وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپی ممالک کے ہمارے جیسے معاشی چیلنجز نہیں ہیں۔ ہمیں لاک ڈاؤن بھی دیکھنا ہے اور بیروزگاری پر بھی نظر رکھنی ہے۔ اس کے علاوہ ریلیف پیکیج کیساتھ آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہروں میں سب سے زیادہ ملازمت دینے والا شعبہ کنسٹرکشن ہے۔ کنسٹرکشن پیکج کے ساتھ سیفٹی پروٹوکول بھی بنائے جا رہے ہیں۔ 14 اپریل سے کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ روزگار چل پڑے گا۔ چاہتے ہیں کہ مزدوروں کو روزگار بھی ملے ان کی صحت کا بھی تحفظ ہو۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ اس ماحول میں دنیا بھر کی مانیٹری پالیسی میں انقلابی تبدیلیاں آ گئی ہیں۔ کنسٹرکشن پیکج پر وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے بات کی اور قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں سب کا نکتہ نظر لیا گیا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کنسٹرکشن پیکج پر وزیراعظم نے تمام صوبوں کو بھرپور اعتماد میں لیا۔ تعمیرات کیلئے انڈسٹریز اور مزدوروں کا نظام بنانا صوبوں کا اختیار ہوگا۔ کنسٹرکشن پیکج پر تمام صوبے حامی ہیں تاہم عملدرآمد میں تھوڑا فرق ہوگا
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر زیادہ تر افرادی قوت سائٹ پر موجود ہوتی ہے۔ سی پیک منصوبوں کو بھی سیفٹی پروٹوکول کے ساتھ کھول دیا جائے گا۔ صحت، خوراک، صنعتوں اور سیکیورٹی امور پر روز فیصلے ہو رہے ہیں۔
ایک سوالکا جواب دیتے ہوئے اسد عمر بولے کہ خوراک، صحت اور انرجی سے منسلک انڈسٹریز کو پہلے ہی اجازت ہے۔ ایکسپورٹس انڈسٹریز کو بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ رائس اور سیمنٹ انڈسٹری کو ایکسپورٹ آرڈر دینے کیلئے کھولا گیا ہے۔