ہائے گرمی سے بھیگنا، تحریر: حسن نصیر سندھو

گرمیوں میں لکھنا ایسے ہی ہے، جیسے خود کا بھیگنا، صفحہ کا بھیگنا اور جس جگہ بیٹھے ہیں اسکا بھی بھیگنا۔ کچھ لوگوں کو برسات میں بھیگنا پسند ہے اس لئے اس پر کافی لکھا، گایا اور فلمایا گیا ہے۔ پر ہم آپ کو پسینے میں بھیگنے کی عظمت سنائیں گے۔ سال کے بارہ مہینوں میں جولائی کی گرمی کا بھی وہی مقام ہے جو پاکستانی سسرال میں داماد کا ہوتا ہے۔ اسی لیے شاید بہادر سے بہادر انسان بھی جولائی میں باہر اور گھر میں بیوی کے سامنے آنے سے ڈرتا ہے۔ کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ ستارے رات کو ہی نہیں بلکہ بیوی کی باتوں سے اور دھوپ میں چکرانے سے بھی نظر آتے ہیں۔
جولائی میں گرمی کا یہ عالم ہوتا ہے، کہ کپڑے دھوتے ہی سوکھ جاتے ہیں اور پہنتے ہی گیلے ہو جاتے ہیں۔ نہا کر نکلیں تو سمجھ نہیں آرہی ہوتی کہ تولیے سے پانی خشک کر رہے ہوتے ہیں کہ پیسنہ۔ گرمیوں میں لطیفہ بھی طعنہ لگتا ہے اور ہر خطا گیا وار بھی نشانے پر لگتا ہے۔ اچھا خاصا صحت مند شخص بھی ہائی بلڈ پریشر کا مریض اور عقلمند انسان بھی حواس باختہ لگتا ہے۔ شادی شدہ آگ بگولہ اور کنوارے کو بھی اپنے محبوب سے وچھوڑا اچھا لگتا ہے۔ کچھ دل جلے کہتے ہوئے نظر آ رہے ہوتے ہیں،” تیری جدائی اور یہ جولائی دونوں مل کر جلا رہے ہیں” اور جو عاشق جولائی کو سیریس نہیں لیتے وہ پھر ڈاکٹروں کے مطابق سیریس مریض ہی قرار پاتے ہیں۔ اور پھر ایمرجنسی وارڈ میں یہی عاشق کہتا نظر آتا ہے، اتنے لوگ گرمی سے مر رہے ہیں، کیا تم مجھ پر نہیں مر سکتے۔؟
میرے ایک اسکالر دوست کے نزدیک گرمی کا بس ایک فائدہ ہے وہ یہ کہ اس میں بس سردی نہیں لگتی۔ اور اسی دوست نے ایک گرم دوپہر انکشاف کیا کہ باہر ہر طرف برف پڑی ہے، ہم نے چونک کے پوچھا کب، کہاں اور کیسے ؟ کہتے ہیں اگر یقین نہیں تو برف والی دوکان پر جاکر دیکھ لو۔ ایک دن موصوف کو شدید گرمی لگ رہی تھی تو کہتے آج اتنی شدید گرمی ہے کہ فریزر سے برف نکالی تو اسے بھی گرمی دانے نکلے ہوئے تھے۔

وہ حضرات جو کہتے ہیں کہ جولائی کی گرمی اور دوسروں کے جلنے کی عادت ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتی ان کے لئے مشورہ ہے کہ اگر آپ ترقی کرنا چاہتے ہیں تو دل کھول کر مسکرائیں، اپنے دشمنوں کو تپائیں اور گرمی بھگائیں۔ اور جو سینہ چوڑا کرکے کہتے نظر آتے ہیں، مرد کو درد نہیں ہوتا لیکن مرد کو گرمی لگتی ہے، تو وہ گرمیوں میں ہمارے دماغ کا فالودہ نہ بنائیں بلکہ املی آلو بخارے کا کوئی چکر چلائیں۔ اور جو عشاق مزاج کہتے نظر آتے ہیں، محبت سے ڈر نہیں لگتا صاحب! گرمی سے لگتا ہے. تو وہ کسی ایسے پیر، آستانہ یا گدی نشینوں کے پاس جائیں اور رد گرمی کا تعویذ بنوا کر لائیں کیونکہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جہاں ان جھوٹے پیروں کے بقول سالن والی ہانڈی چاٹنے سے آپ کی شادی پر بھی بارش ہوتی ہے۔ آخر میں جولائی کا مزہ لینا ہو تو پھلوں کے بادشاہ آم کے ساتھ گھر میں ڈیری آئسکریم رکھیں اور زندگی کا مزہ لینا ہو تو گرمی میں بھی ہر وقت چائے کا تھرماس اپنے پاس رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں