معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ہمارے اعدادوشمار مضبوط ہیں، گورنر سٹیٹ بینک

گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی عالمی منظر نامے کے پیش نظر کی، چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہمارے اعدادوشمار مضبوط ہیں۔

شرح سود میں کمی اور پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس آنے سے پہلے ملکی معیشت، سٹاک مارکیٹ اور روپے کی قدر بہتر ہو رہی تھی۔ انشاء اللہ اس وبا پر قابو پاتے ہی ملکی معیشت بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔

گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باعث معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں عالمی برادری ہمارے ساتھ ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ ہمیں مزید ایک ارب 40 کروڑ ڈالر دے رہا ہے جبکہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی ہمیں مزید رقم دیں گے۔

رضا باقر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت کو دیگر ترقی پذیر ممالک جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔ کورونا کے آتے ہی معاشی اتار چڑھاؤ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شرح سود میں مزید کمی عالمی منظر نامہ دیکھ کر کی۔ ٹھوس معلومات پر مزید فیصلے فوری کیے جائیں گے۔

ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال مہنگائی میں اضافے کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رواں مالی سال کے آخر میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد رہے گی۔

گورنر مرکزی بینک نے کہا کہ غیر یقینی حالات میں ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ انوکھی بات نہیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جس کے ایکسچینج ریٹ پر اثر پڑا ہے۔ ہمارا ایکسچینج ریٹ 7 فیصد کم ہوا ہے۔ دیگر ترقی پذیر ممالک کا ایکسچینج ریٹ 11 سے 20 فیصد کم ہوا۔ ابھی ہر معاملے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جی 20 ممالک کی جانب سے ریلیف حاصل کرنیوالوں میں شامل ہے۔ قرضوں میں نرمی کے باعث پاکستان کو ریلیف ملے گا اور جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا۔ ہمارے زرمبادلہ ذخائر تسلی بخش ہیں۔ عالمی مالیاتی اداروں نے فنڈز دیے تو زرمبادلہ ذخائر بڑھے۔ جی 20 ممالک کے ریلیف سے یہ ذخائر مزید بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جی 20 کے ریلیف سے بہت آسانیاں پیدا ہوں گی، یہ ممالک عالمی اداروں کی تجاویز پر مزید ریلیف دے سکتے ہیں۔ مزید کسی ریلیف میں پاکستان بھی شامل ہوگا۔ تمام اقدامات پر آئی ایم ایف سمیت عالمی برادری کی سپورٹ ہے۔

ایک اور اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے رضا باقر کا کہنا تھا کہ بینکنگ انڈسٹری کے اعدادوشمار پریشان کن نہیں ہیں۔ حالیہ سکیموں پر بینک ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ تنخواہوں کی سکت نہ رکھنے والے اداروں کو قرضے دیے جا رہے ہیں جبکہ 80 ہزار لوگ 20 ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کرا چکے ہیں۔ امید ہے معاشی اصلاحاتی پیکج سود مند ثابت ہوگا۔ سٹیٹ بینک کی حالیہ سکیموں کی شرح سود کم ہے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں