہ 3 لاہور میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق تمام کنفرم مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں جنھیں مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔

کورونا وائرس کی روک تھام، سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ، پنجاب میں پابندیاں سخت

صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دیدیا ہے۔

سندھ حکومت نے صوبے بھر جاری لاک ڈاؤن کے پلان میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبے میں اب دکانیں شام 8 کے بجائے شام 5 بجے بند کردی جائیں گی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیاں سخت کیے بغیر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر وجہ لوگوں کو سڑکوں پر آنے نہیں دیا جائے۔ مقامی کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویش ناک ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی بڑا فیصلہ کرتے ہوئے صوبے بھر میں جنرل سٹورز اور کریانہ کی دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روزمرہ اشیا کی تمام دکانیں صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کھلی رہیں گی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ فیصلے پر ہفتے سے عملدرآمد ہوگا۔ کسی کو خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر گڈز ٹرانسپورٹ کو نقل وحمل کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسافر بردار گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔

عثمان بزدار نے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہاٹ سپاٹ کی چیکنگ کا نظام سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی حساس علاقوں کی نشاندہی کرکے ایس او پیز پر عملدرآمد جبکہ کورونا کیس والے علاقوں میں نقل وحرکت کو محدود کیا جائے۔

انہوں نے حکام کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ آٹے سمیت اشیائے ضروریہ کی دستیابی یقینی بنائی جائے جبکہ غریب افراد کے لئے راشن کا بندوبست کرنے کے حوالے سے انتظامات کو جلد حتمی شکل دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتہائی غریب افراد کے لئے معاشی پیکج تیار کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی ہفتے کو اس ضمن میں بریفنگ دے گی۔

انہوں نے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کٹس کی دستیابی جبکہ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے لئے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

کورونا ریلیف ٹائیگرز میدان میں اتارنے کا اعلان، رجسٹریشن 31 مارچ سے شروع ہوگی

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں موذی وبا کے سدباب اور گھر گھر کھانا پہنچانے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بھی کھل جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو گھروں میں کھانا پہنچایا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں چین سے کوئی کیس نہیں آیا لیکن تافتان میں ہمارے پاس مناسب بندوبست نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں اب تک صرف 9 لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہو۔ ایسی چیز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس پھیلتا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے مابین گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی کام کرتی رہیں گی۔ ہم نے فیصلہ کیا گڈز ٹراسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں