ٹھرکی بابا کی باتیں، تحریر: حسن نصیر سندھو

کوئی کالی قمیض ہوندی
دل نہیں رج سکدا
ٹھرک انج دی چیز ہوندی
یہ ماہیے کے الفاظ ہر طرف گونج رہے تھے۔ جب ہم ٹھرکی بابا کے آستانے پر پہنچے۔ کیونکہ ایک معتبر دوست کے حوالے سے ملاقات کا وقت متعین تھا، اس لیے ملاقات اور گفتگو میں دشواری پیش نہ آئی۔ ہمارا پہلا ہی سوال تھا، آپ کو ٹھرکی بابا کیوں کہا جاتا ہے؟ اور پھر علم کے وہ روشن نقطے انھوں نے ہمیں بتائیے جو ہم آج آپ کے لئے قلم بند کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کتابوں میں پڑھا تھا: جتنا ہو سکے پیار بانٹو، جب عمل شروع کیا تو سب ٹھرکی سمجھنے لگے۔ شروع شروع میں برا لگا لیکن جب تھوڑی سی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ٹھرکی ایک فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے خواتین کا خیر خواہ اور مزید تحقیق سے پتا چلا ٹھرکی وہ واحد مکتبہ فکر ہے، جو رنگ و نسل، مذہب و فرقے اور ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر سوچتا ہے شاید اسی لئے عموماً ٹھرکی کی پہلی محبت اس کی کلاس ٹیچر اور آخری محبت ہسپتال کی نرس ہوتی ہے۔
ہمارا دوسرا سوال تھا کہ محبت اور ٹھرک سے بہتر کیا ہے؟ کہتے اتنے زیادہ فرق ہیں کہ کئی گھنٹے، دن، ہفتے، سال لگ جائیں بیان کرنے میں، لیکن آپکی خاطر کچھ چیدہ چیدہ فرق بیان کئے دیتا ہوں۔ کہتے سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ ٹھرک کا کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا کیونکہ یہ ایک بے زر چیز ہے۔ اوپر سے اسکی افادیت اس طرح بھی بڑھ جاتی کہ ہر انسان محبت نہیں کر سکتا پر ٹھرک کر سکتا ہے کیونکہ یہ آسان ہے۔ محبت فل ٹائم جاب ہے ٹھرک پارٹ ٹائم، محبت کے ساتھ آپ اور کوئی خاص کام نہیں کر سکتے جبکہ ٹھرک آپ کی روٹین پر فرق نہیں آنے دیتی۔ محبت آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑتی، آپ کو نکما، بے کار دیوانہ، ڈیٹھ، کمینہ، لالچی، بے حس، حاسد، غمگین، نازک مزاج ڈپرس اور نجانے کس کس بیماری کا شکار کر دیتی ہے۔ جبکہ ٹھرک زندگی ہے، ٹھرک احساس ہے، اس سے آپ کے حوصلے جوان رہتے ہیں اور کام کرنے کی صلاحیت میں حیران کن اضافہ ہوتا ہے۔
ہمارا تیسرا سوال مہذب اور ٹھرک سے متعلق تھا۔ کہتے ٹھرک پر بظاہر کوئی مذہبی حدود دور دور تک لگتی نظر نہیں آتی۔ کیونکہ زمانہ جہالیت میں لوگ یہاں تو نیک ہوتے تھے یا بد پر کم از کم ٹھرکی نہیں ہوتے تھے۔ ویسے بھی ہمارے مذہب میں حسد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹھرک میں آپ کسی چیز کے طالب نہیں ہوتے جو مل جائے اسی پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔
ہم نے کہا ایک اچھے ٹھرکی کی تعریف بتا دیں، کہتے اچھا مزاح اور ٹھرک جہاں اکٹھے ہوں، اسے اچھا ٹھرکی کہیں گے۔ لیکن اس کے ساتھ اچھا ٹھرکی تمیز دار نہیں ہوتا۔کیونکہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ تمیز دار ہونے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہزاروں باتیں دل کی دل میں ہی رہ جاتیں ہیں۔ اچھے ٹھرکی کی ادا ٹھرکی، نگاہ ٹھرکی، زبان ٹھرکی ، بیان ٹھرکی اور جہاں جائے وہاں بھی وہ ٹھرکی ہی رہتا ہے۔ کیونکہ اسے پتہ ہے زندگی مختصر ہے، وہ شادی کے انتظار میں اسے برباد نہیں کرتا، ٹھرک پر قائم رہتا ہے اور انجوائے کرتا ہے۔ مزید محبت اور بیوی سب ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے پر اچھے ٹھرکی کا بال بھی بیگانہیں کر سکتی۔
ہم نے پوچھا اچھا کیا صرف مرد ہی ٹھرکی ہوتے ہیں؟ کہتے ویسے تو ٹھرک مرد کا زیور ہوتا ہے، پر لڑکے بھی نہیں لڑکیاں بھی ٹھرکی ہوتی ہیں بس طریقہ واردات میں فرق ہوتا ہے۔ بیچارے لڑکے جلد بازی میں اپنی عزت کھو دیتے ہیں پر یہ لڑکیاں بڑی سمجھدار ہوتی ہیں یہ اپنی ٹھرک اجنبی کو بھائی کہہ کر تو کبھی دوست بنا کر کبھی غم کی اوٹ میں تو کبھی مظلومیت کی آڑ میں کبھی چشموں کے پیچھے سے تاڑ کر تو کبھی نقاب کی آڑ میں اپنا حصہ بڑے ہی سلیقہ سے ڈال دیتی ہیں۔ اسی لیے آج تک لڑکوں کی طرح بد نام نہ ہوئیں۔ اور تو اور کچھ لڑکیاں باقاعدہ لڑکوں کے ساتھ مختلف لڑکیوں کو بھی تاڑتے ہوئے پائی گئی ہیں۔
ہم نے کہا آخر میں کوئی ٹھرکیوں کو نصیحت۔؟ کہتے سچی ٹھرک سر درد کی طرح ہوتی ہے جو آہ و پکار کرنے سے بھی نہیں جاتی، اس کا فائدہ یہ ہے دنیا کے کسی بھی ایکسرے مشین میں بھی نہیں دکھائی دیتی مگر انسان کے اندر رچی بسی ہوتی ہے اس لیے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور وہ ٹھرکی جو سمجھتے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے، یاد رکھیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ الٹی حرکت کریں۔ کیونکہ یہ ہر شخص کے بس میں نہیں کہ وہ مار کی برکت سے بھی بچ سکے۔ اور آخر میں میرے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے آنکھ مار کر کہتے ہیں، جس نگاہ پہ سیدھا منہ توڑنے کا دل کرے اس نگاہ کو ٹھرک سے بھرپور وار کہتے ہیں۔ ہم نے مصافحہ کرکے آستانہ سے نکلنا ہی بہتر سمجھا۔

__________________________________________
حسن نصیر سندھو یونیورسٹی آف گجرات سے ایم فل کرنے کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے میڈیا اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ سماجی مسائل کو اچھوتے انداز میں اپنی تحریروں میں بیان کرنا ان کا خاصا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں