کون لوگ او تسی؟ تحریر: سعدیہ عارف

عالمی وباء کورونا نے سب کو گھروں تک محدود کر دیا۔ یہ ہے آج کل عالمی المیہ …..
پوری دنیا کے لوگ گھروں میں قرنطینہ رکھے ہوئے یا تو اپنے اہل خانہ کیساتھ وقت بیتا رہے ہیں یا پھر دیگر گھریلو سرگرمیوں مصروف ہیں۔ مگر پاکستان ایسا ملک ہے جہاں ہر بندہ سیاست دان ہے، ہرکوئی مذہبی اسکالر، ہر ایک اعلٰی پایہ استاد اور چیف جسٹس ہے۔ او کون لوگ او تسی؟؟؟؟ ایسی نایاب قوم دنیا کے کسی اور خطے میں نہیں پائی جاتی۔ یقین کیجیئے یہ وہ قوم ہے جو دین کی بات ہو تو مذہبی اسکالر، الیکشن ہو تو سیاست دان اور اگر درس و تدریس چلے تو ایسی استاد ہے کہ ڈگریاں حیراں کر دیتی ہے اور تو اور فیصلہ کرنا ہو تو سیدھا چیف جسٹس بن جاتی ہے۔ اور اداکاری میں تو جواب نہیں اس عوام کا …
بات یہ تھی کہ ایک چھوٹے سے نظر نہ آ والے وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچاہ دی ہے۔ لاکھوں افراد متاثر ہیں جبکہ لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ کے لقمہ اجل بن گئے۔ ساری دنیا خوف ذدہ ہوکہ احتیاطی تدابیر اور دیگر ہتھ کنڈے آزما رہی۔ مگر پاکستان میں گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے۔ یہاں پہ سب حکومتی نااہلی تو ہے ہی۔ لیکن بقول باوقار قوم پاکستان یہ وائرس کو پیدا کرنے والی ہی حکومت وقت ہے ۔ خیر میری کافی لوگوں سے جب لاک ڈاؤن اور وباء کے حوالے سے بات ہوئی تو میرے علم میں ایسا اضافہ ہوا جو کہ تب بھی نہیں تھا کہ جب ہم سال 2020 کے آغاز سے اس کورونا وائرس کو رپورٹ کر رہے تھے۔ ہماری عوام کے مطابق پوری دنیا میں اللہ کا عذاب ہے جبکہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے حکم پر جان بوجھ کے پچاس سال سے زائد عمر افراد کو اسپتالوں میں لے جا کے زہر کا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ جس سے شہری کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اور یہی اموات وزیراعظم کو غیر مسلم ممالک سے فنڈز وصول کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ جس کی وجہ سے شہری اپنی حالت خراب ہونے کی صورت میں بھی ڈاکٹرز سے مستفید نہیں ہو رہے۔ بلکہ سوشل میل جول بھی م نہیں کر رہے۔ کیونکہ عوام کو پتہ نہیں کیسے پتہ چل گیا کہ یہ وائرس امریکا کی لیبارٹری میں اس لئے بنایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو انکے مذہبی فرائض سے دور کیا جائے۔ یعنی مصافحہ اور اجتماعی عبادات کی بندش ایک سازش ہے۔ ٹھیک ہے جی سازش ہے مگر امریکا کتنا بے وقوف ہے ویسے ایسا وائرس کیوں بنایا جس سے مسلمان کم اور غیر مسلم ذیادہ مر رہے ہیں ۔چلو یہ بھی ان لیا کہ امریکا نے یہ وائرس چین کیلئے بنایا کیونکہ چین سپرپاور بننے جارہا تھا۔ لیکن چین سے زیادہ تناہی امریکا میں مچ گئی اور اب تک کی رپورٹ کے مطابق امریکا سب سے زیادہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا ملک ہے۔ خیر اس عوام کو کون سمجھائے۔ اب پہلے میڈیا لوگوں کو کورونا سے بچنے کی آگاہی مہم چلا رہا ہے لیکن ایسے بے توکے شہبات پر کونسی مہم چلائی جائے ۔
سال 2019 کے اختتام اور سال 2020 کے آغاز میں کورونا وائرس آیا۔ جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنی لپیٹ میں پوری دنیا کو لے لیا۔ شروع میں جب ایک خبر آئی کے چین میں ایک ایسا وائرس پایا جا رہا ہے۔ جس کے اثرات نمونیہ کے مشابہ ہیں لیکن اس وائرس نے جب ایک جان لی تو خبر بن گئ۔ بدنام ہو گے تو کیا نام نہ ہو گا؟؟؟ وائرس کا پیدا ہونا، تیزی سے پھیلنا اور جان لیوا ہونا انٹرنیشنل سے سب کا نیشنل مسئلہ بن گیا۔ چین،امریکہ، یورپ، برطانیہ،اٹلی،اسپین،سوئیزرلینڈ،انڈیا اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کروبا وائرس کی زد میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس میں مبتلا افراد کے ستانوے فیصد لوگ صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس وائرس کا خود عوام میں سو فیصد پھیل چکا ہے۔ جبکہ تین فیصد افراد کے مرنے کے چانسز ہوتے ہیں۔ اور مرنے کے چانسز بھی ان کے جو یا تو ذیادہ سنجیدگی سے پیش نہیں آتے یا پھر ان افراد کو وائرس کی موجودگی کا احساس ہی دیر سے ہوا۔ لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ ہمارا میڈیا اس قدر ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ چوبیس گھنٹے اس ڈرونے وائرس سے معلومات ، اثرات ،متاثرین اور ہلاکتوں سے لمحہ با لمحہ با خبر رکھے ہوئے ہے۔ ذمہ داری کی اس مہم کو سراہنا بھی لازم ہے۔
باقی رہ گئی ہماری حکومت اور عوام …… دونوں کا جواب نہیں عوام سنجیدہ نہیں لے رہی جبکہ حکومت اس بات پہ سنجیدہ ہے کہ عوام سنجیدہ نہیں لے رہی…مشہور کہاوت ہے کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے۔ پھر یہاں تو بائیس کروڑ دماغ خالی بیٹھے ہیں کچھ نہ کچھ تو سوچے گے ہی چاہے کچھ بھی ہو۔ اور تو اور فیک بک کو کھول تو ایسا ایسا مضحکہ خیز مواد برآمد ہو رہا ہے کہ مت پوچھئیے۔ کہتے ہیں کہ آپ لوگوں میں سے کسی نے ٹی وی کی علاوہ کورونا وائرس کا مریض دیکھا ہے ؟؟؟؟؟؟ لاحول ولاقواتا مطلب کہ یہ سب میڈیا اور سربراہان کا ٹوپی ڈرامہ ہے ۔ کیا کریں اس عوام کیساتھ اور کیسے سمجھائیں ؟؟؟؟؟؟
اب تو خدارا تو ہی اس قوم کو تھوڑی سی ہدایت عطا کر دے۔ یہ وائرس کسی کی ایجاد نہیں نہ ہی اس سے کسی کو فائدہ ہے۔ نہ ہی کسی بھی وزیراعظم کو اپنی عوام مروا کے کچھ ملنے والا ہے ۔ یہ سب جھوٹے سوشل میڈیا کے نام نہاد گھریلو صحافیوں کی من گھڑت کہانیاں ہیں۔ یہ وقت ایک دوسرے پہ تہمات لگانے کا نہیں مشکل میں ثابت قدم رہنے کا ہے۔ استغفار کرنے کا ہے۔ اپنے پیاروں کی زندگیاں محفوظ رکھنے کا وقت ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ بھولی عوام کو کورونا وائرس سے مکمل آگاہی دی جائے۔ اور اگر ممکن ہو تو علاقے کے کسی بھی معتبر شخص کو ایک چکر اسپتال کا لگوایا جائے تاکہ وہ باقی شہریوں کو بھرپور آگاہ کر سکے۔ باقی سب اللہ رب العزت کے ہاتھ ہے۔ اللہ ہم سب پر اپنا رحم کرے۔ آمین!!!

اپنا تبصرہ بھیجیں