چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ اگر ہمارا ملک وبا کے خلاف کوئی ویکسین تیار کرتا ہے تو پوری دنیا کے عوام کی بھلائی کے لیے ہو گی۔ کورونا وائرس کے خلاف عالمی فنڈ کے لیے دو ارب ڈالر امداد دینگے۔
اے ایف پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار چینی صدر نے عالمی ادارہ صحت کی ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شی جن پنگ نے عالمی ادارہ صحت کی ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیق اور تیاری کے بعد چین کی ویکسین استعمال میں آتی ہے تو یہ پوری دنیا کے لیے ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے لیے سستی اور قابل رسائی ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ وبا کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون کے لیے دو سال کے عرصے میں دو ارب ڈالر کی امداد دینگے۔ چین نے کورونا وائرس کے حوالے سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا اور اس حوالے سے اس کا رویہ ہیشہ ذمہ دارانہ اور شفاف رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی تحقیقات کی حمایت کرتا ہے تاہم اسے قبل اس وبا پر قابو پانا ضروری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اے ایف پی کے مطابق چین اس وقت پانچ ممکنہ ویکسینز کے کلینیکل ٹرائلز کر رہا ہے اور دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی اس کوشش میں ہیں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے کوئی راستہ نکالا جائے جس سے اب تک دنیا میں 3 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر زینگ ژی شن کا گذشتہ ہفتےکہنا تھا کہ مزید بھی کئی ویکسینز پائپ لائن میں ہیں اور انسانوں پر آزمائش کے لیے منظوری کی منتظر ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک موثر ویکسین کی تیاری کے لیے ایک سے ڈیڑھ برس یا اس سے بھی زیادہ عرصہ درکار ہوگا۔
عالمی ادارہ سحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی تاریخ میں پہلی بار آن لائن ہو رہا ہے جس میں یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر غور کیا جائے گا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا پر دنیا کے ریسپانس کا غیر جانبدارانہ، آزادانہ اور جامع طریقے کا جائزہ لیا جائے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے عزم کا اعادہ کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جلد سے جلد ایک آزادانہ انکوائری کراؤں گا جس میں اس سے حاصل ہونے والے سبق اور تجربے کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس پر عالمی ردِعمل پر غور کیا جائے گا اور مستقبل میں اس طرح کے حالات کی تیاری کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے اپنے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ وبا کے خلاف ردِعمل کی انکوائری میں ممالک کے تجربات اور خامیوں پر قابو پانے کی سفارشات کو بھی شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکا اور آسٹریلیا کی حکومتوں نے حالیہ ہفتوں میں کورونا وائرس کے آغاز کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اسی وجہ سے امریکا اور چین کے درمیان سفارتی کشیدگی اور تناؤ میں بھی اضافہ ہوا۔
صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کئی بار چین پر کورونا وائرس پھیلانے اور غیر شفافیت کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔ زیادہ تر ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔
چین نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے عالمی ادارہ صحت اور دیگر ممالک سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔
ادھر روس کے وزیراعظم میخائل میشوستین نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک میں کورونا وائرس میں اضافے کو روک دیا گیا ہے۔
حکومتی اجلاس میں روسی وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کو روکنا ایک بہت مشکل مرحلہ تھا، تاہم ہم نے مسلسل اقدامات اور کوششوں کے بعد اسے بڑھنے سے روک دیا ہے۔