قارئین یہ165تا 180عیسوی کی دردناک اور عبرتناک داستان ہے۔ جب اسوقت کی عظیم رومی سلطنت کی طاقتور فوج پارتھیا سلطنت کی افواج کو شکست دے کر روم واپس پہنچی ۔ جشن منانے کی تیاریاں جاری تھیں لیکن قدر ت کو کچھ اور ہی منظور تھا، ملک میں چیچک کی وباء پھوٹ پڑی اور اموات کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے نتیجے میں رومی افواج کے سپا ہیو ں سمیت پانچ ملین افراد اپنی جان سے ہا تھ دھو بیٹھے ۔اور اس وباء کے نتیجے میں 180 عیسوی میں عظیم رومن ایمپائرزوال پذیر ہو کر اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ یہ کہا نی ہے 250تا271عیسوی کے دور کی۔ تیونسیا کے شہرBishop Carthgeسے پھیلنے والی وبا ء کی شدت اس قدر ذیادہ تھی کہ اسکی وجہ سے انسانی تہذیب کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا ۔ اس وبا کے نتیجے میں روم میں ایک دن میں پانچ ہزار اموات واقع ہو ئیں ۔
541تا542عیسوی کے دورانئے میںByzantine Empire دنیا کی ایک عظیم ریاست تھی۔ لیکن اس میں پھیلنے والے گلٹی کے طاعون نے اس وقت کی دنیا کی تقریباً دس فیصد آبادی کو ہلا ک کر دیا ۔ اوریہ وباء مڈل ایسٹ سے ویسٹرن یورپ تک پھیلی ہوئی عظیم ریا ست Byzantine Empire کے زوال کا با عث بن گئی۔ 1346تا1353عیسوی کے دوران بلیک ڈیتھ نامی وبا ء ایشیا ء سے سفر کر کے یو رپ پہنچی اور اس وقت کے یورپ کی تقریباً آدھی آبادی کو ختم کردیا ۔ یہ وباء پسوئوں سے انفیکٹڈ چوہوں اور اسکی نسل کے دیگر جانوروں سے پھیلی اوریہ آج بھی مو جو دہے ۔ اس وبا نے یورپ کی کیس ہسٹری بد ل کر رکھ دی ۔ اموات کی تعداد بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ورکرز اور مزدور طبقہ نایا ب ہو گیا جسکی وجہ سے جہا ں اس طبقے کی ڈیمانڈ میں اضافے سے ان کی اجرتوں میں اضافہ ہو گیا وہا ں یورپ میں تکنیکی اختراع اور ٹیکنا لو جی کے استعمال کو بھی فروغ ملا ۔
1545تا1548عیسوی کے دوران وائرل Hemorrhegic Fever نے سنٹر ل امریکہ اور میکسیکو میں 15ملین افراد کو ہلا ک کر دیا۔
1770تا1772عیسوی کے دوران روس میں پھیلنے والی وبا ء سے تقریباً ایک لاکھ افراد کی ہلا کت ہو گئی ۔ کورنٹائین میں موجود روسی شہریوں نے بغاوت کردی اورعباد ت کیلئے چرچ میں اکھٹا ہو نے سے روکنے پر آرچ بشپ کو ہلا ک کر دیا ۔ اس بغاوت کو کنٹرول کرنے کے نتیجے میں دس ہزار افراد کی ہلا کت ہوگئی ۔ امریکہ میں سولہویں صدی کے دوران پھیلنے والی وبا ء مختلف بیماریوں کا کلسٹر تھی اس بیماری small pox نے اس وقت کی بڑی تہذیبو ں Inca اور Aztec کا خاتمہ کر دیا اور اس کے نتیجے میں ویسٹرن ہمیسفائرکی90 فیصد آبادی ہلا ک ہو گئی۔
1665تا1666عیسوی کے دوران لند ن سے شروع ہو نے والی وباء نے ایک لاکھ افراد کی جان لے لی جس میں اس وقت کے لند ن کی 15فیصد آبادی شامل تھی ۔ اس وبا ء کی وجہ بھی پسوئوں سے انفیکٹڈ چوہے تھے ۔ بد قسمتی سے اس وبا ء کے خاتمے کے بعد لندن شہر میں اس قد ر شدید آگ لگی کہ شہر کا بڑا حصہ جل کر راکھ ہو گیا ۔1720تا1723عیسوی کے دوران پھیلنی والی وبا ء کا آغاز فرانس کے شہر مارسیلی میں لنگر انداز ہو نے والے بحری جہا ز سے ہوا۔ بحری جہاز کو کورنٹائن کردینے کے باوجود پسوئوں سے انفیکٹڈ چوہوں کے ذریعے یہ وباء شہر میں پھیل گئی اور اس کے نتیجے میں تقریباً ایک لا کھ افراد ہلا ک ہو گئے اندازہ ہے کہ ما رسیلی شہر کی30فیصد آبادی اس وبا ء میں ماری گئی۔ پیلے بخار کی وباء 1793عیسوی میں امریکہ کے اس وقت کے دارلحکومت فلا ڈیلفیا میں پانچ ہزارجانیں لے گئی یہ وباء مچھروں کے ذریعے پھیلی ۔
1889تا1890عیسوی کے دوران فلو کی وباء نے پوری دنیا میں دس لاکھ لو گوں کی جا ن لے لی۔ اسکا آغاز روس کے شہر سٹیفن برگ سے ہو ا اوروہا ں سے پورے یورپ اور دنیا میں پھیل گئی ۔ حالانکہ اس وقت ائیر ٹر یولنگ کی سہولت کا آغاز بھی نہیں ہو اتھا ۔ 1916میں امریکن پولیو کے 27 ہزار کیسز نیو یارک سٹی میں سامنے آئے جس سے6 ہزار اموات ہوئیں۔ اوراس نے بڑی تعداد میں بچوں کو معذور بنا دیا۔ امریکہ میں پولیو کا آخری کیس 1979میں سامنے آیا جبکہ پاکستان آج بھی اس سے لڑ رہاہے ۔ سپینش فلو نے 1918تا1920کے دوران جنو بی پیسیفک سے نارتھ پول تک پانچ سو ملین سے زائد لوگوں کو متا ثر کیا اور ان میں سے 1/5ہلا ک ہوگئے ۔
ایشیئن فلو کی وباء نے 1957تا1958کے دوران پوری دنیا کو متا ثر کیا ۔ جس میں تقریباً د س لاکھ افرادجان سے گئے جن میں سے ایک لاکھ افراد کی موت امریکہ میں ہوئی ۔ اس وائرس کی ابتداء چین سے ہوئی ۔ ایڈ ز کی وباء سے دنیا بھر میں تقر یباً 37ملین اموات ہو چکی ہیں ۔ یہ بیماری چیمپنزی وائرس سے پیدا ہوئی اور 1920کے ابتدائی سالوں میں انسان میں منتقل ہوئی جبکہ 1920کے آخری سالوں میں یہ وباء پوری دنیا میں پھیل گئی ۔ اس سے متا ثرہ 40ملین افراد میں سے 64فیصد کا تعلق سہا رن افریقی ممالک سے ہے۔
سوائین فلو کی وباء 2009تا2010 کے دوران میکسیکو سے پھیلی ایک سال کے دوران اس وائرس سے1.4بلین افراد متا ثر ہوئے اور تقریباً 57ہزار اموات ہوچکی ہیں اس کے پھیلا ؤ کا ذریعہ سور بتائے جاتے ہیں ۔ ایبولا وائرس کا پہلا کیس دسمبر 2013میں مغربی افریقہ کے شہر گنویا سے رپورٹ ہوا ۔ اسکے رپورٹڈ کیسز کی تعداد 28ہزارچھ سو ہے اور اس سے ابھی تک گیارہ ہزار تین سو پچیس اموات ہو چکی ہیں اسکے پھیلا ئو کی وجہ چمگادڑ بتائے جاتے ہیں ۔
Zika Virus ساؤتھ اوروسطی امریکہ میں رپورٹ ہوا ۔ تاہم اسکے اثرات کئی سالوں تک سامنے نہیں آئے اس وائرس کے پھیلا ئو کا ذریعہ مچھراور جنسی تعلقات بتائے جاتے ہیں۔ 1780میں ڈینگی کی وباء ایشیاء افریقہ اور نار تھ امریکہ میں ایک ساتھ سامنے آئی 2000سے 2015تک اس سے تقریباً 4032 اموات ہو چکی ہیں جبکہ اسکے رپورٹ کیسز کی تعداد 33 لاکھ کے قریب ہے۔ مو جودہ وباء Corona Covid 19 کا آغاز چین کے صوبے ہوبائی کے شہر ووہان سے دسمبر 2019میں ہوا جس سے اب تک پوری دنیا میں تقریباً 25لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں اور 1لاکھ 77 ہزارسے زائد اموات ہو چکی ہیں اور تا حال یہ وبا ء ابھی دنیا میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں ۔
قارئین انسانی تاریخ میں پھوٹنے والی ان شدید ترین وباؤں کا مختصر جائزہ پیش کرنے کا مقصد ہر گز آپ کو خوف زدہ کرنا نہیں بلکہ یہ آگاہی اور حوصلہ دلانا ہے کہ انسان اس قسم کی خطر ناک وباؤ ں کاما ضی میں بھی کامیابی سے مقابلہ کر کے اپنے آپ اور اپنی تہذیب کو بچا کر یہاں تک لے آیا ہے اور انشاء اللہ انسانیت اس وباء سے بھی جلد چھٹکارہ حاصل کرکے تعمیر و ترقی کا اپنا سفر آگے کی طرف جاری رکھے گی۔ ہمیں حوصلے اور امید کے ساتھ ضروری احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے اس مشکل وقت میں اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا ہے تاکہ آنے والا مو رخ آج کے انسان کو ایک Success Story کے طور پر پیش کر سکے ۔