بھارتی کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے حسب روایت پرانا موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے متعلق فیصلہ حکومت کرے گی۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’ٹائمز آف انڈیا‘ سے گفتگو میں بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی تنازعات کے حل کیلئے قائم کی جانے والی کمیٹی نے بھی ہمارا موقف تسلیم کیا جس کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہرجانہ وصولی کیس میں ناکام رہا۔
بی سی سی آئی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہمارے وکلا نے کمیٹی کو بتایا کہ صرف پاکستان کیساتھ باہمی سیریز کی بات نہیں، بی سی سی آئی کو کسی بھی ایونٹ میں شرکت کیلیے حکومت کی اجازت درکار ہوتی ہے اور کلیئرنس نہ ملے تو ہم کچھ نہیں کرسکتے، آئی سی سی نے ہمارا یہ موقف تسلیم کیا۔
بورڈ عہدیدارکا کہنا تھا کہ اب بھی صورتحال یہی ہے کہ ہاکستان کیساتھ حکومت کی اجازت ملنے پر ہی کھیل سکتے ہیں، آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ میں پاکستان اور بھارت کے میچز ممکن نہ ہونے پر ٹیکنیکل کمیٹی کی جانب سے پوائنٹس برابر تقسیم کرنے کے فیصلے کو سراہا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) احسان مانی نے بھارت کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو دنیائے کرکٹ میں اپنی بقا اور وجود برقرار رکھنے کے لیے بھارت سے کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ سابق مایہ ناز فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کورونا وائرس کی بحرانی صورتحال میں معاشی استحکام اور دونوں ملکوں کے وائرس کے متاثرین کی مدد کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ون ڈے سیریز کے انعقاد کی پیشکش کی تھی۔
تاہم چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ اور سیاست کو نہیں ملاتا، بھارت سے نہ کھیلنے سے ہمیں مالی نقصان ہوگا لیکن ہم اس کے بارے میں نہیں سوچ رہے، بھارت سے سیریز دیوانے کا خواب ہے لہٰذا اپنی توانائیاں ضائع کرنے کے بجائے ہمیں ان کے بغیر ہی جینا ہو گا اور ہمیں اپنی بقا کے لیے ان کی ضرورت نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ اب نیا نشریاتی معاہدہ کرنے والا ہے لیکن بھارت سے سیریز نہ ہونے کے نتیجے میں پاکستان کو گزشتہ کے مقابلے میں نشریاتی حقوق میں نقصان ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عوض نشریاتی حقوق فروخت کیے تھے جس میں بھارت سے دو سیریز بھی شامل تھیں جو نہیں ہو سکیں لیکن اس کے باوجود احسان مانی 2020-2023 کے نشریاتی معاہدے میں بہترین مالی فوائد کے لیے پرامید ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت ناقابل اعتبار ہے اور ہم مستقبل قریب میں ان سے کرکٹ تعلقات کی بحالی پر انحصار نہیں کرسکتے، ایسا ہو تو دونوں ملکوں کے لیے بہت اچھا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم بھارت سے صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مقابلوں میں کھیلتے ہیں اور مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور سیاست کو کرکٹ سے دور رکھتے ہیں۔