لاہور(نیوز ڈیسک) نامور عالم دین، مشہور مذہبی اسکالر اور پروگرام جسٹس (ر) اینکر نذیر احمد غازی نے گزشتہ ہفتے اپنے یوٹیوب چینل پر مسجد وزیرخان میں ہونے والی بے حرمتی پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے ذمہ داروں کو بے نقاب کردیا ۔جس کے بعد ملک کے حساس اداروں نے بھی محکمہ اوقاف میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات شروع کر دیں۔
مسجد وزیرخان میں بلال سعید اور صباء قمر کو شوٹ کی اجازت دینے کے پیچھے کون ذمہ دار ہے؟ اور اس طرح کی بے حرمتی کرنے میں کون کون ملوث تھا؟ جسٹس (ر) نذیراحمد غازی نے اندر کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ اس سب معاملے میں محکمہ اوقاف والے ذمہ دار ہیں، کیونکہ جب بلال سعید اور صباء قمر کی شوٹنگ ہورہی تھی اس وقت محکمہ اوقاف کی 3 رکنی ٹیم سامنے کھڑی تمام ترمعاملات دیکھ رہی تھی ، مسجد وزیرخان آس پاس رہنے والے لوگوں نے آنکھوں دیکھا حال بتایا کہ محکمہ اوقاف نے پیسے لے کر بلال سعید اور صباء قمر کو شوٹ کی اجازت دی ۔ جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے جب محکمہ اوقاف والوں کو بے نقاب کیا تو ڈی جی اوقاف طاہر رضا نے جسٹس (ر) نذیر احمد غازی کو دھمکیاں دینا شروع کردیں اور انہیں نوٹس بھی بھجوا دیا ۔ پاکستان کے نامور عالم دین اور مذہبی اسکالرز نے اس بات کی شدید مذمت کی ہے اور محکمہ اوقاف کے خلاف کارروائی اور ڈی جی اوقات طاہر رضا کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ محکمہ اوقاف جو کہ خود مساجد اور مزاروں کی حفاطت اور تحفظ کیلئے بنایا گیا ہے وہ خود پیسیوں کے لالچ میں کس طرح مساجد کی حرمتوں کو پامال کررہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب بادشاہی مسجد میں بھی فوٹو شوٹ کرنے کے پیسے بھی محکمہ اوقاف والے لیتے ہیں جن میں بہت لوگ پہلے بکنگ کرواتے ہیں اگر آپ سے بھی کسی نے پیسے لیے ہیں تو فوری اس نمبر پر رابطہ کریں : 03316854547
Load/Hide Comments