وزیراعظم عمران خان نے موٹروے پر خاتون سے زیادتی اور کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے واقعات کا نوٹس لے لیا ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ملاقات کی جس میں سیاسی اور ملکی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق فیصل واوڈا نے کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی مروا اور گزشتہ رات موٹروے پر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھایا۔
وزیراعظم عمران خان کا ان دونوں واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں ایسے واقعات انتہائی شرمناک ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجرموں کی گرفتاری کا ٹاسک دیدیا ہے۔
معاون خصوصی برائے داخلہ اور احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنی ٹویٹ میں تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے لاہور موٹروے پرپیش آنے والے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے وزیراعظم سے زیادتی کے مجرموں کو پھانسی دینے کا قانون لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنسی درندگی کرنے والے افراد کو پھانسی دے کر عبرت کا نشان بنائیں۔
فیصل واوڈا نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ اگر پھانسی کا قانون نہیں لایا جا سکتا تو کاسٹریشن کا قانون عمل میں لایا جائے۔ عمران خان نے مجرموں کو سخت سزائیں دلوانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے موٹروے پر دوران سفر خاتون کی بے حرمتی کے افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھناؤنی حرکت کرنے والے سیاہ کردار قانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے۔ یہ درندے قانون کے مطابق سزا پائیں گے۔ متاثرہ خاتون کو انصاف دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہریوں کو تحفظ اور انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا منشور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جہاں دن ہو یا رات، خواتین/ بچے اکیلے ہوں یا اپنے خاندان کے ساتھ، وہ خود کو محفوظ سمجھیں۔ موٹروے کیس میں ہر صورت انصاف ہوگا اور متاثرہ خاتون کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو سخت سزا بھگتنا ہوگی۔
ادھر لاہور موٹروے پر دوران ڈکیتی خاتون سے مبینہ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اس سلسلے میں 15 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوع سے اہم شواہد جمع کر لئے ہیں۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی تک پولیس چین سے نہیں بیٹھے گی۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں پولیس کی 20 ٹیمیں تفتیش میں مصروف ہیں۔ ٹیموں نے جائے وقوع سے ڈی این اے سمیت دیگر اہم شواہد جمع کر لئے ہیں جبکہ کیمروں سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرتے ہوئے جیو فینسنگ بھی کرائی گئی ہے۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا کہنا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے گوجرانوالہ جانے کیلئے نکلی، اسے گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا۔ خاتون نے 15 پر کال کرنے کی بجائے اپنے بھائی کو فون کرکے اطلاع دی۔ خاتون کے بھائی نے 130 پر موٹروے پولیس کو فون کرکے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہاں 5 کلومیٹر کے علاقے میں 3 گاؤں ہیں، ملزمان کے گاڑی کا شیشہ توڑنے سے خون نکلا جس کی وجہ سے ہمارے پاس خون کا نمونہ موجود ہے۔ تحقیقات میں رورل اور اربن پولیس کی جدید تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اطلاع ملتے ہی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ 15 مشتبہ افراد زیر حراست ہیں، 48 گھنٹے میں ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس پر پیشرفت کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہا ہوں۔ آئی جی پنجاب کو ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کیلئے ہدایات دی ہیں۔ ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے سائنٹفک اور جدید انداز سے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا ملزمان نے انتہائی گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا ہے۔ ایسے اندوہناک واقعہ کے ذمہ دار قانون کے مطابق عبرتناک سزا کے مستحق ہیں، خاتون کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو سخت سزا بھگتنا ہوگی، متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی میں یقینی بنائیں گے، اس کیس میں ہرصورت انصاف ہوگا۔
خیال رہے زیادتی کا واقعہ گجرپورہ رنگ روڈ پر پیش آیا، خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ گاڑی پر لاہور سے گوجرانوالہ جا رہی تھی کہ راستے میں پٹرول ختم ہونے پر گاڑی رنگ روڈ پر رو ک لی۔ خاتون ثنا پریشانی میں گاڑی سے باہر نکلی اور مدد کیلئے فون کرنے میں مصروف تھی کہ 2 ڈاکو پہنچ گئے۔
ڈاکوؤں نے خاتون پر تشدد کیا اور پھر زبردستی قریبی کرول جنگل میں لے گئے اور بچوں کے سامنے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، ڈاکو ایک لاکھ روپے نقدی، طلائی زیورات و دیگر اشیا بھی لوٹ کر فرار ہوگئے۔ پولیس تھانہ گجر پورہ نے 2 نامعلوم ملزموں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔
کراچی: 5 سالہ بچی مروا کے قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا
ادھر شہر قائد کے علاقے عیسیٰ نگری کی رہائشی بچی مروا کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ چند روز قبل پانچ سالہ بچی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی، جسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور زیادتی کے بعد وزنی چیز سر پر مار کر قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے تفتیش کے دوران متعدد مشکوک لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد شوبز انڈسٹری سمیت پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے بھی شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔
پولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ عیسیٰ نگری کی رہائشی بچی مروا کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم نواز مقتول بچی کا پڑوسی ہے۔ ملزم نواز کو جائےوقوعہ سےملنےوالےشواہد پرگرفتارکیاگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے گھر کا معائنہ کیا تو گھر دھلا ہوا تھا۔ ملزم نواز گرفتاری کے بعد بار بار بیان بدل رہا ہے۔ ملزم نواز کے گھر کا پردہ کچرا کنڈی سے ملا تھا۔
یاد رہے کہ بچی کو انصاف کے لیے سوشل میڈیا پر بھی صدائیں بلند کی جا رہی تھیں ٹویٹر پر بھی شوبز انڈسٹری کے مشہور اداکاراؤں نے انصاف کے لیے وزیراعظم عمران خان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
کراچی سٹی کورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں مروا زیادتی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ نواز نامی ملزم کو پولیس نے عدالت میں پیش کیا اور اس کا سی آر او اور تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے ملزم کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے کیس کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ اعلیٰ افسران کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔