کراچی ۔پی آئی اے طیارہ حادثہ کی رپورٹ میں اہم انکشافات رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

اسلام آباد : پی آئی اے طیارہ حادثہ کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی ہے۔ کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹی ٹیم نے کاپٹ کریو اور ایئر ٹریفک کنٹرول کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ فنی خرابی نہیں بلکہ انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثے سے قبل اور بعد میں کاک پٹ کریو، سول ایوی ایشن اور کنٹرول ٹاور نے غلطیاں کیں۔ جہاز کی رفتار اور بلندی زیادہ تھی۔ پہلی لینڈنگ پر جہاز نو ہزار میٹر کے رن وے کے درمیان میں آکر ٹکرایا اور دونوں انجن کو نقصان پہنچا۔

وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق لینڈنگ پوزیشن میں آنے پر بھی جہاز کی اونچائی مقررہ بلندی سے زیادہ تھی لیکن کنٹرول ٹاور نے جہاز لینڈ کرایا۔

رپورٹ کے مطابق ایک بار لینڈنگ کے بعد دوبارہ جہاز کو فضا میں لے کر جانے کا فیصلہ غلط تھا۔ دوبارہ ٹیک آف کے بعد جہاز کو 17 منٹ تک فضا میں اڑایا گیا، اس دوران انجن فیل ہو گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلی ناکام لینڈنگ کے 12 گھنٹے بعد تک جہاز کے پرزے رن وے پر موجود رہے لیکن ایئر سائٹ یونٹ نے اکھٹے نہیں کئے اور اس کے بعد دو پروازیں رن وے پر اتاری گئیں۔ طیارہ پرواز کے لیے بالکل درست تھا اور لینڈنگ گئیر میں کسی قسم کی خرابی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کے بدقسمت طیارے نے 22 مئی کو دن 1 بج کر 5 منٹ پر لاہور سے کراچی کے لیے اڑان بھری لیکن لینڈنگ کے دوران ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں بانوے مسافروں اور عملے سمیت ننانوے افراد جاں

اپنا تبصرہ بھیجیں