پاک فوج نے کورونا ڈیوٹی پر انٹرنل سکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا رقم کورونا متاثرین پر خرچ کی جائے گی، آرمی میڈیکل کور کی استعداد بڑھانے کیلئے ریزرو فورس کو طلب کرلیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا آرمی چیف کی سربراہی میں کانفرنس ہوئی، افواج پاکستان نے بھارتی فوجی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کا سخت نوٹس لیا، بھارتی فوجی قیادت کے بیان اندرونی ناکامیوں پر مایوسی ظاہر کرتے ہیں، بھارت نے جان بوجھ کر ایل او سی پر آبادیوں کو نشانہ بنایا، اب تک بھارت نے 850 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، 26 فروری سے اب تک 456 بار بھارت نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی، بھارت نے بھاری اسلحے کا استعمال کیا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں لگائی گئی نفرت کی آگ پورے بھارت میں پھیل چکی، دنیا میں سب سے کم کورونا کیسز آزاد کشمیر میں ہیں، بھارتی قیادت نے میڈیا سے مل کر جھوٹے پروپیگنڈے کی ناکام کوشش کی، بھارت نے عالمی قوانین پامال کر کے ثابت کیا کہ وہ ہندوتوا کو فروغ دے رہا ہے، آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے تمام عالمی قوانین کو پامال کیا۔ انہوں نے کہا آرمی چیف کی سربراہی میں کانفرنس میں انسداد کورونا کے اقدامات زیر غور آئے، آرمی چیف نے کہا فوج کی تربیت و دیگر امور جاری رکھے جائیں، سول اداروں سے ملکر تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایئر فورس اور نیوی بھی قومی کاوش میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، چین کی مدد کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، آج بھی چین سے امدادی سامان اور ڈاکٹرز کی ٹیم پہنچی ہے، چین نے ہر شعبہ میں تعاون کر کے اسٹریٹجک اتحادی ہونے کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا 17 پروازوں کے ذریعے 64 ٹن سامان مختلف علاقوں میں پہنچایا گیا، لاکھوں مستحقین کو راشن پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے، ملکی پہیہ چلانے کیلئے شب و روز کام کرنیوالوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، موجودہ صورتحال میں میڈیا کو بھی سراہتے ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا اگلے 15 دن نہایت اہم ہیں، بھرپور احتیاط کی کوشش کریں، اپنے گھروں کو عبادت گاہ بنائیں، تفتان، طورخم، چمن میں قرنطینہ سینٹر قائم کر دیئے گئے، وسائل کو یوسی سطح تک لے کر جانا ہے، پلاننگ کرلی، کورونا کے باعث جزوی اور مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن ہوگا، پاکستان آرمی کی 5 لیبارٹریز قومی ادارہ صحت کے تعاون سے کام کر رہی ہیں، علما، طبی عملہ، سیکیورٹی و دیگر اداروں کو خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔