لاہور سے کراچی جانیوالا پی آئی اے کا طیارہ آبادی پر گرکر تباہ، عملے سمیت 107 مسافر سوار

کراچی ایئر پورٹ کے قریب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا طیارہ گر گیا، جہاز میں عملے سمیت 107 لوگ سوار تھے، سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

پپی آئی اے کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز 8303 کو حادثہ ماڈل کالونی کے علاقے میں پیش آیا، سول ایوی ایشن کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، کورونا کے باعث مسافروں کی تعداد زیادہ نہیں تھی۔ حادثے کی جگہ سے 5 لاشوں کو نکال لیا گیا۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ نے جہاز گرنے کی تصدیق کر دی۔ انہوں نے کہا حادثے کا شکار طیارہ پی آئی اے کا تھا، ابھی مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، ابھی حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، جہاز میں عملے کے 9 افراد سوار تھے۔

عملے میں سجاد گل، عثمان اعظم، فرید احمد، عبدالقیوم، ملک عرفان، مدیحہ اکرام، آمنہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل ہیں۔ حادثے میں 10 سے زائد رہائشی افراد کو زندہ نکال لیا گیا، مشینری، فائر بریگیڈ اور رضا کار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

طیارے میں مسافروں کی فہرست دنیا نیوز سامنے لے آیا، ان میں فتح عبداللہ، عبدالرحیم، کاشف افضال، شبیر احمد، رضوان احمد، بلال احمد، یاسمین اکبانی، فروا علی، ارغمان علی شامل ہیں، فروہ علی، ارمغان اعلی، فوزیہ ارجمند، محمد اسلم بھی طیارے میں سفر کر رہے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج اور رینجرز کے دستوں نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن شروع کر دیا، پاک فوج اور سندھ رینجرز سول انتظامیہ کو اعانت فراہم کر رہے ہیں۔

عینی شاہد کا کہنا ہے طیارے کو حادثہ 2 بج کر 35 منٹ پر پیش آیا، رن وے اور آبادی کے درمیان ایک روڈ کا فاصلہ ہے جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا۔

وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں ہونے والے پی آئی اے مسافر طیارے کے حادثے کے نتیجے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جاں بحق ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ جبکہ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ریلیف، ریسکیو اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی اور وزیراعظم عمران خان نے طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیدیا۔

دریں اثناء سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا کہ پی آئی اے طیارے حادثہ کا سن کر افسوس ہوا، میں پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک کیساتھ رابطے میں ہوں، وہ کراچی روانہ ہو چکے ہیں جہاں پر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گے۔ اس سانحے کی فوری تحقیقات کروائی جائیں گی، میری دعائیں اورتمام ترہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کیساتھ ہیں۔

دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے بھی سماجی ٹویٹ میں لکھا کہ پی آئی اے طیارہ حادثے پر گہرا دکھ اور افسوس ہے، یہ انتہائی غم زدہ کر دینے والا حادثہ ہے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اس وقت بنیادی توجہ امدادی کاروائیوں پر مرکوز ہے۔

اُدھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے حادثے پر ہم سب رنج اور غم کا شکار ہیں۔ جاں بحق مسافروں کو اللہ غریق رحمت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ دے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ بھی لکھا۔

ٹویٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ لواحقین کے لئے اللہ سے دعا ہے کہ ان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اللہ ہم پر رحم کرے، ان کے غم میں ہم سب برابر کے شریک ہیں۔

پی آئی اے طیارے حادثے کے بعد چیئر مین پی آئی اے ارشد ملک کا کہنا ہے کہ یہ نہایت ایک دلخراش واقعہ ہے۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ پائلٹ کو کہا گیا کہ لینڈنک کیلئے دونوں رن وے تیار ہیں، پائلٹ کا پیغام آیا کہ ٹکینیکل پرابلم ہے، کیا ٹیکنیکل مسئلہ تھا وہ ابھی ہم دیکھتے ہیں۔

ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جہاز لاہور سے کراچی آرہا تھا۔ طیارے حادثے میں جانی نقصان پر افسوس ہے میری دلی ہمدردیاں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں