جامعہ بنوریہ العالمیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مطابق سنیچر کی شام مفتی نعیم کی طبیعت اچانک خراب ہونے پر انھیں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی انتقال کر گئے۔
مفتی نعیم کے آباؤ اجداد کا تعلق پارسی مذہب سے تھا جو بھارتی گجرات کے علاقے سورت میں آباد تھے۔ مفتی نعیم کے دادا نے اسلام قبول کیا اور اُس وقت ان کے والد قاری عبد الحلیم کی عمر چار برس تھی۔
قاری عبد الحلیم تقسیم ہند سے قبل ہی پاکستان آ گئے تھے۔
سنہ 1958 میں مفتی محمد نعیم کی کراچی میں پیدائش ہوئی۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون گئے جہاں سے وہ 1979 میں فارغ التحصیل ہوئے۔
تعلیم مکمل ہونے کے بعد 16 سال تک انھوں نے جامعہ بنوریہ میں بطور استاد خدمات انجام دیں۔ بعد میں ان کے والد قاری عبدالحلیم جامعہ بنوریہ عالمیہ کا قیام عمل میں لائے جس کے وہ آخری وقت تک مہتم تھے۔
کراچی سائٹ ایریا میں 12 ایکڑ پر مشتمل اس مدرسے کا شمار پاکستان کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے جہاں طلبہ اور طالبات مذہب کی ابتدائی تعلیم سے لیکر عالم یا عالمہ بننے تک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
اس مدرسے میں تعلیم کے حصول کے لیے آنے والے طلبہ کا تعلق امریکہ، برطانیہ، چین سمیت افریقی ممالک سے ہے۔ یہاں طلبہ اور طالبات کی رہائش کا بھی بندوست ہے۔
مفتی محمد نعیم سات جلدوں پر مشتمل تفسیر روح القرآن، شرح مقامات، نماز مدلل اور دیگر کتب کے مصنف تھے اور وہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ کے متحرک رکن تھے۔
مدارس کے نصاب سے لیکر ان کی رجسٹریشن کے معاملے پر جب بھی تحریک شروع ہوئی وہ اس کا ایک سرگرم حصہ رہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
Load/Hide Comments