حریت کمانڈر برہان وانی کی شہادت کو چار برس بیت گئے، بھارتی فوج کے ظلم و ستم سے تنگ آکر برہان مظفر وانی نے صرف 15 برس کی عمر میں قلم چھوڑ کر بندوق اٹھائی، دم توڑتی تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی اور اپنے حصے کا شمع جلا کر جامِ شہادت نوش کیا۔
تفصیلات کے مطابق آزادی کا سودا نہ کیا، شہادت کو گلے لگایا، تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونکنے والے برہان وانی کی شہادت کو 4 سال بیت گئے۔
7 جولائی 2016ء کی رات برہانی مظفر وانی، ضلع اننت ناگ کے گاؤں بمدورا میں اپنے جگری دوست سرتاج احمد شیخ کےہمراہ ایک گھر میں مہمان تھے۔ اپنوں کی غداری سے کمانڈر برہان وانی اور سرتاج احمد شیخ دشمن کے نرغے میں آگئے۔ آزادی کے متوالے پوری رات دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔
برہان وانی صرف پندرہ برس کے تھے جب بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے سامنے دیوار بننے کا فیصلہ کیا اور قلم چھوڑ کر بندوق اٹھالی، چند ہی برسوں میں کمانڈر کے عہدے تک پہنچ گئے اور صرف 21 سال کی عمر میں اپنے حصے کا چراغ جلا کر راہی عدم ہو گئے۔
برہان وانی نے سوشل میڈیا کے ذریعے آزادی کے پیغام کو گھر گھر پہنچا دیا اوربڑی تعداد میں کشمیری نوجوان حزب المجاہدین میں شامل ہونے لگے، برہان وانی نے کشمیری پنڈتوں کو واپس آنے کی دعوت دی اور ہندو یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جس سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔
قابض بھارتی فوج نے تحریک حریت کو دبانے کے لیے برہان وانی کو شہید تو کردیا لیکن ان کی مقبولیت کم ہونے کے بجائے کئی گنا بڑھ گئی اور آج کشمیر کا ہر بچہ خود کو برہان وانی مانتا ہے اور بھارت سے آزادی کو اپنا نصب العین بنا چکا ہے۔