پاکستان کا جے ایف 17 تھنڈر طیارہ حد نگاہ سے بھی آگے مار کرنے والے اور انفراریڈ شارٹ رینج میزائلوں سے لیس ہو چکا ہے۔
جے ایف 17 بحری جہاز تباہ کرنے والے میزائلوں، لیزر گائیڈڈ بم اور کلسٹر بم بھی استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بلاک تھری کی پاک فضائیہ میں شمولیت سے پاکستان ائیر فورس کی قوت ناقابل تسخیر ہو چکی ہے۔
دفاعی خود انحصاری کی پالیسی کے تحت 1998ء میں پاکستان اور چین کے درمیان جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی مشترکہ تیاری کا معاہدہ ہوا۔ پہلے پروٹو ٹائپ طیارے کی تیاری 30 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہوئی اور طیارے نے ستمبر 2003ء میں اڑان بھری۔
تیسرے پروٹو ٹائپ طیارے نے مئی 2004ء میں پہلی پرواز کی اور اگلے دو پروٹو ٹائپ طیاروں نے مئی اور ستمبر 2006ء میں بالترتیب امتحانی پروازیں کیں۔ جے ایف 17 نے 23 مارچ 2007ء کو فلائی پاسٹ میں حصہ لیا۔
جے ایف 17 تھنڈر ہر قسم کے موسم میں ایک کارآمد طیارہ ہے اور 1.6 میک کی رفتار سے پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ڈیجیٹل الیکٹرونک کنٹرول سسٹم کی بدولت جے ایف 17 تھنڈر طیارہ چھوٹے اور خطرناک ائیر فیلڈ میں بھی اڑ سکتا ہے اور اپنی خصوصیات میں ایف 16 کا ہم پلہ ہے۔
جے ایف 17 تھنڈر بلاک ٹو پر کام دسمبر 2014ء میں شروع ہوا۔ طیارے میں فضا میں ری فیولنگ کی صلاحیت کا اضافہ، حد نگاہ سے بھی آگے مار کرنے والے اور انفراریڈ شارٹ رینج میزائلوں سے لیس ہے۔ ائیر بورن ریڈار کو اپ گریڈ کرنے سے جے ایف سیوینٹین طیارے کی فضائی برتری میں زبردست اضافہ ہوا۔
اب ڈوئل سیٹ جے ایف سیوینٹین تھنڈر بلاک تھری بلاک کو بھی پاک فضائیہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جے ایف سیوینٹین طیارہ بحری جہاز تباہ کرنے والے میزائلوں کے ساتھ بم، لیزر گائیڈڈ بم، رن وے تباہ کرنے والے بم اور کلسٹر بم بھی استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جے ایف سیونٹین تھنڈر طیارہ کے آپریشن کے دوران اخراجات بھی انتہائی کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک اس طیارے کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔