دل کامیاب اور دورہ ناکام ہو گیا ۔۔۔۔۔
آج حاجی البیلا صاحب کی برسی ہے
پروردگار انکے درجات بلند فرمائیں میری ان سے خاص محبت تھی، انکی دو ہائی لائٹس شئیر کرتا ہوں
میں گجرانوالہ سے لاہور شفٹ ہوا تو گرین ٹاؤن گھر لیا ۔حاجی صاحب پہلے سے وہاں رہائش رکھے ہوئے تھے انہیں پتہ چلا تو مجھ سے کہا ۔۔باوجی گڈی وچ بیٹھو تے گھر وکھاو۔۔میں نے اپنی موٹر سائیکل انکے بیٹے حسن کو دی اور خود انکی وائٹ سپورٹس کار میں بیٹھ گیا جس میں انہوں نے ڈیزل انجن رکھوا تھا ۔ ٹاؤن شپ اور گرین ٹاؤن کے سنگھم پر ڈسپوزل پل سے گزرے تو بدبو سے حاجی صاحب کی ستواں ناک کے نتھنے پھول گئے ، یہ بد مزہ احساس میں نے کنکھیوں سے دیکھ لیا اور کہا ۔۔۔۔۔حاجی صاحب ! گھر تھوڑی دیر ہی ہے ، بس ان گندی آبشاروں کے پار ۔۔۔ حاجی صاحب کے چہرے پر انکی مخصوص مسکراہٹ بکھر گئی جس سے انکے سفید موتیوں جیسے دانت واضح دکھائی دیئے اور پھر اپنی بات کہی۔۔۔ بیٹا جی ، گندیاں ابشاراں نئیں پیشاب شاراں ۔۔۔ یہ بات 20 سال پہلے انہوں نے کہی آج شئیر کرتے ہوئے پھر طبعیت کھل اٹھی ہے
میں روزنامہ جنگ سے وابستہ تھا اور The News میں غلطی سے خبر شائع ہوئی جس کی اردو سرخی یہ بنتی تھی کہ ” نامور کامیڈین البیلا انتقال کر گئے ، دل کا دورہ جان لیوا ثابت ہؤا” اخبار کے ایڈیٹر رپورٹنگ انجم رشید مجھے اس بڑی مسنگ پر شو کاز نوٹس دے رہے تھے لیکن جب میں نے انہیں یہ بتایا کہ حاجی البیلا زندہ سلامت ہیں اور جنگ گروپ سے بہت ناراض ہیں ۔اسکے بعد میں نے ٹیلیفون پر بات بھی کروا دی ، انجم رشید صاحب نے اس خیال سے کہ کہیں حاجی صاحب جنگ گروپ اور The News کے خلاف عدالت نہ چلے جائیں ۔ یہ کیس میرے سپرد کر دیا ۔ حاجی صاحب مجھے اپنے بچوں کی طرح سمجھتے تھے انہوں نے منت سماجت کئے بغیر معاف کر دیا ۔میں نے حاجی صاحب سے کہا اب آپ کوئی ایسی سرخی بتائیں جسے پڑھ کر آپکے پرستار بھی ہیمں معاف کر دیں
اس پر حاجی البیلا نے جھینپے بغیر کہا آپ سر چی لگائیں
دل کامیاب اور دورہ ناکام ہو گیا !!!
ایسے فی البد یہہ فنکار اور ایسے بزرگ کبھی بھولیں گے نہیں