تمام مالیاتی اداروں نے دنیا بھر میں درپیش وبائی صورتحال کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کو ایک سال کیلئے قرضوں پر رعایت دیدی ہے، ان ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔
پاکستان کی کامیاب معاشی سفارتکاری کے ثمرات کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے ترقی پذیر ممالک کیلئے اپیل کی اور 12 اپریل کو خطوط ارسال کیے تھے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عالمی برادری اور عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔ زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنانے، روزگار اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے۔ آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر اور ورلڈ بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی جبکہ کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت میسر آئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔ قرضوں میں یہ سہولت ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے ریونیو کا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے، قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔
ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ مس ٹریسا ڈبن ساشیز کی۔ دوران ملاقات کورونا وبا کی موجودہ صورتحال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مضمرات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے محدود معاشی وسائل کے باوجود کورونا سے منفی معاشی اثرات کے ازالے کیلئے اقدامات کئے۔ عالمی وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا لیکن ترقی پذیر ممالک پر اس کے منفی اثرات انتہائی شدید ہیں۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور جی 20 ممالک کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت اور معاشی معاونت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔