اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی، آئی این پی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے بعض شرائط کیساتھ لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے عوام کو کورونا سے بھی بچانا ہے اور بیروزگاری اور بھوک کے ہاتھوں مرنے سے بھی بچانا ہے ، اس مشکل وقت میں رضاکار ٹائیگرز فورس کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہے ، یہ فورس ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے ، عوام میں آگاہی ، شعور پیدا کرنے اور حکومتی پالیسیوں کے نفاذ میں ضلعی انتظامیہ کی معاونت کرے گی، ٹائیگرز فورس مشکل وقت میں جہاد کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس کے قیام کا فیصلہ اسلئے کیا کیونکہ ہمارے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے ، دنیا میں وبا پھوٹ پڑی ہے جس کے باعث پوری دنیا ایسے اقدامات کر رہی ہے جو گزشتہ سو سال میں نہیں کیے گئے ، اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کرنا پڑا جس کے عام آدمی پر اثرات پڑے ، اور اس سے دہاڑی دار اور چھابڑی فروش، تنخواہ دار سمیت بہت بڑی تعداد میں عام لوگ متاثر ہوئے ، ہمارا ملک جو پہلے ہی مشکل میں تھا اس میں یہ مسئلہ اور بھی زیادہ سنگین ہے جبکہ امیر ملکوں کو بھی اس وقت مشکلات کا سامنا ہے ، برطانیہ جیسے ملک میں وزیراعظم نے رضاکاروں سے درخواست کی اور اڑھائی لاکھ لوگوں نے وزیراعظم کی اپیل پر خود کو رجسٹر کرایا،قوم کو مشکل وقت میں ایسے لوگوں کی مدد کی ضرورت ہے جو انتظامیہ اور عوام کی مدد کرسکیں، انتظامیہ کے پاس اتنی بڑی تعداد میں عملہ نہیں کہ مساجد میں ایس او پیز، کھانے کی تقسیم سمیت حکومتی اقدامات اور پالیسیوں پر عملدرآمد کا تمام کام خود کرسکے اس لئے رضاکار ٹائیگرز فورس کی ضرورت محسوس کی ، یہ فورس رضا کارانہ طور پر کام کرے گی، انہیں کسی قسم کے پیسے نہیں دیئے جائیں گے اور نہ ہی یہ پیسے اکٹھے کرینگے ، ان کا کام انتظامیہ کیساتھ ملکر مدد کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا جب میں شوکت خانم ہسپتال کیلئے پیسہ جمع کرنے نکلا تو بہت بڑا ہدف سامنے تھا اور سمجھ نہیں آتی تھی کہ یہ کیسے پورا ہوگا لیکن پھر کسی نے مجھے مشورہ دیا کہ سکول کے بچوں کو اس کام میں شامل کیا جائے ، میں نے عمران ٹائیگرز فورس بنائی اور سکول کے بچوں کے ذریعے مہم چلائی تو اتنا پیسہ جمع ہوا کہ ہم ہسپتال بنانے میں کامیاب ہوئے ۔ وزیر اعظم نے کہا یونین کونسل میں رضاکاروں کا ڈیسک قائم کیا جائے گا جہاں بیروزگاروں کی رجسٹریشن کی جائے گی کیونکہ تمام بیروز گار افراد خود سے فارم پر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ جانچ پڑتال کے بعد ان افراد کو نقد امداد فراہم کی جائے گی ۔ رضاکار فورس کے جوان جہاں بھی ذخیری اندوزی دیکھیں ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دیں، خود سے کارروائی نہ کریں۔ ٹائیگرز فورس یوٹیلیٹی سٹورز میں بھی مانیٹرنگ اور چیکنگ کرے گی تاکہ اشیا ضروریہ کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے اور ایسا نہ ہو کہ کہیں ماضی کی طرح کوئی اور فائدہ اٹھاتا رہے ۔ وزیرا عظم نے فورس کیلئے خود کو رجسٹرڈ کرانیوالے رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی سب سے زیادہ ضرورت لاک ڈاؤن کو کھولتے وقت ہے تاکہ جن شرائط کے تحت یہ لاک ڈاؤن کھولا جائے گا ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ٹائیگرز فورس پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ٹائیگرز فورس میں طب کے شعبہ سے وابستہ رضاکاروں کی تعداد 17 ہزار ہے جن میں سے 1800 ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ایس او پیز پر عملدرآمد کرا سکیں، کورونا کتنا عرصہ رہے گا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ سیالکوٹ میں 3 ہزار مساجد ہیں جن میں سکیورٹی اور ایس اوپیز پر عملدرآمد کیلئے ہمیں عملہ درکار تھا۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد علی کیساتھ فون پر رابطہ کیا اور پاکستان کی ‘‘افریقہ سے منسلک’’ پالیسی کے تناظر میں ایتھوپیاکیساتھ قریبی دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا، 2019 کا نوبیل امن انعام جیتنے پر وزیر اعظم ابی کو مبارکباد دی اور ایتھوپیا کی حکومت اور عوام کیساتھ پاکستان کی یکجہتی کے بارے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا عالمی اداروں کی جانب سے قرض کی معطلی سے ترقی پذیر ممالک کواپنے مسائل کوحل کرنے میں مدد ملے گی ، ترقی پذیر معیشتوں کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کر نے کیلئے بہتر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پردونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر سٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکر کام کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا کہ وہ قرضوں سے نجات کے امور پر ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔ وزیر اعظم نے ایتھوپیا کے وزیراعظم کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی مسلح افواج کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کورونا سے بچاؤ کیلئے بلوچستان کی مکمل مدد کر رہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا عوامی مشکلات کم کرنے کیلئے پارلیمانی فورم کا بھرپور استعمال ناگزیر ہے ، پارلیمانی کمیٹیوں میں مناسب تجاویز سامنے آ رہی ہیں۔قبل ازیں وزیر اعظم نے اپنی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال و روک تھام کے حوالے سے کیے جانیوالے اقدامات اور ان کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا دیگر ممالک کے مقابلے میں ملکی صورتحال قدرے بہتر ہے ، کورونا کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کوجاری رکھا جائے گا، اس بہتری کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے بروقت اقدامات، موثر پالیسی اور بہتر کوآرڈی نیشن ہے ، کورونا کیخلاف پالیسی سازی کے دوران حکومت کی اولین ترجیح ملک کے غریب عوام اور کمزور طبقہ اور انکی ضروریات ہوتی ہیں۔ وزیراعظم کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا ،جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کورونا وبا کنٹرول میں ہے اور جلد اس پر مکمل قابو پالیں گے ،لاک ڈاؤن میں آہستہ آہستہ نرمی کر رہے ہیں ،کاروباری سرگرمیاں اور بارڈرکو بھی احتیاطی تدابیر کیساتھ کھول رہے ہیں، دس لاکھ رضاکاروں پرمشتمل کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس کو بروئے کار لانے کیلئے ٹی او آرز تیار کیے جا چکے ہیں، اس سلسلے میں سیالکوٹ میں ایک پائلٹ پراجیکٹ کیا جا چکا ہے جس کو بنیاد بنا کر ٹائیگرز فورس کا بھرپور استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں نا صرف عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں میں بھرپور کردار ادا کریں بلکہ عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ترغیب دیں تاکہ جہاں ہر طبقے کو ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے وہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکے ۔وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کی صورتحال اور روک تھام کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments