سپریم کورٹ کے بعد مسلم لیگ کا نیب پر حملہ، تحریر: کائنات ملک

مریم صفدر شرپسندی کی مہم پر نکلی اور اس میں کامیاب رہیں. ان کا مقصد ہی اپنے کارکنوں کا سیکورٹی اداروں سے تصادم کرانا
تھا مریم صفدر اپنی کرپشن بچانے کے لیے کسی بھی حد پر جا سکتی ہیں۔یہ آج معلوم ہوگیا ہے۔کیا ایسے لوگ ملک کی باگ دوڑ ان کے ہاتھوں میں دی جاسکتی ہے۔کیا ایسے لوگ ملک کی سربراہی کے اہل ہیں ۔جو صرف غنڈہ گردی کرکے اداروں پر حملہ کریں۔ اور شرمندگی بھی محسوس نہ کریں ۔اب وقت اگیا ہے. کہ پارلیمنٹ ایسا قانون بل پاس کرے۔ جس میں کوئی بھی سیاسی رہنما جب کسی ادارے میں کسی کیس کے سلسلہ میں پیش ہو تو اپنے کسی کارکن کو بلانے کا اختیار نہ ہو۔وہ اکیلا اپنے وکیل کے ہمراہ اس ادارے میں پیش ہوکر اپنے خلاف اس الزام کا دفاع کرے اور پیش ہونے کے بعد بغیر ہلڑ بازی کیے واپس چلاجائے اور اس وقت تک اسکا سامنا کرے جب تک کہ اس کیس کا فیصلہ نہ ہو جاے۔چاہے۔وہ حق میں ہو یا خلاف آئے۔
اور اہم بات یہ ہے۔ جب دولت بھی موجود ہے اور حساب موجود نہیں ہے ۔ ہو تو چوری کرنے والے ایسا ہی کرتے ہیں. کیوں کہ ان کے پاس جواب ہوتا ہی نہیں۔وہ کس منہ سے کہیں کہ انہوں نے کس طرح چوری کی ہے۔اگر وہ چوری مان لیں تو پاکستان کی سیاست میں قیامت تک اہل نہیں ہوسکتے۔اور سیاست کے میدان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آؤٹ ہوجائیں گے۔اور یہ لوگ کبھی بھی ایسا نہیں چاہتے۔ لوگوں کے سامنے ان کا سچ آۓ ۔اور عوام ایسے گمراہ رہے۔اور ان کی انکھوں پر لیڈر کی محبت کی پٹی بندھی رہے۔اور وہ سیاست کے نام پر ملک لوٹتے رہیں۔ اور سیاست سیاست کھیلتے رہیں۔
جس طرح آج نیب کے افس کے باہر مسلم لیگ نواز کے کارکنان نما غنڈوں نے ن لیگ کے رہنماوں کی سربراہی میں منظم انداز میں ایک سوچی سمجھی۔ترکیب کے تحت نیب افس اور پولیس پر پتھراو کرکے یہ پیغام دیا کہ یہاں قانون اور اداروں کی حکمرانی قبول نہیں ۔اور نہ ان کی حکمرانی ہونے دیں گے۔ فارمولے پر عمل پیرا۔ہوتے ہوے۔ مسلم لیگ رہنما پوری پلاننگ کے ساتھ فلمی انداز میں نیب پیشی پر آئے ۔اور آتے ہی۔نیب آفس اور پولیس پر دھاوا بول دیا تاکہ ان کو نیب سوالوں کے جواب نہ دینا پڑے۔ اور لوگوں کی توجہ اپنی کرپشن سے ہٹا لیں جواب میں پولیس نے شرپسند عناصر کو منتثر کرنے کے لیے شیلنگ کی اس تمام عمل کی تکمیل تک جس طرح مریم نواز اور اس کے حوارین مطمین بیٹھے رہے ۔اور وڈیو بناتے رہے اور پھر میڈیا کے سامنے نیب کے خلاف ویلہ کرتے رہے۔ لیگی رہنماوں کے شاداب چہرے یہ بتارھے تھے کہ ان کا وہ تمام سین ویسے ہی فلم بند ہورھے ہیں ۔جس طرح رائٹر نے لکھا تھا ڈاریکٹر نے ڈاریکٹ کیا اور اداکاروں نے ایکٹ کیا اور اس میں کامیاب بھی رہی یقین کریں ۔ مریم نواز کے جن چمچوں کڑھچھوں نے اس طرح کا ان کو مشورہ دیا اور سارا پلان ترتیب کرکے دیا کہ ،،ہم تو ڈوبے ہیں تجھے بھی لے کر ڈوبے گے صنم ،،کے اس شعر پر عمل کرتے ہوے۔ مریم صفدر کے ساتھ ظلم کیا اس کی سیاست اور اس کی شخصیت کو ناقابلے تلافی نقصان پہنچایا۔ پاکستان اور پاکستان سے باہر ان کی جگ ہسائی کا باعث بنے ہیں۔اگر مریم صفدر کو سیاست میں انا تھا تو اس سے پہلے محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی شخصیت اور ان کی لازاول جدوجہد کو پڑھتی ان کے بہادری ان کے حوصلے کو سمجھتی ان کے نقش قدم کو فالو کرتی،تو اج اس طرح دنیا کے اگے تماشہ نہیں بنتی ۔اپ ایک بات سن لومریم صفدر اپ کبھی بے نظیر نہیں بن سکتی مریم میں نہ تو وہ شیرنی جیسا دل ہے نہ ان جیسا پہاڑ سا حوصلہ اور نہ ہی طویل جدوجہد کی طاقت مریم تو شاٹ کٹ راستے سے اپنے سر پر وزیر اعظم کا تاج سجانا چاہتی ہیں۔تاج ایسے نہیں ملتے اس کے لیے سر کٹانا پڑتا ہے۔ جیل بھی جانا پڑتاہے۔عوام کے دل میں گھر کرنا پڑتاہے۔ظالم نہیں ہمدرد بننا پڑتا ہے۔دل کو پتھر نہیں موم کرنا پڑتا ہے۔لڑائی سے نہیں صلح صفائی سے معملات نمٹانا پڑتے ہیں۔اپنے دامن کو صاف رکھنا پڑتاہے۔تب جاکر منزل ملتی ہے۔تب جیت کا تمغہ سر پر سجھتاھے۔ ایسے نہیں کہ اپنے کسی ریاستی اداروں پر چڑھائی کی غرض گاڑیوں میں پتھر بھر کر لائے جاے۔اپنے کارکنوں کو پتھر کیسے مارنے ہیں کی پہلے سے ٹرینگ دی جا چکی ہو کہ وہ کس طرح جاکر اداروں کے خلاف محاظ سنبھالے گے۔
اور اپنی کالی کرتوں کو چھپانے کے لیے کس طرح طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔جو قوم ملک کے لیے باعث شرمندگی کا باعث بنے۔
کیا کسی ترقی پذیر ممالک میں کبھی ایسا ہوا ہے ۔ کہ ایک آدمی جس نے چوری کی ہو سرکاری خزانہ کھایا ہو اور بعد میں جب اس سے اس کی چوری پر پوچھ گوچھ کی جاۓ ۔ تو وہ بجاۓ اس سوال کا جواب دینے کی بجاۓ الٹا ان اداروں پر جھپٹ پڑیں۔اور حملہ کرکے یہ پیغام دیں کہ تم کون ہوتے ہو ہم سے پوچھ گچھ کرنے والے۔اگر تم ہم سے ہماری چوریوں کے بارے میں پوچھو گے. تو تمہارے ساتھ یہی سلوک ہوگا۔ افسوس تو اس قوم پر بھی ہے۔جس قوم کو ان شریف خاندان نے خود اپنے خاندان اور اپنے حواریوں کی مدد سے جس بے دردی کے ساتھ جی بھر کر لوٹا پھر وہی قوم ان لوگوں کی کرپشن کے دفاع کے لیے باہر نکل اتی ہے ۔یہ خود تو بلیٹ پروف ائیرکنڑیشنر گاڑیوں میں بیٹھ کر موسم کی شدت میں اپنے ہی اداروں کے خلاف لڑ رہے ہوتے ہیں ۔مر رہے ہوتے ہیں۔ذخمی اور گرفتار ہورہے ہوتے ہیں۔ اور یہ بڑے مزے سے تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔اور وڈیو بنارہے ہوتے ہیں۔عوام بچاری وفاداری اور یہ لوگ بددیانتی کا ثبوت دے رہے ہوتے ہیں۔ کتنے دکھ اور شرم کی بات ہے وہی قوم ان لوگوں کے لیے سڑکوں پر ڈنڈے کھاۓ جیل جاے۔زخمی ہوں اور چند روپے کی لالچ میں ۔اور یہ شرفا ان کے اگے چند روپے پھنک کر ان کی تکلیف کا سودا کرلیتے ہیں۔ اور اس کو ہی وہ ان کی تکلیف کا مداوا سمجھتے ہیں ۔ایسے لوگ سپورٹر کم ذہنی غلام زیادہ ہوتے ہیں ۔افسوس ایسے سیاستدانوں اور ایسی سیاست پر جس کی بنیاد ہی “احتساب کرنے والوں پر حملہ ہے۔
مسلم لیگ ن نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے کبھی سپریم کورٹ پر حملے آور ہوتے ہیں۔ تو کبھی نیب پر حملہ کرتے ہیں اور بڑا فخر محسوس کرتے ہیں۔کیا یہی سیاست ہے۔ کیا سیاستدان کا یہی شیوا ہے ۔ ایسی سیاست اور ایسے سیاست دانوں کا اس ملک وقوم کے حق میں بہتر ہے۔ ایسے لوگوں پر کون یقین کرتا ہے۔ کیا ان کے اندر ضمیر نام کی کوئی چیز بھی موجود ہے کہ نہیں۔ یا پھر دین دھرم صرف کرپشن غنڈہ گردی اور حملہ آور ہونا ہے
حیرت ان پر نہیں ہوتی جن کا کام ہی سیاست میں مخالفین پر حملہ کرنا ہوتا ہے۔
بلکہ حیرت ان لوگوں پر ہے جو انہیں سپورٹ کررتے ہیں کیا ان کا ضمیر ان کو ملامت نہیں کرتا ۔مردہ ضمیر،کرپٹ لوگوں کو عزت دو اخر کب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا اخر کب تک ؟
مسلم لیگی کارکن جس طرح گاڑیوں میں پتھر بھر کر لائے اپنی ہی خودساختہ لیڈر کی گاڑی پر پتھر مار کر شیشہ توڑا اور مریم نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔دیکھو یہ بلٹ پروف گاڑی کو پتھر مار کر شیشہ توڑا گیا .جو بلٹ پروف شیشہ پتھر کی چوٹ سے ٹوٹ جاۓ بھلا وہ بلٹ پروف کیسے ہو
سکتا ہے۔مریم صفدر نے نیب پر الزام لگاتے ہوے کہا کہ مجھے نیب کی طرف سے سخت نقصان پہچانے کی کوشش کی گی۔اور مجھے زخمی کرنے کے لیے میری گاڑی پر پتھر مارا گیا۔ شیشے کے مکان میں بیٹھ کر خود ہی خود پر سنگ باری کرانا اور الزام دوسروں پر ڈالنا اور ایسے اوچھے ہتھکنڑوں سے نیب کو حراساں کرنا اور حکومت کو بلیک میل کرنا۔اور نیب کو یہ شریف خاندان کی طرف سے یہ دھمکی بھی تھی کہ توں نے مجھے کیوں بلاتا ہے گویا شریف خاندان کو کرپشن پر پوچھ گچھ کرنے کے لیے بلانا بھی نیب کا جرم ہے اور اس جرم پر سنگ باری اس کی سزا ہے
نیب افس کے باہر عوام کی انکھوں میں دھول جھونکنے اور نیب کو بدنام کرنے کے لیے لاہوری ڈرامہ سٹیج رچا گیا۔جو کہ یہ ڑرامہ بری طرح فلاپ ہوگیا۔ اور عوام یہ سب سچ جھوٹ جان چکی ہے اس ڑرامے کا مقصد بھی پوری عوام جان چکی ہے۔ن لیگیوں کی اپنی حرکتیں ان کی سیاست کے تابوت میں اخری کیل ثابت ہورہی ہیں۔اور بڑی تیزی سے اپنی سیاسی مقبولیت ملک کے اندر باہر کھوتی جارہی ہے۔
پاکستان کی سیاست میں یہ المیہ ہے کہ پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت ہو وہ کارکنان کو صرف اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھاتی ہے اپنے مفاد کی خاطر استعمال کرتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں