وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان جنگی جنون میں مبتلا نہیں ہونا چاہتا تاہم بھارت جعلی فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اس نے مہم جوئی کی تو فروری کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان امن عمل میں کچھ طاقتیں رخنہ ڈال رہی ہیں۔ رخنہ ڈالنے والوں میں ایک قوت ہمارے پڑوس میں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ میں ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ افغانستان میں دیرپا امن کیلئے افغان گروپوں میں بھی مذاکرات ضروری ہیں۔ افغانستان میں قیدیوں کی رہائی کے عمل کو تیز کرنا چاہیے۔ امن کے لئے سازگار ماحول درکار ہے، اس میں سب کو کردار ادا کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد پاکستانیوں نے وطن واپس آنے کیلئے رابطہ کیا ہے۔ ان میں طلبہ اور مزدوروں سمیت تبلیغ کیلئے گئے پاکستانی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگی جنون میں مبتلا نہیں ہونا چاہتا تاہم بھارت نے مہم جوئی کی تو فروری کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے۔ اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو جواب کا منتظر رہے۔
ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ ارادہ رکھتی ہے کہ کاشت کار کو کھاد کی قیمتوں میں ریلیف دیا جائے۔ وزیراعظم کے حکم پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی۔ لوگوں کو زراعت اور ٹرانسپورٹ میں ریلیف ملے گا۔
سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کارڈ نہ کھیلے، یہ پاکستان کارڈ کھیلنے کا وقت ہے۔ پیپلز پارٹی بھی پنجاب میں آئے، اس کا حق ہے جبکہ سندھ میں جانا ہمارا استحقاق ہے۔ ہمیں سندھ میں جانے کیلئے کسی کے این او سی کی اجازت نہیں چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے بلاول بھٹو کو سمجھانے کی کوشش کی، میں نے انھیں تب سے دیکھا ہے جب وہ کونے میں کھڑے ہوکر محترمہ سے جھڑکیں کھاتے تھے۔