چاند اپنا اپنا؛ تحریر:ڈاکٹر عبدالواجدخان

بچپن میں دادی نانی سے سنا کرتے تھے چندا ماموں دور کے بڑے پکائیں بور کے۔۔۔ خود کھائیں تھالی میں ھم کو دیں پیالی میں۔۔۔ پیالی گئ ٹوٹ ۔۔۔چندا ماموں گئے روٹھ ۔۔اور یہ بھی سنا کہ چاند پر ایک بوڑھی اماں چرخا کاتتی ہیں ۔لیکن آ ج تک ہمیں یہ کوئ نہ بتا سکا کہ اماں کی برانڈ کا کیا نام ہے اور اسکی پراڈکٹس کہاں مل سکتیں ہیں اور کیا وہ بھی باقی برانڈز کی طرح سارا سال سیل لگا کر مال بیچتی ھیں۔اسکے بعد لڑکپن کا دور آیا تو اردو ادب کے شاعروں کا چاند دل کو بھانے لگا اور گھوڑا گھاس کھاتاہے کے مصداق ھمیں بھی اپنے اردگرد چاند کی چاندنیوں میں دلچسپی محسوس ھونا شروع ھوگئ اور ہم بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ۔۔۔چاند عید کا دلکش ہے مانتا ھوں۔۔۔حسن جاناں سے مگر ہار جائے گا۔۔۔اس دور میں چھت پر چڑھ کر جہاں ھر سال ایک بار عید کا چاند تلاش کیا کرتے تھے وہیں موقع اور داؤ لگنے پر گاہے بگاہے مجازی چاند بھی دیکھنے کی پریکٹس کرتے رہتے تھے تاکہ وقت پڑنے پر عید کا چاند دیکھنے میں مشکل نہ ہو۔ شعور کی آنکھ کھولی تو مرکزی رویت ھلال کمیٹی کے چاند کا سسپنس اور تجسس سے بھرپور ٹریلر دیکھنے کو ملا جسکی دوربین کی آنکھ سے دیکھے جانے والے چاند سے ہم ماہ رمضان اور عیدین مناتے آرہے ہیں اور پھر ہم نے دیکھا کہ اس میدان میں سابق سرحد اور موجودہ خیبر پختونخوا میں پوپلزئی چاند جو کہ ھر سال ایک دن قبل نظر آجاتا ھے نے پنجابی فلموں کے ولن کی طرح مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو چیلینچ کرنا شروع کردیا اور اس کے سامنے مرکزی اور صوبائی حکومتیں بھی گھٹنے ٹیکتی ھوئ نظر ائیں۔پوپلزئ چاند پاکستان میں ابتک عوام کوکئ سال بیک وقت وفاقی اور صوبائی سطح پر عیدین علیحدہ علیحدہ پڑھوانے کا شرف حاصل کر چکا ھے ۔گزشتہ سالوں سے پوپلزئی چاند کا چیلینج کچھ کم ھوا ھے تو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے سائنسی چاند نے ٹکر دینا شروع کردی ہے۔اور انہوں نے پیشگی اعلان کردیا ہے کہ عید کا سائنسی چاند 23 مئ کو اپنا مکھڑا دیکھا دے گا اور عید 24 مئ کو ہوگی۔اس طرح سے سائنسی چاند کھلم کھلا اعلان کررہا ہے کہ اب شعبان ھو یا رمضان،عید ھو یا شب برات سائنسی چاند ھی چلے گا۔اب چاند کو دیکھنے کیلیے حبیب بنک کراچی سٹیٹ بنک یا واپڈہ ھاؤس لاھور کی عمارت پر عمر رسیدہ علما کرام کو دوربین لیکر چڑھنے کی تکلیف نہیں کرنا پڑے گی۔چاند خودبخود ھر ایک کے موبائل پر نظر آ جایا کرے گا بس ایک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت ھوگی اور چاند آ پکے قدموں میں۔اس کا کوئ اگر غلط مطلب سمجھ کر کسی اور “چاند” کو قدموں میں لانے کی کوشش کرے گا تو کمپنی ذمہ دار نہ ھوگی۔اب اس عید پر سائنسی چاند اور رویتی چاند کا مقابلہ ھے ۔دیکھتے ھیں اس سال قوم سائنسی عید مناتی ھے یا رویتی ۔ویسے مصداق سابق وزیراعلی بلوچستان رئیس بخش رئیسانی مدظلہ چاند تو چاند ھوتا ھے نانی دادی کا ھو،شاعروں کا ھو،پوپلزئ کا ھو یا سائنسی ھو یا رویتی۔۔۔۔لیکن بدقسمتی سے یہ بھی حقیقت ھے کہ- “عید روز نیست”۔۔اور موجودہ کرونائ حالات میں تو ھمارے عوام کیلیے ایک عید منانا بھی مشکل ھورہی ھے اور اتنے چاندوں کے مطابق عید کیسے منائیں گے۔ھم تو پوپلزئی ‘سائنسی اور رویتی چاندوں کو یہی مشورہ دیں گےکہ۔۔ ادھر سے چاند تم دیکھو ۔۔۔ادھر سے چاند وہ دیکھیں۔۔۔نگاھیں یوں ٹکرائیں کہ تینوں دلوں کی عید ھوجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں