پاکستان میں پب جی گیم پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی، مکمل تفصیلات سامنے آگئیں

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے آن لائن گیم پب جی کے خلاف متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد اس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شکایات کے مطابق یہ گیم وقت کے ضیاع اور لوگوں کو عادی بنانے کے ساتھ ساتھ بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی اے پب جی کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوئیں ہیں۔ یہ گیم بچوں کو عادی بنانے کے ساتھ ساتھ جسمانی اور ذہنی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پب جی گیم سے منسوب خود کشی کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور شکایت کرنے والوں کی سماعت کے بعد اس معاملے کا فیصلہ کریں۔

پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 9 جولائی 2020ء کو اس بارے سماعت کی جا رہی ہے جبکہ اتھارٹی نے مذکورہ آن لائن گیم کے حوالے سے عوام کی جانب سے آرا کی طلبی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پب جی سے منسوب خود کشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ لاہور پولیس کی جانب سے دو خود کشی واقعات کو پب جی گیم سے اس وقت جوڑا گیا۔ جبکہ ایک واقعہ جمعرات کو صدر کینٹ کے علاقے میں پیش آیا جب 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خود کشی کی۔

پولیس کے مطابق خود کشی کرنے والے نوجوان کو اس کے والدین نے مسلسل گیم کھیلنے سے منع کیا جس پر اس نے اپنی جان لے لی۔ دوسرا واقعہ منگل 23 جون کو ہنجروال کے علاقے میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق اس واقعہ میں والدین نے نوجوان کو گیم کھیلنے سے تو منع نہیں کیا تاہم ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ گیم کا ٹاسک پورا نہ کرنے کے غم میں نوجوان نے خود کشی کر لی۔

ڈی آئی جی آپریشن لاہور اشفاق احمد نے کہا ہے کہ پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ گیم نوجوانوں کو انتہائی عادی بنا رہی ہے اور آئس جیسے نشے سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں