ہمارا مستقبل چین کیساتھ ، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے، این آر او دینا غداری، احتساب کیلئے اپنا کام کر رہے ہیں، نظام انصاف کا بھی امتحان ہے:عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا مستقبل چین کیساتھ ہے ،کسی نے چین کی طرح ہمارا ساتھ نہیں دیا ،اسرائیل کو جو چاہے تسلیم کر ے ہم نہیں کر ینگے ،سعودی عرب ہمار ا اہم اتحادی ہے مگر اسکی اپنی خارجہ پالیسی ہے ،احتساب سے پیچھے ہٹے تو ملک کا کو ئی مستقبل نہیں،احتساب کیلئے اپنا کام کر رہے ہیں ، نظام انصاف کا بھی امتحان ہے ، اپوزیشن کو این آر او دیکر ملک سے غداری نہیں کرونگا،عثمان بزدار پر شراب لا ئسنس کا کیس مذاق ہے ، ان پر لگنے والے ایک ایک الزام کی آئی بی سے چھان بین کرائی ، بد قسمتی سے ہمارے اپنے لوگ وزیراعلیٰ پر حملے کر تے ہیں،کچھ چیزیں جلد ٹھیک ہونگی کچھ میں وقت لگے گا ،الیکشن نہیں ملک کا مستقبل دیکھ رہا ہو ں،پنجاب تیزی سے آگے بڑھ رہا ، کراچی میں بھی نیا شہر بنائینگے ،شوگر ملز نے واجد ضیا کو دھمکی آمیز لیٹر بھیجا ،چینی پنجاب سے غائب کر کے سندھ میں ذخیرہ کی جا رہی ہے ،اگر ترقی کرنی ہے تو غریب طبقے کو اٹھانا ہوگا ،ایلیٹ کلاس 2سال سے ہماری حکومت کو گرانے کی کوشش کررہی ہے ،پاکستان بھارت سے بہت آگے جائیگا ۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘دنیا کامران خان کے ساتھ ’’کے میزبان کامران خان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا میری پوری زندگی جدوجہد میں گزری ،9سال کاتھاجب سے جدوجہد کر رہا ہوں ،پہلے کرکٹ کیلئے جدوجہد کی ،اس کے بعد شوکت خانم ہسپتال کیلئے جدو جہد کی ،پھر سیاست میں جد وجہد کی ،سیاست مشکل چیلنج ہے ،بہت سارے لوگوں نے پارٹیاں بنائیں اور ختم ہوگئیں،اصغرخان سمیت کئی لوگوں نے پارٹی بنائی،مشکلات آئیں ،2 پارٹی سسٹم کے بعد ایک تیسری سیاسی جماعت بنائی ۔ عمران خان نے کہا جب کوشش کرتے ہیں تواونچ نیچ سے خوف نہیں آتا، اقتدارسنبھالاتومعیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی،ادارے تباہ ہوچکے تھے ،دوسال میں سمجھاکس طرح کے چیلنجزتھے ،مدینہ کی ریاست پہلی فلاحی ریاست تھی ، پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کے نام پربناتھا،ملک کوفلاحی ریاست بنانے کی کوشش کررہاہوں، 8ویں،9ویں کلاس میں نبی ؐکی زندگی کے بارے میں پڑھایاجائے گا،مدینہ کی ریاست منفردریاست تھی،سب کیلئے قانون برابرتھا،ہم نے ترقی کرنی ہے توغریب طبقے کو اٹھانا ہوگا ،پاکستان میں چھوٹے سے طبقے کے لئے مراعات ہیں، چھوٹاساطبقہ ٹیکس نہیں دیتا۔مہنگی چینی کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا ملک میں ہر جگہ کارٹلز بنے ہوئے ہیں،ذخیرہ اندوزپیسہ بنارہے ہیں،یونینز ہیں جو چینی کی قیمتوں کو اوپر نیچے کرتی ہیں،جب تحقیق کی جاتی ہے تو دھمکایا جاتا ہے ،شوگر ملز ایسوسی ایشن نے واجد ضیا کو لیٹر میں دھمکی دی کہ انکوائری روکیں،شوگرکمیشن رپورٹ کی فرانزک انکوائری ہوئی توفرنٹ مین بروکرزنکلے ،چینی ایکسپورٹ کیلئے ری بیٹ دیا ،اگر نہ دیتے تو کسان سڑکوں پر آجاتے اور حکومت کو آئے ابھی کچھ دن ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا چینی کی قیمتیں مصنوعی طریقے سے اوپر نیچے کی جاتی ہیں میں کسی مافیا کا حصہ نہیں ہوں،میری زندگی کا مشن ہے کہ ان مافیاز کا خاتمہ کروں گا،پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو ان کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔ عمران خان نے کہا مافیا متحد ہو کر دباؤ ڈالتا ہے ،کمیشن کی رپورٹ پرشوگرملزایسوسی ایشن حکم امتناع لے آئی ، یہ طاقتور لوگ ہیں،نئے پاکستان کامقصدکرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والوں کوپکڑناہے ،پکڑے جائیں توبلیک میل کرتے ہیں ،عدالتوں میں جاتے ہیں،اجارہ داری قائم ہے چیزیں مہنگی کرکے لوگوں کی کھال اتارتے ہیں،جب تک یہ قانون کے نیچے نہیں آتے ان کو نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہا سابق دورمیں مافیاکوکوئی نہیں پوچھتاتھاپہلی بارپوچھاگیا،تحقیقات جاری ہیں پتہ چلاچینی سندھ جارہی ہے ،چینی سندھ میں ہورڈنگ کررہے ہیں کیونکہ وہاں ہماری حکومت نہیں،ہم کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ۔ایک سوال پر عمران خان نے کہا عثمان بزدار کے بارے میں کوئی کچھ اورکوئی کچھ کہتاہے ، عثمان بزدارکے بارے میں آئی بی سے ایک ایک الزام چیک کراتاہوں،عثمان بزدارپرشراب لائسنس کاکیس مذاق ہے ،شراب لائسنس بارے میں پوچھناایکسائزکاکام ہے ، بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کوبلاکرشکوک وشبہات پیداکردیئے ۔ انہوں نے کہا کیس مضبوط ہے توسب سے پہلے میں کہوں گاعہدہ چھوڑ دو، عثمان بزدارکامسئلہ ہے وہ میڈیاپراپنادفاع نہیں کرتے ،ان پر کوئی بھی الزام آسانی سے لگایا جاسکتا ہے ،بد قسمتی سے ہمارے اپنے لوگ وزیراعلیٰ پر حملے کر تے ہیں ۔انہوں نے کہا اب پنجاب میں آئی جی اورچیف سیکرٹری کادرست کمبی نیشن ہے ۔میں سمجھتا ہوں پنجاب ٹھیک سمت میں اور تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، عثمان بزدار نئے ہیں ابھی سیکھ رہے ہیں۔ میں نے بھی 2سال سیکھاہے ،مجھے بھی سمجھنے میں وقت لگا،تمام صوبوں کاجائزہ لے رہا ہوں،پنجاب میں پہلی ترجیح لوگوں کونوکریاں دیناہے ۔انہوں نے کہا مہاتیرمحمدکی حکومت کوڈھائی سال میں \”سٹیٹس کو\”نے گرادیا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میرے لیے 3سب سے بڑے چیلنجز تھے ،تجارتی خسارہ 40ارب ڈالر ہو تو روپے کی قدرگرتی ہے ،روپے کی قدرگرے تومہنگائی ہوتی ہے ،20ارب ڈالرکاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3ارب ڈالرپرآگیا،2ہزار ارب ملک کے قرضوں کی قسطوں میں چلے گئے ،خسارہ بڑھے تواخراجات کم کرنا پڑتے ہیں،ہم نے اخراجات کم کیے ،دوسال بعد ہم نے پرائمری بجٹ کوبیلنس کردیاہے ،میری حکومت کودوسرامسئلہ انرجی کاتھا،انرجی کے جس مسئلے میں پھنسے ہوئے ہیں وزیر تو کیا کسی کو بھی نہیں سونا چاہئے ،ہم دنیاکی مہنگی ترین بجلی بنارہے ہیں ، سابق حکومت نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے ،ان معاہدوں میں کک بیکس لئے گئے ،بڑے پیسے بنائے گئے ،2ہفتے تک پاورسیکٹرسے متعلق پالیسی سامنے لائیں گے ۔ انہوں نے کہا بجلی کی قیمت بڑھائیں تومشکلات،نہ بڑھائیں توخسارہ ہوتاہے ،بجلی مہنگی کرنے کاسب سے زیادہ نقصان انڈسٹری کوہوتا ہے ،آئی پی پیزسے ازسرنوزبردست معاہدہ ہواہے ،آئی پی پیزکامعاہدے پرشکریہ اداکرتاہوں۔ انہوں نے کہا چین نے 70کروڑلوگوں کوغربت سے نکالا،ہم نے چین سے بڑا سیکھا ہے ،تعمیراتی شعبے پر اس لئے توجہ دی ہے کہ اس سے نچلے طبقے کو اہمیت ملے گی،ان کی معاشی مدد ہوگی،تعمیراتی صنعت سے لوگوں کو روزگار ملے گا،چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے لیے رکاوٹیں ہیں،طاقتور پیسے دے کر سارے کام کرالیتاہے ،ایلیٹ کلاس خودکوقانون سے بالاترسمجھتی ہے ،نیب جب ایلیٹ کلاس کوبلاتاہے توکہتے ہیں ملک تباہ ہوگیا، جب ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔ایلیٹ کلاس 2سال سے حکومت گرانے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کراچی کے مسائل کودیکھتاہوں توتکلیف ہوتی ہے ،80کی دہائی میں لسانی سیاست نہ ہوتی توکراچی ترقی کرتا،متحدہ بانی نے کراچی میں بہت تباہی مچائی،لسانیت کی وجہ سے تقسیم نقصان دہ ہے ،مودی نے بھی ہندوتواکی وجہ سے بھارت کوتقسیم کردیا،کراچی کے نقصان سے پاکستان کوبہت نقصان ہوا،کراچی پاکستان کامعاشی حب ہے ، اس کامسئلہ لوکل گورنمنٹ سسٹم نہ ہوناہے ، کراچی میں میٹروپولیٹن سسٹم ہوناچاہیے ،حالات بہت خراب ہیں،بارشوں کے بعدچیئرمین این ڈی ایم اے کوکراچی بھیجا۔انہوں نے کہاکراچی کے بلدیاتی نظام سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے ،میں نے عدالت میں کیس کیا ہوا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی نظام آنا چاہئے ، حالات بہت خراب ہیں،18 ویں ترمیم کے بعدصوبوں کے پاس اختیارات ہیں،وفاق مداخلت کرے توصوبائی حکومت شورمچاتی ہے ،سندھ میں حکومت کسی اور جماعت کی ہے ،کراچی کیلئے جو کرسکتے ہیں وہ اہم فیصلے کرنیوالے ہیں،کراچی میں ایک بڑا مسئلہ پانی کا بھی ہے ۔اپوزیشن سے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا عوام کو فیصلہ کرنا ہے ،کیا کرنا چاہئے تھا،چاہتا تو ان سے اچھی ورکنگ ریلیشن بنا سکتا تھا۔ان کی ڈیمانڈ تو بہت سادہ ہے ،اپوزیشن کی ڈیمانڈکرپشن کیسزپراین آراولیناہے ، کیامیں بھی مشرف کی طرح این آر او دے دوں؟ ،مشرف نے این آراودیاتو6ہزارارب قرضہ تھا، 2 این آر او کے بعد قرضوں میں 30ہزارارب اضافہ ہوا، ہم ان سے ایف اے ٹی ایف کے حوالے بات کررہے ہیں،وہ نیب ختم کرنے کیلئے 34 ترامیم لے آئے ،یہ مجھے بلیک میل کرتے ہیں،ہم حکومت نہیں چلنے دیں گے ،چھوٹے پیمانے پر کرپشن چلتی رہتی ہے ،تباہی تب آتی ہے جب وزرا بڑے پیمانے پر کرپشن شروع کردیتے ہیں،جب ملک کا وزیر اعظم چوری کرتا ہے تو اس کو وزیر بھی ایسے رکھنے پڑتے ہیں،پھر بیوروکریسی بھی ایسی ہی لانی پڑتی ہے جن کو رشوت ملے ۔جب اوپر سے کرپشن شروع ہوتی ہے تو ملک تبا ہ ہوجاتے ہیں،ان کواین آراودے دوں توملک سے غداری کروں گا، میں اپنے اللہ کو کیا جواب دوں گا،جن ممالک میں غربت ہے اس کی بڑی وجہ کرپشن ہے ،دونوں جماعتوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں اپنے لوگ لگائے تھے ،پاکستان(ن)لیگ کے دورمیں گرے لسٹ میں گیا،ان لوگوں کا مفاد چوری بچانا ہے اور ملک کا مفاد شفافیت ہے ، ان لوگوں کااحتساب نہیں ہوگاتوکوئی خوفزدہ نہیں ہوگا،اگراحتساب سے پیچھے ہٹ گئے توملک کاکوئی مستقبل نہیں،نیب مریم نواز کو بلائے تو پتھراؤ کیا جاتا ہے ،نیب میں ایسے جاتے ہیں جیسے کوئی نیلسن منڈیلاجارہاہو،کہا گیانوازشریف کی جان کوخطرہ ہے وہ بیرون ملک چلے گئے ۔ انہوں نے کہا ایف آئی اے کومضبوط کررہے ہیں،ہم اپنا کام پوراکررہے ہیں اب عدالتوں پرمنحصر ہے وہ ان مقدمات پرکیافیصلہ دیتی ہیں۔ وزیر اعطم نے کہا امریکا کا دورہ ڈیڑھ لاکھ ڈالرمیں کیا،نوازشریف نے امریکاکادورہ12 لاکھ ڈالر،آصف زرداری نے 14لاکھ ڈالرمیں کیا تھا ،جب میں پیسے نہیں بنارہاتوکسی کو بھی نہیں بنانے دوں گا۔ انہوں نے کہا تبدیلی راتوں رات نہیں آتی ،اس میں وقت لگتا ہے ،دنیامیں جب بھی تبدیلی آئی ایک دوسال میں نہیں آئی،مدینہ کی ریاست بننے میں بھی وقت لگا ۔ عمران خان نے کہا پشاور میں ہمیں شوکت خانم بنانے میں اتنی مشکل پیش نہیں آئی جتنا لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو ٹھیک کرنے میں آرہی ہے ،کسی سسٹم کو تبدیل کرنا مشکل ہے ،نیا سسٹم لانے میں اتنی مشکل نہیں ہوتی ۔ ادارے تباہ کرنے میں نہیں ٹھیک کرنے میں وقت لگتاہے ۔ انہوں نے کہا بیوروکریسی میں میراکوئی رشتہ دارنہیں،ملک میں خاندانی پارٹیاں تھیں،تبدیلی لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ایف بی آر کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا میں مانتا ہوں ایف بی آر میں مسائل پیش آئے ،آٹومیشن سسٹم لانے کی کوشش کررہے ہیں،ایک ایکسپرٹ کو پاکستان لارہے تھے وہ کورونا کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا،پاکستان نے سب سے پہلے کورونا پر قابو پایا ہے ،کوروناکے باوجودجولائی میں ٹیکس وصولیوں میں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا میری حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا،پہلے سال آئی ایم ایف پروگرام میں چلے گئے ،مشکل وقت سے نکل گئے ہیں ،اسی سال سب کو فرق نظر آئے گا،آنیوالا وقت پاکستان کیلئے بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا،معاشی حالات بہترہورہے ہیں،کچھ چیزیں جلد ٹھیک ہونگی، کچھ چیزوں کوٹھیک کرنے میں وقت لگے گا،لاک ڈاؤن کے باوجود سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ہورہاہے ۔ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پہلے امریکا جنگ کے لئے پاکستان کو استعمال کرتا تھا، آج ہم امن کے شراکت دار ہیں، افغانستان میں امن عمل میں ہم پارٹنر ہیں جبکہ دنیا میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں تین دفعہ کشمیر پر بحث ہوئی، آج جو اہمیت پاکستان کی ہے وہ بھارت کی نہیں ہے ،پاکستان کو پوری دنیا میں بہت کوریج مل رہی ہے ،پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے ۔پومپیو نے شاہ محمود کو ٹیلی فون کرکے کہا کہ پاکستان نے ہماری بہت مدد کی ہے ۔ عمران خان نے کہا سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے ، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی خبریں بالکل غلط ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے ۔ انہوں نے کہا بانی پاکستان نے کلیئر کر دیا تھا جب تک فلسطینیوں کو حق نہیں ملتا، اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ،پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا ،اس پر ہمارا موقف واضح ہے ،میں سمجھتا ہوں انسان اور جانور میں فرق ہے ،جانور کھاتا پیتا ہے اس سے پوچھ گچھ نہیں ہوتی،انسان سے پوچھ گچھ ہوگی،اگر ہم اسرائیل کوتسلیم کر لیں گے تو پھر کشمیر بھی چھوڑ دینا چاہیے ، اسرائیل اور فلسطین کے بارے میں ہم نے اللہ کو بھی جواب دینا ہے ۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کو میرا ضمیر کبھی نہیں مانے گا۔ انہوں نے کہا یہ سب پر واضح ہو جانا چاہیے کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے ،ہم نے ترقی کرنی ہے تو وہ چین کے ساتھ جڑی ہے ، چین نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا،خوش قسمتی سے چین کی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ چین کو بھی پاکستان کی بڑی ضرورت ہے ،ہمارا جتنا تعلق بڑھے گا اتنا اہم ہے ، بدقسمتی سے مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔چینی صدر نے رواں سال مئی میں پاکستان آنا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے دورہ تاخیر کا شکار ہوا۔ آئندہ سردیوں میں چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان متوقع ہے ۔ عمران خان نے کہا میں الیکشن کی تیاری نہیں کررہا ،میں منصوبے اس لئے نہیں بنا رہا کہ ان کو پیش کرکے الیکشن جیت جائوں،نوجوانوں کوجس چیزکی ضرورت ہے وہ منصوبے بنارہاہوں،زراعت پرکبھی توجہ نہیں دی گئی،پاکستان کو اللہ نے بہت نوازا ہے ،ہم سیاحت کو ہی چلا لیں تو حالات بدل جائیں،زراعت میں بہت پوٹینشل ہے ،معدنیات میں پاکستان آگے ہے ،سونے کے ذخائر ہیں،کارکے کیس میں ترکی نے 180ارب کے نقصان سے بچایا،آئی پی پیز سے بڑی آمدن ہوگی،ہمیں آگے بھی جدوجہد کرنی ہے ،تعمیراتی انڈسٹری اکیلی پاکستان کو اٹھادے گی۔ وزیر اعظم نے کہا لاہور میں راوی پراجیکٹ شروع کررہے ہیں،یہاں جدید شہر بنے گا ،لوگوں کو روزگار ملے گا،تعمیراتی انڈسٹری میں تمام رکاوٹیں دورکردیں ،کراچی میں بھی بنڈل آئی لینڈ پر ایک نیا شہر بسائیں گے ،یہ ماڈرن شہر ہوں گے ،انشائاللہ بھارت پیچھے رہ جائے گا اور پاکستان آگے نکل جائے گا،آپ دیکھیں گے پاکستان اور ہندوستان میں حکومتیں کس طرح فرق ہوگا،یہ فرق 60 میں نظر آرہا تھا،جب پاکستان آگے بڑھ رہا تھا اسے قومیا کر پیچھے دھکیل دیا گیا۔جب کوئی قوم اصلاحات لاتی ہے تومشکل وقت سے گزرناپڑتاہے ،پاکستان میں بے شمارٹیلنٹ موجود ہے ۔ انہوں نے کہا ملک میں گیس کابھی مسئلہ ہے ،درآمدی گیس سے گزارہ کررہے ہیں،آئی پی پیز سے جو پیسے ملیں گے وہ گیس پر خرچ کریں گے ،انفرا سڑکچر بہتر کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں