سابق قومی ٹیسٹ فاسٹ بالر عاقب جاوید نے محمد عامر کو انگلینڈ بھیجنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کا غماز ہے کہ مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی مرتب نہیں کی جا سکی، ورنہ دورے کیلئے محمد عامر کے بجائے جنید خان کو اولین ترجیح سمجھنا چاہیے تھا۔
عاقب جاوید کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پی سی بی اور سلیکٹرز محمد عامر کے پرستار ہیں جن کو کسی نہ کسی وجہ کے تحت موقع فراہم کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد عامر انگلینڈ کے دورے پر صرف ٹی ٹونٹی میچز کھیلیں گے جو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ہی نہیں چاہتے جبکہ 29 رکنی سکواڈ میں آٹھ سے دس پیسرز کی موجودگی میں محمد عامر کو بھیجنے کی ویسے بھی ضرورت نہیں تھی کیونکہ مختصر فارمیٹ میں کھیلنے کیلئے دستیاب بالرز ہی کافی تھے۔
سابق پیسر کا کہنا تھا کہ جنید خان کی کارکردگی کا موازنہ محمد عامر سے کیا جائے تو وہ زیادہ پیچھے نہیں بلکہ کئی اعتبار سے بہتر ہیں مگر ناانصافی کرتے ہوئے سلیکٹرز کی جانب سے ہمیشہ جنید خان کو کسی وجہ کے بغیر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
عاقب جاوید کے مطابق پی سی بی نے لندن سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں پانچ سالہ پابندی کے خاتمے پر دوبارہ موقع دیا لیکن وہ دو ہزار سترہ میں چیمپئنز ٹرافی فائنل کے علاوہ کوئی اہم کارکردگی نہیں دکھا سکے اور مسلسل جدوجہد کا شکار ہیں لہٰذا ان کو طلب کئے جانے کا موجودہ حالات میں کوئی جواز نہیں تھا۔