بھارت میں ایک ہندو کا انتقال ہوا تو کورونا وائرس کے خوف کے باعث میت کو رشتے داروں نے کندھے دینے سے انکار کر دیا تو مسلمان آگے آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں 21 دن کا لاک ڈاؤن ہے، لاک ڈاؤن کا اعلان گلے پڑ گیا، اپنے اپنے گھروں کو جانے کے منتظر ہزاروں مسافر بس سٹیشنوں میں جمع ہیں، ٹرانسپور ٹ اور دکانیں بند ہیں، لوگوں کو کھانے کے لالے پڑ گئے۔
لوگ سینکڑوں کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنے پر مجبور ہیں، دہلی میں ہزاروں لوگ نوکریوں سے محروم ہو گئے، حالات بے قابو ہو چکے ہیں، مزدور کمائی نہ ہونے کے باعث دو وقت کی روٹی کو ترس گئے، خواتین اور بچے بھی بے یار و مدد گار کھلے آسمان تلے رہ گئے ہیں۔
دوسری طرف سماجی اور اخلاقی دوری کی ایک مثال ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور ملک کی اہم ترین شخصیات اس پر اپنے تاثرات کا اظہار کر رہی ہیں۔
معروف مصنف زینب سکندر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اترپردیش میں بلند شہر کے ایک شخص روی شنکر کی گذشتہ دنوں موت ہو گئی۔
ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ لوگ کورونا کے ڈر سے ان کے جنازے کو کندھا دینے کے لیے نہیں نکلے یہاں تک کہ انکے رشتے دار بھی ان کی مدد کو نہیں آئے۔ لیکن ان کے مسلمان پڑوسیوں نے ان کی ارتھی کو کندھا دیا اور ان کی لاش کے ساتھ رام نام ستیہ ہے کا نعرہ لگاتے رہے۔
اس سے قبل بھارت میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کی تعداد کے بعد ملک کو سخت لاک ڈاؤن کیے جانے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندری مودی نے اپنی عوام سے معافی مانگ لی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق نریندر مودی نے اپنے خطاب میں عوام سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں سخت اقدامات پر معافی مانگتا ہوں جو آپ کی زندگی میں مشکلات کا سبب بنے، خاص کر ملک کے غریب عوام سے معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ آپ میں سے کچھ لوگ مجھ سے ناراض ہیں مگر یہ سخت اقدامات ہی اس جنگ کو جیتنے کے لیے ضروری ہیں۔
بھارتی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے غریب یقیناً سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کس طرح کا وزیراعظم ہے جس نے ہمیں اتنی مشکل میں ڈال دیا لیکن لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اب تک جو اقدامات کیے گئے وہی بھارت کو کورونا کے خلاف فتح دلائیں گے۔