میں ان کو رلاؤں گا، تحریر: تجمل بخاری

خان صاحب بہتر تو یہی تھا کی وضاحت بھی کر دیتے کے رلانا کس کو ہے، اب تو ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و آیاز والا معاملہ ہی نظر آ رہا ہے۔۔۔ مافیا کو ختم کرنے کے لیے آنے والے عمران خان ہر بار مافیا کے ہاتھوں ہی یرغمال ہو جاتے ہیں۔۔ تو یہ سب اچھا ہے والا راگ کب تک الاپتے رہیں گے آپ، پہلے چینی مافیا پھر آٹا مافیا اور اب پٹرول مافیا۔۔۔ تیل کو ذخیرہ کرنے کے الزام میں چند کروڑ کا جرمانہ کیا گیا اور پھر اچانک تیل کی قیمتوں میں یکمشت اضافہ کر کے اسی مافیا کو اربوں کا فائدہ پہنچا دیا گیا۔۔۔ جس زمانے میں تیل سستا ملتا رہا اس زمانے میں نہ تو گاڑیوں کے کرایوں میں کمی ہوئی اور نہ ہی ان اشیاء کی قیمتوں میں عوام کو کوئی ریلیف دیا گیا جن کی قیمت بڑھنے پر جواب ملتا تھا کہ پٹرول کی قیمت بڑھ گئی ہے جس کا اثر اس پر پڑا ہے۔۔۔ خان صاحب کہیں ایسا نہ ہو پچھلی حکومتوں کی لوٹ مار کے باوجود یہ ملک رینگتے رینگتے جو چل رہا تھا اپ کے جانے کے بعد رینگنے کی سکت بھی کھو دے۔۔۔ اپ نے قوم سے جتنے وعدے کیئے ان کین سے چند ایک کے سوا کوئی بھی ابھی تک تکمیل کو نہ پہنچ پایا۔۔۔ نہ تو شریفوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس آ سکی اور مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کوئی کارنامہ سر انجام دیا جا سکا۔۔۔ آپ نے کہا گھبرانہ نہیں ہم نہیں گھبرائے۔۔ اپ نے کہا سکون قبر میں ہے ہم نے اس کی افادیت بیان کرنے میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیے۔۔ لیکن عالی جاہ اب قوم کی بس ہو چکی ہے۔۔۔ تبدیلی کے خواب دیکھنے والی آنکھیں اب چندیا چکی ہیں ۔۔۔ اگر آپ کی حکومت میں مافیاز ریاست سے زیادہ طاقت ور ہو چکے ہیں تو اپ ہٹ دھرمی دیکھانے کی بجائے اپنے ہاتھ کھڑے کریں اور قوم سے کہیں اب گھبرائیں بھی اور کھل کر روئیں بھی، کیونکہ جن کو رلانے کا اعلان آپ نے کیا تھا ان میں ست کچھ تو پارلیمان کے مزے لوٹ رہیں ہین اور باقی ماندہ دیار غیر میں صحت مند فضا میں چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں