ہر لذت کی انتہا بےزاری ہے، تحریر: بشری سحرین

میری زندگی اور ُسشانت کی کہانی شائد ایک جیسی ہے۔ میں زندہ بچ گئی وہ نہیں بچ سکا۔کچھ لوگ صرف خواب بناتے یا سجاتے ہیں مگر کچھ لوگ خوابوں میں جیتے ہیں۔
جب ہم خواب بناتے ہیں تو بہت حسین احساس ہوتے ہیں مگر جب ہم صبح اٹھ کر ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بستر سے نکلتے ہیں اور جو سفر کرتے ہیں جو تکالیف، جو دھکے کھاتے ہیں وہ بس ہم ہی جانتے ہیں۔ خوابوں کی قیمت بھی کوئی ہم سے پوچھے اور سیدھا راستہ تو پھر تکالیف سے بھر پور ہوتا ہے۔ 2012 میں ریڈیو میں 6 سال کام کیا، بھرپور تعلیم، آواز، لہجہ، الفاظ کا چناؤ سب باریکیوں پر مکمل عبور حاصل کر کے لاہور کے نجی چینل میں انٹرویو دیا مگر سامنے بیٹھے کالے کرتوت والے انسان کی ذاتی خواہش کو پورا نہ کر سکی اور رات کی شفٹ میں 9 ماہ بغیر کسی تنخواہ کے دھکے کھائے۔
آخر دماغ بند ہونے لگا، راتوں کو جاگ جاگ کر، بے سود محنت کر کے کیا ملا؟ یہ سب کچھ صرف ان خوابوں کی تکمیل کے لیے جو میں دیکھ بیٹھی تھی۔ میری زندگی کی محنت کا یہ بس ایک باب ہے، یہ سب اس لیے بتا رہی ہوں کہ میری یہ کوششیں تو ُسشانت جیسے سٹار کے اگے خاک جیسے ہوں گی۔ بہرحال سشانت بھی طویل ترین محنت کے بعد آخر Lime Light میں آچکے تھے۔ سشانت کے انٹرویوز دیکھے، وہ ساری خواہشات پوری کر چکا تھا۔ ان خواہشات، خوابوں کو پورا بھی کر لیا۔ بات یہاں ختم ہو جاتی تو کمال تھا مگر اب آگے کیا؟؟؟؟
اس نے محنت میں دن رات ایک کئے کہ اسٹار بننا ہے، اب بن بھی گئے۔ اب تمام اکسائٹمنٹ، جوش ولولہ سب ختم ہوتا دکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں نہ ہر لذت کی انتہا بے زاری ہے۔ بالکل ایسے جیسے ایک بوڑھا آدمی پلٹ کر اپنی زندگی کو دیکھتا ہے کہ ایسے تو جینے کا ارادہ ہی نہیں تھا۔ ساری زندگی وہ محنت کرتا رہا، دفتر جاتا رہا، بچوں کو پالتا رہا، مکان بنایا، اتنی شدید محنت کی، آخر آج کے لیے؟ آخر ان بچوں کے لیے جن کو پتہ نہیں احساس بھی ہوگا کہ نہیں؟ آخر گھر، مال و دولت بھی بچوں کو سونپے جا رہا ہے۔ زندگی آخر یہ ہے؟ زندگی بس GO WITH THE FLOW کا نام ہے۔ آپ اس میں سے کچھ نکال نہیں سکتے۔ کچھ اس سے لے نہیں سکتے۔
کسی بھی چیز کیلئے حد سے زیادہ قربانیاں مت دیں۔ جیسے محبت کی خاطر ماں باپ کو چھوڑ کر بے چین رہنا۔ آخر نصیب میں جتنا ہے، اتنا ملے گا۔ زندگی کی بھی کوئی اوقات نہیں۔ نہ جانے کتنے آتے جاتے دیکھ لیے ہیں۔ آخر پر آپ کو بس ایک چیز چاہئیے اور وہ ہے سکون۔ کچھ نہیں مل سکا یا رہ گیا ہے تو بھی سکون آجائے۔ بے شک اللہ آزماتا ہے مگر جب سکون کی دولت دیتا ہے تو اس کا کوئی ثانی نہیں۔ اور بے چین بے قرار لوگوں کو اللہ طاقت دے کسی آزمائش میں کبھی نہ ڈالے۔
_______________________________________
بشریٰ سحرین ماس کمیونیکیشن اینڈ میڈیا اسٹڈیز میں ایم فل کرچکی ہیں اور ایک دہائی تک ریڈیو اور مختلف ٹی وی چینلز پر سینکڑوں پروگرامز کی میزبان رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں